Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    ہفتہ، 12 نومبر، 2016

    زمین کاکرۂ فضائی / کرۂ ہوائی

    یہاں دیکھیں کہ بلندی پر کیا موجود ہے۔۔۔

    آپ جتنا بلندی پر جائیں گے اتنا ہی تیزی کے ساتھ ہوا کا دباؤ کم ہو گا۔ تاہم درجہ حرارت اس طرح کے ہموار نمونے کی پیروی نہیں کرتے؛ یہ مختلف پٹیوں میں ہوتے ہیں۔

    زمین کرۂ فضائی کی نچلی پرت کو گرم کرتی ہے، جو کرۂ اول کہلاتا ہے، لہٰذا آپ جتنا اس سے اوپر بلندی پر جائیں گے یہ پرت ٹھنڈی ہوتی چلی جائے گی۔ جب ہوا ٹھنڈی ہو گی، پانی کے بخارات نیچے بیٹھتے اور بارش یا برف کی طرح صورت میں گرتے ہیں، اور جب تک آپ کرۂ اول کے اوپر تک 12 کلومیٹر بلندی پر پہنچتے ہیں، ہوا لگ بھگ خشک ہو چکی ہوتی ہے۔ یہ کرۂ قائمہ کا آغاز ہوتا ہے، جہاں اوزون کے سالمات کی بڑی تعداد کی وجہ سے سورج سے بالائے بنفشی اشعاع کو جذب کرنے کے نتیجے میں درجہ حرارت دوبارہ بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔ 

    ایک مرتبہ جب اوزون مہین ہو جاتی ہے، آپ میانی کرہ تک پہنچ جاتے ہیں اور درجہ حرارت ایک مرتبہ پھر منفی 90 ڈگری سیلسیس تک کم ہو کر گر جاتا ہے۔ وہ تمام ٹوٹتے ہوئے ہوئے ستارے جو آپ دیکھ رہے ہوتے ہیں اصل میں وہ شہابیے ہیں جو جیسے ہی کرہ میانی میں آتے ہیں جل جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ اونچائی جو عام طور پر بیرونی خلاء سمجھی جاتی ہے،اس کو بھی کرۂ فضائی سے الگ کرکے کوئی واضح حد نہیں لگائی جا سکتی ہے۔ بلندی پر جاتے ہوئے ہوا بس مہین سے مہین ہوتی جاتی ہے۔ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن اصل میں اس میانی کرہ کی پرت کے اوپر اڑ رہا ہے، جو کرۂ حرارت کے نام سے جانی جاتی ہے۔ یہاں پر انفرادی گیسوں کے سالمات ایک دوسرے سے اس قدر دور ہیں کہ وہ ایک کلومیٹر تک بغیر کسی دوسرے سالمے سے ٹکرائے سفر کر سکتے ہیں، اس کے باوجود یہاں پر اس قدر رگڑ موجود ہے جس سے آئی ایس ایس ہر ماہ دو کلومیٹر کی اونچائی کو ضائع کر دیتا ہے۔ حتمی بیرونی پرت فضائے بالا کہلاتی ہے، جہاں کرۂ فضائی اس قدر مہین ہے کہ یہ اصل میں خلاء میں گھل مل جاتا ہے۔

    خلائی جہاز اینڈیور میانی کرہ (نیلے)، کرہ قائمہ (سفید) اور کرۂ متغیرہ (نارنجی)

    خلاء کی حد کہاں سے شروع ہوتی ہے؟


    کرہ فضائی بلندی پر جاتے ہوئے بتدریج کم ہوتی ہے، لہٰذا کوئی ایسی واضح جگہ یا سرحد نہیں ہے جو اس بات کا تعین کرے کہ کہاں زمین کا اختتام ہو رہا ہے اور کہاں سے خلاء شروع ہو رہی ہے۔ بہرحال، ہمیں ثبوتوں کی بنیاد پر اتفاق رائے قائم کرنا ہوگا۔ جتنا اونچا جہاز اڑتا ہے، تو وہ مہین ہوا سے کم اٹھان حاصل کرتا ہے، اور اس کو تیرنے کے لئے زیادہ تیز سفر کرنا پڑتا ہے۔1960ء میں، طبیعیات دان تھیوڈور وون کرمان نے حساب لگایا کہ 100 کلومیٹر سے اوپر، ایک جہاز کو ایک مخصوص رفتار سے سفر کرنا ہو گا کہ وہ مدار میں قائم رہ سکے۔ یہ اونچائی اب کرمان خط سے جانی جاتی ہے، اور خلاء کی بین الاقوامی تسلیم کی ہوئی حد ہے۔


    کیا آپ جانتے ہیں؟


    زمین کے کرۂ فضائی کا 99 فیصد 20 کلومیٹر کی اونچائی کے اندر ہی ہے۔ بادل کرۂ فضائی کے حصے کا صرف 0.1 فیصد ہوتے ہیں۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: زمین کاکرۂ فضائی / کرۂ ہوائی Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top