پانچواں قدم: نوزائیدہ کائنات کی تخلیق
اب تک ہم نے یہ فرض کیا ہے کہ بلیک ہول میں سے گزرنا ممکن ہے۔ اب اس کا الٹ فرض کرتے ہیں کہ بلیک ہول بہت زیادہ غیر مستحکم اور مہلک اشعاع سے لبریز ہیں۔ اس کے بعد اس سے بھی زیادہ کانٹوں بھرا راستہ چناجا سکتا ہے۔ یعنی ایک نوزائیدہ کائنات کی تخلیق۔ دوسری کائنات میں فرار ہونے کے لئے راستہ تلاش کرنے والی ترقی یافتہ تہذیب کا تصوّر ایلن گتھ جیسے طبیعیات دان کو حیران کرتا ہے۔ افراطی نظریہ کیونکہ فیصلہ کن طور پر جھوٹے جوف کی تخلیق پر انحصار کئے ہوئے ہے، گتھ سوچتے ہیں کہ آیا کیا جدید تہذیب مصنوعی طور پر جھوٹا جوف تخلیق کرکے ایک نوزائیدہ کائنات تجربہ گاہ میں بنا سکتی ہے۔
سب سے پہلے کائنات کی تخلیق کا تصوّر ہی ایک انتہائی بے ہودہ خیال لگتا ہے۔ الغرض گتھ کہتے ہیں کہ ہماری کائنات کی تخلیق کے لئے آپ کو 10^89 فوٹون 10^89 الیکٹران 10^89 پوزیٹرون 10^89 نیوٹرینو، 10^89ضد نیوٹرینو، 10^89 پروٹون، 10^89 نیوٹران درکار ہوں گے۔ یہ کام ناقابل عمل لگتا ہے گتھ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ کل کائنات کا مادّہ و توانائی اس سے کہیں زیادہ بڑا ہے اور اس کو قوّت ثقل سے پیدا ہونے والی منفی توانائی سے توازن میں لایا گیا ہے۔ کل مادّہ و توانائی صرف ایک اونس جتنا ہو سکتا ہے۔ گتھ خبردار کرتے ہیں،" کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ قوانین طبیعیات اصل میں ہمیں ہماری خواہش پر کائنات کو تخلیق کرنے کی اجازت دیتے ہیں؟ اگر ہم اس ترکیب کا استعمال کریں بدقسمتی سے ہم فوری طور پر ایک تکلیف دہ پھندے میں پھنس جائیں گے کیونکہ ایک جھوٹے جوف کے 10-26 سینٹی میٹر کے کرہ کی کمیت ایک اونس ہے، تاہم اس کی کثافت غیر معمولی طور پر 10^80 گرام فی مربع سینٹی میٹر کی ہوگی! ۔۔۔۔۔ اگر تمام قابل مشاہدہ کائنات کی کمیت جھوٹے جوف میں دبا دی جائے تو وہ ایک جوہر سے بھی کم جگہ میں سما جائے گی!" جھوٹا جوف زمان و مکان کا ایک ایسا چھوٹا علاقہ ہوتا ہے جہاں عدم استحکام آتا ہے اور زمان و مکان میں شگاف پڑ جاتا ہے۔ جھوٹے جوف میں صرف چند اونس کا مادّہ ہی ایک نوزائیدہ کائنات کو تخلیق کرنے کے لئے درکار ہوگا تاہم اس مادّے کی ننھی مقدار کو فلکیاتی چھوٹے فاصلوں پر دبانا ہوگا۔
کائنات کو پیدا کرنے کے دوسرے طریقے بھی موجود ہو سکتے ہیں۔ کوئی خلاء کے چھوٹے سے حصّے کو 10^29 ڈگری کیلون درجہ حرارت تک گرم کرکے تیزی سے اس کو ٹھنڈا کر سکتا ہے۔ اس درجہ حرارت پر کہا جاتا ہے کہ زمان و مکان غیر مستحکم ہو جاتے ہیں؛ ننھی بلبلہ کائناتیں بننا شروع ہو جاتی ہیں، اور جھوٹا جوف پیدا ہو سکتا ہے۔ یہ ننھی نوزائیدہ کائناتیں جو ہمہ وقت بنتی رہتی ہیں بہت ہی کم عمر ہوتی ہیں یہ اس درجہ حرارت پر اصل کائنات بن سکتی ہیں ۔ یہ مظہر پہلے ہی عام برقی میدان کے لئے شناسا ہے (مثال کے طور پر اگر ہم کافی بڑا برقی میدان بنا لیں، مجازی الیکٹران – ضد الیکٹران کے جوڑے خلاء سے مسلسل نکلتے اور اس میں غائب ہوتے ہیں ، یکایک حقیقت کا روپ دھار لیں گے، جس سے یہ ذرّات اس قابل ہوں کہ حقیقت کی دنیا میں چھلانگ لگا لیں۔ اس طرح سے مرتکز توانائی خالی جوف میں مجازی ذرّات کو حقیقی ذرّات میں تبدیل کر دیتی ہے۔ اسی طرح اگر ہم کافی توانائی کو ایک نقطہ پر مرکوز کریں تو نظری طور پر کہا جاتا ہے کہ مجازی نوزائیدہ کائنات چھلانگ لگا کر عدم سے وجود میں آسکتی ہے۔)
فرض کرتے ہیں اس طرح کا ناقابل تصوّر کمیت یا درجہ حرارت حاصل کیا جا سکتا ہے، تو نوزائیدہ کائنات کی تخلیق کچھ اس طرح سے ہوگی۔ ہماری کائنات میں طاقتور لیزر اور ذرّات کی کرنیں مادّے کی ننھی مقدار کو دبانے اور گرم کرنے کے لئے استعمال کی جا سکتی ہیں۔ ہم نوزائیدہ کائنات کو بنتے ہوئے کبھی نہیں دیکھ سکتے کیونکہ یہ بجائے ہماری کائنات کے وحدانیت کے دوسری طرف پھیل رہی ہوگی۔ یہ متبادل کائنات ممکنہ طور پر بذریعہ ضد ثقل اضافی خلاء میں پھول رہی ہوگی اور ہماری کائنات سے پھوٹی ہوگی۔ اس لئے ہم کبھی بھی نہیں دیکھ سکیں گے کہ وحدانیت کے دوسری طرف ایک نئی کائنات بن رہی ہے۔ تاہم ایک ثقب کرم ایک ہبل سری کی طرح ہمیں اس نوزائیدہ کائنات سے جوڑ سکتا ہے۔ بہرحال ایک بھٹی میں کائنات کی تخلیق کرنے میں خطرہ ایک حد تک موجود ہے ۔ ہماری کائنات کو نوزائیدہ کائنات سے جوڑنے والا ہبل سری بالآخر تحلیل ہو جائے گا اور ہاکنگ کی اشعاع 500 کلو ٹن نیوکلیائی دھماکے کے برابر پیدا کرے گا۔ لگ بھگ ہیروشیما بم سے پیدا ہونے والی توانائی سے پچیس گنا زیادہ۔ لہٰذا بھٹی میں نئی کائنات پیدا کرنے کی ایک قیمت ہوگی۔
ایک آخری مسئلہ اس جھوٹے جوف کو پیدا کرنے میں یہ رہ جاتا ہے کہ نئی کائنات کے لئے منہدم ہو کر بلیک ہول میں تبدیل ہونا کافی آسان ہے جسے ہم اگر یاد کریں کہ یہ انتہائی مہلک ہوگا۔ اس کی وجہ پینروز کا تھیورم ہے جو کہتا ہے کہ وسیع بوقلمونی کے منظر ناموں کے لئے کوئی بھی بڑا مناسب بڑی کمیت کا مرتکز ہونا ناگزیر طور پر منہدم ہو کر بلیک ہول میں تبدیل ہو جائے گا۔ کیونکہ آئن سٹائن کی مساوات وقت کے بدلنے میں غیر متبدل ہیں یعنی کہ وہ وقت میں آگے یا پیچھے جا سکتی ہیں اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہماری نوزائیدہ کائنات سے نکلنے والا مادّہ وقت میں واپس پیچھے بھی جا سکتا ہے اور یوں نتیجہ بلیک ہول کی صورت میں حاصل ہوگا۔
ترقی یافتہ تہذیب ایک نوزائیدہ کائنات کومختلف طریقوں سے تخلیق کر سکتی ہے۔ چند اونس مادّے کو زبردست کثافت اور توانائی میں مرکوز کیا جا سکتا ہے یا مادّے کو پلانک درجہ حرارت پر گرم کیا جا سکتا ہے۔
اس طرح سے نوزائیدہ کائنات کی تخلیق کرتے ہوئے انتہائی احتیاط کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ پینروز تھیورم سے بجا جا سکے۔
پینروز کا تھیورم اس قیاس پر انحصار کرتا ہے کہ پھولتا ہوا مادّہ مثبت توانائی ہے (ہمارے ارد گرد موجود ہماری جانی پہچانی دنیا کی طرح)۔ بہرحال تھیورم کا اطلاق اس وقت ختم ہو جاتا ہے جب ہمارے پاس منفی توانائی یا منفی مادّہ موجود ہو۔ اس طرح سے افراطی منظر نامے میں بھی ہمیں نوزائیدہ کائنات کو بنانے کے لئے منفی توانائی درکار ہوگی جس طرح سے قابل قاطع ثقب کرم میں ہوتا ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں