Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعرات، 24 نومبر، 2016

    ای ایم-ڈرائیو پروپلشن سسٹم


    ناسا کی تصدیق:'اسٹار ٹریک' کی ای ایم-ڈرائیو پروپلشن سسٹم " لگتا ہے کہ مریخ تک کا سفر 70 دنوں کا کر دے گا "


    20 نومبر 2016ء

    مہینوں کی گرما گرم بحث اور منکشف دستاویزات کے بعد، ناسا کی طویل عرصے سے منتظر ای ایم ڈرائیو بالآخر ہم عصر نقد و نظر تنقید کے لئے شائع کرکے پیش کردی گئی۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ بتاتی ہے کہ 'ناممکن' دھکیلو نظام کام کرتا ہوا لگتا ہے۔ ناسا اور آزاد محققین کی ایک جماعت نے جانچ کے بعد تصدیق کی ہے کہ ڈرائیو خالی خلاء میں وہ مطلوبہ دھکیل پیدا کر سکتی ہے جو ہمیں چاند تک صرف چار گھنٹوں میں، مریخ تک صرف 70 دنوں میں، اور پلوٹو تک صرف 18 ماہ میں پہنچا سکتی ہے۔

    ناسا کی ایگل ورکس لیبارٹری کی جماعت نے ہم عصری نقد و نظر کے جائزے کے لئے ای ایم ڈرائیو پر شائع ہونے والے ابھی تک کے سب سے پہلے مقالے میں یہ مفروضہ پیش کیا ہے کہ کس طرح سے ای ایم ڈرائیو دھکیل پیدا کر سکتی ہے - یہ ایک ایسی چیز ہے جو ہماری حالیہ طبیعیات کے قوانین کی تفہیم کے مطابق ناممکن لگتی ہے۔ 

    ڈرائیو کے لئے مکمل اور رسمی ہم عصری جائزے کے لئے پیش کیا گیا مقالہ امریکن انسٹیٹیوٹ آف ایروناٹکس اینڈ ایسٹروناٹکس (اے آئی اے اے) کے جرنل آف پروپلشن اینڈ پاور میں آن لائن شائع ہوا ہے۔ یہ ایک بڑا سنگ میل ہے، مدربورڈ نے کل کہا، "تاہم یہ بات ذہن میں رہے کہ ہم عصری جائزے کا مطلب یہ نہیں کہ اس میں دی گئی دلیل ٹھیک ہوں، اس میں صرف یہ دیکھا جاتا ہے کہ نتائج پر پہنچنے کے لئے لئے گئے اقدامات صحیح ہیں یا نہیں۔"

    آپ ناسا کے ناسا ایگل ورکس لیبارٹری کے مقالے - خلاء کے جوف میں بند ریڈیائی تعدد سے حاصل کردہ تحریکی دھکیل کی پیمائش - کا خلاصہ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ 

    آئی ایم ڈرائیو، یا برقی مقناطیسی ہانک، دھکیلو نظام پہلی مرتبہ برطانوی موجد راجر شاویر نے 1999ء میں خصوصی اضافیت کی بنیاد پر تجویز کیا، برق، خرد امواج میں تبدیل ہوتی ہے اور ایک تراشیدہ مخروطی صورت کے بند دھاتی جوف کے اندر پھینکی جاتی ہے، جو خرد امواج کے ذرّات کو مخروط کے بڑے آخری کونے پر موجود چپٹی سطح پر زیادہ قوت لگانے کا سبب بنتی ہے (تنگ سرے پر ملا کر بھی ذرّاتی حرکت کم ہوتی ہے جس کی وجہ گروہی ذرّات کی کم سمتی رفتار ہے)، یوں دھکیل پیدا ہوتی ہے۔

    اندرونی ڈاپلر اثر (منبع کی نسبت سے حرکت کرتے ہوئے مشاہد کے لئے تعدد یا موج کی طول موج میں تبدیلی) کو کم کرنے کے لئے، دائروی تقطیب اور مرحلہ بند حلقہ خرد امواج کی دھکیلو کی رسد کو منضبط کرتا ہے، جب یہ اسراع پذیر ہوتا ہے تو وہ دھکیل کو پورا فائدہ دیتا ہے۔

    ناقدین کہتے ہیں کہ نیوٹن کے بقائے معیار حرکت کے قانون کے مطابق، ای ایم ڈرائیو کا نظریہ کام نہیں کر سکتا، کیونکہ دھکیلو کو کسی ایک سمت میں معیار حرکت حاصل کرنے کے لئے، دوسری طرف کوئی ایندھن لازمی طور پر جھونکنا ہوگا، جبکہ ای ایم ڈرائیو ایک بند نظام ہے۔

    شاویر کا دعویٰ ہے کہ اختیار کرنے والے بنیادی طبیعیات میں خصوصی نظریہ اضافیت ملوث ہے، ای ایم ڈرائیو اصل میں بقائے معیار حرکت اور توانائی کے قانون کا اتباع کرتی ہے۔ بھاری اور غیر مؤثر راکٹ کے ایندھن کے استعمال کے بجائے، یہ خرد امواج کو دھاتی مخروطہ صورت کے جوف میں آگے پیچھے اچھالتی ہے تاکہ دھکیل پیدا ہو جس کی بدولت یہ ناسا کو مریخ تک صرف 70 دنوں میں پہنچا سکتی ہے۔

    ناسا نے اسی مقالے کا اجراء کیا ہے جو آن لائن اسی مہینے پہلے ہی منکشف ہو گیا تھا، یہ خاص طور پر بتاتا ہے کہ ڈرائیو اصل میں خلاء میں 1.2 ملی نیوٹن فی کلوواٹ کی دھکیل پیدا کرتی ہے۔

    اسی تناظر میں دیکھیں تو ایک سپر پاورفل ہال تھرسٹر، ایک آئن دھکیلو کی قسم جس میں دھکیلو کو برقی میدان سے اسراع دیا جاتا ہے، وہ 60 ملی نیوٹن فی کلو واٹ پیدا کرتا ہے، جو استعداد کے لحاظ سے ای ایم ڈرائیو سے زیادہ ہے۔ تاہم ہال تھرسٹر کو دھکیلو درکار ہوتا ہے، اور اضافی وزن اضافی دھکیل کو برابر کر دیتا ہے، جماعت نے نتیجہ اخذ کیا۔ ہال-اثر دھکیلو الیکٹران کو مقناطیسی میدان میں قید کر لیتا ہے اور پھر الیکٹران کا استعمال کرکے دھکیلو کو آئن زدہ کر دیتا ہے، یوں یہ مؤثر طریقے سے آئن کو اسراع دے کر دھکیل پیدا کرتا ہے، اور دھوئیں میں آئنز کو معتدل کر دیتا ہے۔

    دوسری طرف ہلکے جہاز، جو صفر پروپیلنٹ دھکیلو کی سب سے مقبول قسم ہے، صرف 6.67 مائکرو نیوٹن فی کلوواٹ پیدا کرتے ہیں - ناسا کی ای ایم ڈرائیو سے دو گنا کم، مقالہ کہتا ہے۔ 

    تاہم ایگل ورکس جماعت زور دیتی ہے کہ وہ بجائے جانچ میں کارکردگی کو بہتر بنانے کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا ڈرائیو اصل میں کام کرے گی یا نہیں، اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ای ایم ڈرائیو مستقبل کی جانچ میں بہت زیادہ مؤثر کارکردگی کی حامل ہو سکتی ہے۔

    جماعت نے یہ مفروضہ بھی پیش کیا ہے کہ اصل میں ڈرائیو بغیر طبیعیات کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کس طرح سے کام کرے گی: "مددگار طبیعیاتی نمونے کا استعمال جانچ میں پیدا کئے گئے حالات کی بنیاد پر اخذ کئے گئے غیر مقامی مخفی-متغیر نظریہ یا مختصراً پائلٹ-موجی نظریہ کے طور درجہ بند ہو سکتے ہیں۔"

    پائلٹ-موجی نظریہ کوانٹم میکانیات کی ایک متنازعہ تشریح ہے جو کوانٹم میکانیات کی کوپن ہیگن کی تشریح سے الگ ہے جو یہ کہتی ہے کہ ذرّات کا اس وقت تک کوئی مخصوص مقام نہیں ہوتا جب تک ان کا مشاہدہ نہ کیا جائے، یوں یہ تجویز کرتی ہے کہ ذرّات کا ہر وقت درست مقام ہوتا ہے، تاہم اس صورتحال کے درست ہونے کے لئے، دنیا کو دوسری صورتوں میں عجیب ہونا چاہئے - یہی وجہ ہے کہ کافی طبیعیات دان اس تصور کو رد کرتے ہیں۔

    ناسا کی جماعت تجویز دیتی ہے کہ پائلٹ-موجی نظریہ یہ وضاحت کر سکتا ہے کہ کس طرح سے ای ایم ڈرائیو کسی اور چیز کو دوسری سمت میں دھکیلے بغیر دھکیل پیدا کرتی ہے: " اگر وسیلہ اس قابل ہے کہ سمعی تھرتھراہٹ کو برداشت کر سکے، تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اندرونی اجزاء متعامل اور حرکت کی ادلی بدلی کرنا کے قابل ہیں، جماعت لکھتی ہے۔

    "اگر حقیقت میں خلاء قابل تغیر اور انحطاط پذیر ہے جیسا کہ معلوم ہوا ہے، تب یہ ممکن ہے کہ خلاء سے توانائی کو لیا دیا جا سکے اور ایسی صورت میں قوانین برائے بقائے توانائی اور بقائے معیار حرکت سے انحراف نہیں ہوگا۔"

    اس بارے میں ناسا کے سچے معتقدین کے علاوہ، دنیائے سائنس کافی متشکک ہے: مثال کے طور پر مادربورڈ کا ای ایم ڈرائیو پر مضمون مقبول ریڈیٹر/ طبیعیات کے منتظمین نے خارج کر دیا کیونکہ ان کے "مطابق ای ایم ڈرائیو غیر سائنسی ہے۔"

    ای ایم ڈرائیو کا اگلا مرحلہ اس کی خلاء میں جانچ ہے، جس کو آنے والے مہینوں میں رکھا گیا ہے، اس منصوبے میں پہلے ای ایم ڈرائیو کو چھوڑا جائے گا جو ستمبر میں بن چکی ہے۔



    ڈیلی گیلیکسی بذریعہ sciencealert.com, ibtimes.co.uk اور motherboard.com
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: ای ایم-ڈرائیو پروپلشن سسٹم Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top