Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    بدھ، 5 اکتوبر، 2016

    ہم سانس کیسے لیتے ہیں؟


    عمل تنفس


    ہر اس سانس کے پیچھے کی سائنس کو جانئے جو آپ لیتے ہیں 

    پس منظر


    ہمارے جسم میں تمام خلیات کو زندہ رہنے کے لئے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے، یہ آکسیجن ہم اس ہوا سے حاصل کرتے ہیں جس میں سانس لیتے ہیں۔ خلیات آکسیجن کو خوراک سے توانائی پیدا کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں اور نتیجے میں کاربن ڈائی آکسائڈ بطور ضمنی پیداوار کے پیدا ہوتی ہے۔ جسم میں کاربن ڈائی آکسائڈ کا زیادہ ہونا نقصان دہ ہوتا ہے جو خون میں تیزابیت پیدا کرتی ہے، لہٰذا ہمیں اس سے جان چھڑانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ عمل جس میں سانس آکسیجن کو ہوا سے حاصل کر کے جسم میں داخل کرکے غیر ضروری کاربن ڈائی آکسائڈ کو باہر نکالے وہ عمل تنفس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 

    مختصراً 


    ہمارے خلیات میں آکسیجن کے سفر کا آغاز سانس لینے سے شروع ہوتا ہے، جس کو دماغ کا تنفسی مرکز(ریسپائیریٹری سینٹر ) کہلانے والا حصہ قابو کرتا ہے۔ یہ پسلیوں کے درمیان پٹھوں (انٹر کوسٹل مسلز) اور پردہ شکم (ڈایافرام)کو اشارے بھیجتا ہے، اس کو سکڑنے، پھیپھڑوں کو پھیلنے اور نرخرے سے ہوا کو نیچے اور پھیپھڑوں کی نالیوں کی شاخوں میں کھینچنے کی ہدایات دیتا ہے۔ ہر نالی کا اختتام جوف دندان (الویلائی )کہلانے والی غبارے جیسی تھیلی میں ہوتا ہے، جس کے ارد گرد ننھی خون کی شریانیں ہوتی ہیں۔ سانس میں لی ہوئی ہوا میں 21 فیصد آکسیجن ہوتی ہے تاہم خون کے بہاؤ میں اس کی کم سطح ہوتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں سے کچھ استعمال ہو چکی ہوتی ہے۔ بعینہ ہوا میں 0.05 فیصد سے بھی کم کاربن ڈائی آکسائڈ ہوتی ہے، تاہم خون میں کاربن ڈائی آکسائڈ اس شرح سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آکسیجن جوف دندان (الویلائی )سے گزر کر خون میں- جذب ہونے کے عمل کے ذریعہ - اندر آتی ہے جبکہ کاربن ڈائی آکسائڈ اس کے الٹ باہر نکلتی ہے۔ 

    خلاصہ


    ہمارے خلیات کو توانائی پیدا کرنے کے لئے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے، اور وہ کاربن ڈائی آکسائڈ کو بطور ضمنی مصنوعہ کے بناتے ہیں۔ عمل تنفس بیان کرتا ہے کہ کس طرح سے آکسیجن ہوا سے ہمارے جسم میں آتی ہے اور غیر ضروری کاربن ڈائی آکسائڈ باہر نکل جاتی ہے۔ 

    دوڑنے والے اپنے پٹھوں میں جو جلنے کی کیفیت محسوس کرتے ہیں وہ نا ہوا باش تنفس کا نتیجہ ہوتا ہے۔

    عمل تنفس کی اقسام 


    ہمیں مسلسل سانس لینے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ہمارے خلیات توانائی پیدا کر سکیں اور جسم میں موجود ہر فعل کو انجام دے سکیں۔ اس میں کبھی بھی کسی قسم کی کوتاہی سے بچنے کے لئے ہمارے جسم میں عمل تنفس کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔ 'ہوا باش تنفس'(ایروبیک ریسپائر یشن ) میں آکسیجن درکار ہوتی ہے، کاربن ڈائی آکسائڈ اور پانی بطور ضمنی پیداوار کے بنتا ہے۔ ایک متبادل 'ہمہ وقت تیار' نا ہوا باش تنفس (این ایروبیک ریسپائر یشن) کہلانے والا عمل اس وقت واقع ہوتا ہے جب آکسیجن دستیاب نہیں ہوتی، تاہم اس میں ایک لبنی تیزاب (لیکٹک ایسڈ)کہلانے والا کیمیائی عنصر بنتا ہے۔ اگر لبنی تیزاب (لیکٹک ایسڈ ) خلیات و بافتوں میں جمع ہونا شروع ہو جائے تو یہ زہریلا ہو سکتا ہے، اور سخت ورزش کے دوران اور بعد میں ہمارے پٹھوں میں جلنے کی کیفیت کا سبب بن سکتا ہے۔ نتیجتاً، ہم نا ہوا باش تنفس پر کافی طویل عرصے تک انحصار نہیں کر سکتے، اس بات سے آپ سمجھ سکتے ہیں کہ آیا کیوں آپ میراتھن دور میں بگ ٹٹ نہیں دوڑ سکتے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: ہم سانس کیسے لیتے ہیں؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top