Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    ہفتہ، 29 اکتوبر، 2016

    دوسری انسانی انواع کی معدومیت



    اہم سوال یہ ہے کہ ہم سیپئین، نیندرتھل اور ڈینیسوان کے درمیان  حیاتیاتی تعلق کو کیسے سمجھ سکیں گے؟ یہ تعلق کافی پیچیدہ ہے کیونکہ یہ گھوڑے اور گدھے کی طرح مکمل طور الگ نوع نہیں تھے۔ اور نا ہی یہ ایک جیسی نوع کی مختلف آبادی تھے جیسے کہ بلڈاگ اوراسپنیل ہیں۔ حیاتیاتی حقیقت تحریری نہیں ہے۔ کچھ اہم مبہم چیزیں بھی ہیں۔ ہر دو انواع جو ایک مشترک اجداد سے ارتقاء پذیر ہوئے جیسا کہ گھوڑے اور گدھے کسی وقت میں ایک ہی نوع کو دو آبادیاں تھیں جیسے بلڈاگ اور اسپینیل۔ پھر ایک وقت ایسا آیا ہو گا جب دونوں آبادیاں ایک دوسرے سے کافی الگ ہو گئیں، تاہم اس کے باوجود یہ شاذونادر ایک دوسرے سے مجامعت کر کے ثمر آور بچے پیدا کرنے کے قابل تھیں۔ اس کے بعد ایک اور تقلیب نے اس آخری دھاگے کو کاٹ ڈالا اور وہ اپنی الگ ارتقائی راہ پر گامزن ہو گئے۔ 

    ایسا لگتا ہے کہ لگ بھگ 50,000 برس پہلے سیپئین، نیندرتھل اور ڈینیسوان آخری کنارے پر تھے۔ وہ کافی حد تک  تاہم مکمل طور پر نہیں ایک بالکل ہی الگ نوع تھے۔ جیسا کہ ہم اگلے باب میں دیکھیں گے کہ سیپئین جینیاتی رموز اور طبیعی خصائص میں نہ صرف پہلے ہی نیندرتھل اور ڈینیسوان سے کافی مختلف تھے بلکہ ان کی ادراکی صلاحیت اور معاشرتی قابلیت  بھی ایک دوسرے سے  الگ تھی ، ان تمام باتوں کے  باوجود بھی یہ ممکن ہے کہ سیپئین اور نیندرتھل شاذونادر حاصل ہونے والے موقع پر  ملاپ کے ذریعہ بار آور بچے پیدا کر سکتے تھے۔ اگرچہ ان کی آبادی ایک دوسرے میں ضم نہیں ہوئی تھی تاہم اس میل ملاپ کے نتیجے میں کچھ خوش قسمت نیندرتھل جینز سیپئین کی سواری میں سوار ہو گئیں تھیں۔ ہمارے لئے شاید یہ شرمندگی کی بات ہے - اور شاید سنسنی خیز بھی -  ہم سیپئین کسی ایک وقت میں دوسرے مختلف جانور کے ساتھ مجامعت کر کے آپس میں بچے پیدا کر سکتے تھے۔ 

    3۔ نیندرتھل کے بچے کی ایک قیاسی تعمیر نو۔ جینیاتی ثبوت عندیہ دیتے ہے کہ کم از کم نیندرتھل کی رنگت صاف اور بال ہو سکتے تھے۔ 

    تاہم اب سوال یہ رہتا ہے اگر نیندرتھل، ڈینیسوان اور دوسری انسانی نوع سیپئین کے ساتھ ضم نہیں ہوئے تو یہ غائب کیوں ہو گئے؟ ایک امکان ہے کہ ہومو سیپئین نے ان کو معدوم کر دیا۔ تصور کیجئے کہ ایک سیپئین جتھا بلقان وادی میں پہنچ گیا جہاں نیندرتھل لاکھوں برس سے رہ رہے ہیں۔ نئے آنے والوں نے اپنی خوراک کو حاصل کرنے کے لئے ہرن کا شکار شروع کر دیا اور گریاں اور بیریاں جمع کرنا شروع کر دیں۔ یہ خوراک نیندرتھل کی روایتی غذا تھی۔ سیپئین زیادہ ماہر شکاری اور خوراک جمع کرنے والے تھے - جس کی وجہ بہتر ٹیکنالوجی اور برتر سماجی صلاحیت تھی - لہٰذا وہ پھلے پھولے اور پھیل گئے۔ نیندرتھل کم وسائل کے حامل تھے اور جب ان کی خوراک پر ڈاکہ پڑا تو ان کے لئے خوراک میں تیزی سے کمی ہونے لگی ۔ ان کی آبادی کم ہوتی گئی اور وہ بتدریج مرتے گئے، شاید اکا دکا اراکین نے سیپئین پڑوسیوں میں اپنی جان بچانے کے لئے شمولیت اختیار کر لی۔ 

    ایک دوسرا امکان یہ ہے کہ وسائل کی جنگ میں تشدد اور نسل کشی کی گئی۔ رواداری سیپئین کا خاصا ہی نہیں ہے۔ جدید دور میں بھی جلد کے رنگ میں معمولی سے امتیاز، زبان یا مذہب میں اختلاف سیپئین کے ایک گروہ کا دوسرے گروہ کے قلع قمع کر دینے کے لئے کافی ہوتا ہے۔ کیا قدیم سیپئین بالکل مختلف انسانی نوع کے لئے زیادہ روا دار تھے؟ یہ ہو سکتا ہے کہ جب سیپئین کا سامنا نیندرتھل سے ہوا تو نتیجہ تاریخ کی پہلی اور سب سے اہم نسلی صفائی کی مہم کی صورت میں نکلا ہو۔ 

    اگر ایسا ہوا اور چاہئے جیسے بھی ہوا ہو تو نیندرتھل (اور دوسرے نوع انسانی) نے تاریخ کا سب سے بڑا سوال اٹھا دیا ہے۔ آپ ذرا کچھ دیر کے لئے تصور کریں کہ اس وقت حالات کس طرح سے نیندرتھل یا ڈینیسوان کے خلاف ہو گئے ہوں گے جب وہ ہومو سیپئین کے ساتھ رہ رہے ہوں گے۔ کس قسم کی ثقافت، برادری، اور سیاسی ڈھانچہ دنیا میں نمودار ہوا ہو گا جب کئی نوع انسانی ایک ساتھ وجود رکھتی ہوں گی؟ مثال کے طور پر کس طرح سے مذہبی عقیدے بنے ہوں گے ؟ پرانے عہد نامے نے اعلان کر دیا کہ نیندرتھل آدم اور حوا کی نسل کے تھے، کیا عیسی ڈینیسوان کے گناہوں کی وجہ سے وفات پا گئے اور کیا قرآن نے جنت میں تمام صالح انسانوں کے لئے جگہ مختص کی ہوئی ہے، ان کی چاہئے کوئی بھی نوع کیوں نہ ہو؟ کیا نیندرتھل اس قابل تھے کہ وہ رومیوں کے فوجی دستے میں، یا سلطنت چین کی پھیلتی ہوئی بیوروکریسی میں کام کر سکتے؟ کیا امریکہ کی آزادی کے اعلامیہ میں ایک اظہر من الشمس سچائی موجود ہے کہ ہومو کے تمام اراکین برابر پیدا ہوئے ہیں؟ کیا کارل مارکس تمام نوع انسانی کے مزدوروں کو متحد ہونے کے لئے کہتا؟

    گزشتہ 10,000 برسوں میں، ہومو سیپئین اس طرح سے واحد انسانی نوع کے طور پر بڑھے کہ ہمارا ان امکانات میں سے کسی پر بھی یقین کرنا مشکل ہے۔ بھائیوں اور بہنوں کے فقدان سے ہومو کو  یہ تصور کرنے میں آسانی ہوتی ہے کہ وہ اشرف المخلوقات ہیں، اور یہ کہ ایک خالی جگہ ہمیں دوسرے جانداروں کی دنیا سے الگ کرتی ہے۔ جب چارلس ڈارون نے عندیہ دیا کہ ہومو سیپئین جانوروں کی صرف ایک اور قسم ہے تو لوگ غصے میں آ گئے۔ یہاں تک کہ آج بھی کئی لوگ اس بات کو ماننے سے انکاری ہیں۔ اگر نیندرتھل زندہ رہتے تو کیا تب بھی ہم اپنے آپ کو الگ مخلوق سمجھتے؟ شاید ہوسکتا ہے کہ یہی وہ حقیقی وجہ ہو جس سے ہمارے اجداد نے نیندرتھل کا صفایا کر دیا۔ وہ نظر انداز کر دینے سے تو واقف تھے تاہم برداشت کرنے کے لئے بالکل الگ تھے۔ 

    دوسری انسانی انواع کی معدومیت کے لئے چاہئے سیپئین کو الزام دیا جائے یا نہیں یہ بات یقینی ہے کہ وہ اس وقت تک ان مقامات تک نہیں پہنچے تھے جب تک مقامی آبادی معدوم نہیں ہو گئی تھی۔ ہومو سولونیسس کی آخری نشانی لگ بھگ 50,000 برس پہلے ختم ہو گئی۔ ہومو ڈینیسوا اس کے فوراً بعد غائب ہو گئے۔ نیندرتھل کا اخراج لگ بھگ 30,000 برس پہلے ہوا۔ آخری انسان نما بونا فلورس جزیرے سے لگ بھگ 12,000 برس پہلے غائب ہوا۔ انسانوں کی مختلف انواع نے معدوم ہونے سے پہلے اپنا سراغ کچھ ہڈیوں، پتھر کے اوزاروں ، ہمارے ڈی این اے میں چند جینز کی صورت میں چھوڑا اس کے علاوہ انہوں نے کافی جواب طلب سوال بھی چھوڑے ہیں۔ انہوں نے ہمارے لئے ہومو سیپئین بھی چھوڑا، جو انسانوں کی آخری نوع ہے۔ 

    سیپئین کی کامیابی کا راز کیا تھا؟ آخر وہ کون سی وجوہات تھیں جس کی بناء پر ہم نے کافی فاصلوں اور مختلف ماحولیاتی مسکن پر تیزی سے اپنے آباد ہونے کا انتظام کیا؟ ہم نے کس طرح سے دوسری تمام انسانی نوع کو گمنامی میں دھکیلا؟ آخر کیوں ہم سے زیادہ مضبوط، بڑے دماغ والے، سردی سے محفوظ رہنے کی بہتر صلاحیت کے حامل نیندرتھل ہماری مار دھاڑ سے بچ نہ سکے ؟ گرما گرم بحث جاری ہے۔ اس بحث میں حاصل ہونے والے جواب کا سب سے زیادہ امکان اس امر کا آتا ہے کہ ہومو سیپئین نے دنیا کو فتح اپنی منفرد زبان والی خصوصیت کی بناء پر کیا۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: دوسری انسانی انواع کی معدومیت Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top