Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 4 نومبر، 2016

    کوانٹم کا مطلب

    کوانٹم سائنس ہماری کائنات کے کردار کے سوال پر ایک مختلف نقطہ نظر سے کافی روشنی ڈال سکتی ہے۔ اگر کوئی شروڈنگر کی بلی کے مسئلے کے لئے ویگنر کی توضیح کو مان لے تو ہمیں شعور کی کارفرمائی چار سو نظر آئی گی۔ لامتناہی شاہدوں کا لامتناہی سلسلہ جس میں سے ہر پہلے والے شاہد کا مشاہدہ کوئی کر رہا ہے جو بالآخر ایک کائناتی شاہد یا شاید خدا تک لے جائے گا۔ اس تصویر میں کائنات اس لئے وجود رکھتی ہے کیونکہ اس کو دیکھنے والا خدا موجود ہے۔ اور اگر وہیلر کی تشریح درست ہوئی تب تمام کائنات پر شعور اور اطلاعات کا غلبہ ہوگا۔ اس تصویر میں شعور وہ غالب قوّت ہوگی جو وجود کی نوعیت کا فیصلہ کرے گی۔ ویگنر کا نقطہ نظر رونی ناکس کے لئے وہ نظم لکھنے کا سبب بننا جس میں ایک متشکک اور خدا کا سامنا ہوا جس میں وہ اس فکر میں غلطاں ہے کہ آیا اس کے گھر کے پچھواڑے میں درخت اس وقت وجود رکھتا ہے جب کوئی دیکھنے والا موجود نہ ہو:

    ایک دفعہ ایک آدمی تھا جس نے کہا، "خدا کے بارے میں 

    سوچنا کافی عجیب لگتا ہوگا 

    اگر اسے معلوم ہو کہ یہ درخت 

    اپنا وجود قائم رکھے گا 

    جب کوئی دالان میں اس کو دیکھنے والا موجود نہ ہو۔"



    ایک نامعلوم شخص نے اس کا جواب یوں لکھا:

    عزیزی حضرت ، آپ کا تحیر عجیب ہے 

    میں ہمیشہ دالان میں ہوتا ہوں

    اور یہی وجہ ہے کہ درخت 

    اپنا وجود قائم رکھنا جاری رکھے گا 

    کیونکہ آپ کا مخلص خدا اس کا شاہد ہے 

    بالفاظ دیگر درخت دالان میں اس لئے وجود رکھے گا کیونکہ ایک کوانٹم شاہد- خدا بذات خود - ہمیشہ وہاں موجود ہے جو موجی تفاعل کو منہدم کر دے گا۔

    ویگنر کی توضیح شعور کے سوال کو طبیعیات کی بنیاد میں رکھ دیتی ہے۔ وہ عظیم ماہر فلکیات جیمز جینز کے الفاظ کو دہراتا ہے ، جنہوں نے ایک مرتبہ لکھا تھا، "پچاس برس پہلے، کائنات کو عمومی طور پر ایک مشین میں دیکھا جاتا تھا۔۔۔۔۔ جب ہم نے حجم کی تمام حدوں کو ہر سمت میں پار کرلیا - چاہئے یہ کائنات بحیثیت مجموعی کے ہو، یا جوہر کا اندرون ہو – تو قدرت کی میکانیاتی تشریح ناکام ہو گئی۔ ہمارا سامنا ان ہستیوں اور مظاہر سے ہوا جو کسی بھی طرح سے میکانکی نہیں تھے۔ مجھے تو یہ میکانکی سے زیادہ ذہنی عمل کے لگتے ہیں؛ کائنات ایک عظیم مشین کے بجائے ایک عظیم خیال کے قریب لگتی ہے۔"

    یہ توضیح شاید اپنی سب سے جرات مند شکل میں وہیلر کے نظریہ عدم سے وجود کی ہے۔ "ہم نہ صرف کائنات سے مطابقت رکھتے ہیں۔ بلکہ کائنات بھی ہم سے مطابقت رکھتی ہے۔" بالفاظ دیگر ایک طرح سے ہم اپنی حقیقت خود سے مشاہدہ کرکے بناتے ہیں۔ وہ اس کو " مشاہدے سے تخلیق" کہتا ہے۔ وہیلر کا دعویٰ ہے کہ ہم ایک " شراکتی کائنات" میں رہتے ہیں۔

    یہی الفاظ نوبیل انعام یافتہ حیات دان جارج والڈ نے اس طرح لکھے، "کائنات میں کسی طبیعیات دان کے بغیر ایک جوہر کا وجود بیکار ہے۔ طبیعیات دان جوہروں سے مل کر بنے ہیں۔طبیعیات جوہروں کو ان ہی کے ذریعہ جاننے کا طریقہ ہے۔"موحد وزیر گیری کووالسکی ان افکار کا خلاصہ کچھ یوں بیان کرتے تھے، "یہ کہا جا سکتا ہے کہ کائنات اپنا جشن منانے کے لئے اور اپنی خوبصورتی سے سرور حاصل کرنے کے لئے وجود میں آئی ہے۔ اور اگر نوع انسانی اپنے شعور کا احساس کرتے ہوئے کائنات کا ایک پہلو ہے، تو ہمارا مقصد لازمی اپنی دنیا کو بچانا اور لازوال رکھ کر اس کی تحقیق کرنی ہے بجائے کہ اس طویل عرصے میں بننے والی چیز کو تباہ کریں یا لوٹیں۔"

    اس طرح کے دلائل سے کائنات کے پاس ایک ایسی وجہ ہے جس میں وہ ہمارے جیسی صاحب شعور مخلوق کو پیدا کرے جو اس کا مشاہدہ کر سکیں تاکہ وہ وجود رکھے۔ اس نقطہ نظر سے کائنات کا وجود اس کی صاحب شعور مخلوق کی تخلیق پر منحصر ہے جو اس کا مشاہدہ کرکے موجی تفاعل کو منہدم کر سکیں۔ 

    ویگنر کی کوانٹم کے نظرئیے کی تشریح سے کسی کو سکون مل سکتا ہے۔ بہرحال اس کی ایک متبادل توجیح بھی ہے ، کثیر جہاں کی تشریح، جو ایک انسانیت کے کردار کا کائنات میں ایک بالکل ہی الگ کردار بتاتا ہے۔ کثیر جہاں کی توضیح میں شروڈنگر کی بلی ایک ساتھ زندہ اور مردہ بھی ہو سکتی ہے کیونکہ کائنات خود کو دو کائناتوں میں تقسیم کر لیتی ہے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: کوانٹم کا مطلب Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top