پچھلے دنوں کسی نے سائنس کی دنیا گروپ میں اردو میں سائنس کے میگزین کے حوالے سے ایک پوسٹ لگائی تھی۔ اسی پوسٹ میں کسی نے 'اردو سائنس ماہنامہ' کے روح رواں جناب ڈاکٹر محمّد پرویز اسلم کے فیس بک صفحے کا ذکر کیا تھا۔ اس صفحے پر جاکر معلوم ہوا کہ یہ سائنس کا ماہنامہ جریدہ تو تقریباً 1994 سے نئی دہلی (ہندوستان) سے متواتر شائع ہورہا ہے۔ ظاہر ہے جب ایک سراغ حاصل ہاتھ لگ گیا تھا تو کیسے ممکن تھا کہ گوگل بابے کا استعمال نہ کیا جاتا۔ خیر قصہ مختصر پہلے تو ڈاکٹر صاحب کے پیج اور پھر ان کے فیس بک پروفائل پر جس حد تک ٹرولنگ کرسکتا تھا کی اور انہوں نے اپنے پروفائل پر جتنے بھی سائنس کے اس جریدے کے روابط دیئے تھے ان کی مدد سے انہیں اپنے کمپیوٹر پر اتارا۔ پھر گوگل کی مدد سے ہاتھ آئے ان کے اسکرائیبڈ اکاؤنٹ سے بھی جتنے دستیاب شمارے تھے وہ بھی اتار (یعنی ڈاؤن لوڈ کر) لئے۔
کہتے ہیں کہ انسان بڑا جلد باز ہے۔ مجھے دوسروں کا تو نہیں معلوم لیکن میں واقعی میں بڑا جلد باز ثابت ہوا ہوں۔ گوگل پر تلاش کرتے ہوئے میں نے ایک برقی خط بھی جناب ڈاکٹر اسلم صاحب کو روانہ کردیا جس میں، ان سے گزشتہ شماروں کی بابت دریافت کیا گیا تھا۔ جواب سے معلوم ہوا کہ ڈاکٹر صاحب تن تنہا ہی اس رسالے کو اتنی عرصے سے نکال رہے ہیں اور اس کے مالیاتی نظام کو بھی اپنی ذاتی تنخواہ کے کچھ وقف حصے سے چلا رہے ہیں۔
جب سے میں نے انٹرنیٹ پر اردو کو استعمال کرنا شروع کیا ہے تب سے یہ عقدہ کھلا ہے کہ انٹرنیٹ پر جتنا اردو کی فروغ کے لئے انفرادی و سرکاری طور پر ہندوستان سے کام ہورہا ہے اتنا کم از کم پاکستان میں نہیں ہورہا۔ ویکیپیڈیا ہو، یا بزم اردو لائبریری یا ریختہ ہو زیادہ تر لوگ ہندوستان سے ہی اردو کے انٹرنٹ پر فروغ کے لئے کام کررہے ہیں۔ میں نے جب اردو ویب محفل جوائن کی تھی تو ایک عرصے تک تو میں اس کے منتظمین میں سے ایک (جنہوں نے اپنے لئے خادم کا لقب چنا ہوا ہے) کو پاکستانی سمجھتا رہا تھا۔
خیر اس تذکرے کو چھوڑیں معلوم نہیں ہماری حکومت اور لوگوں کا دل کب اتنا بڑا ہوگا کہ یونیکوڈ اردو میں نہ سہی پی ڈی ایف یا تصویری اردو کی صورت میں ہی سائنس کی معلومات کو عوام الناس کے استفادے کے لئے عام کرسکیں۔ مشعل بکس والوں نے تو بہرحال کچھ کتب تصویری اردو میں فراہم کی ہیں۔
اگرچہ منیب بھائی نے فیس بک پر 'سائنس کی دنیا' کے نام سے گروپ کی بنیاد ڈال کر ایک بہت ہی زبردست کام کیا ہے، تاہم غم صرف اس بات کا ہے کہ گروپ پر پوچھے گئے سوالات کے بیش بہا جوابات (جو زیادہ تر قدیر قریشی صاحب، دل آرام (عظمیٰ گل) صاحبہ، عامر زیدی صاحب یا دیگر ذمہ داران و اراکین دیتے ہیں) فیس بک میں دفن ہورہے ہیں۔ یعنی ان سوالات کے جوابات جو انتہائی محنت سے دیئے گئے ہیں وہ آسانی سے قابل تلاش نہیں ہیں اور اسی وجہ سے نئے آنے والے اراکین ایک ہی سوال کو بار بار پوچھتے ہیں۔ بہرحال قدیر قریشی صاحب کی ہمت کو داد دینی چاہئے جو بار بار پوچھے گئے سوالات کا انتہائی تحمل و برد باری سے بار بار جواب دیتے ہیں اور ذرا نہیں اکتاتے۔ خیر ہوسکتا ہے کہ کسی دن کوئی رکن اس گروپ میں دفن معلومات کو منظم کرکے قابل تلاش صورت میں جمع کرنے کی ٹھان لے اور اردو اور اردو سے محبت کرنے والوں پر احسان کردے۔
بات کہاں سے شروع ہوئی اور کہاں چلی گئی۔ اس پوسٹ کا اہم مقصد اگرچہ دل کے پھپھولے پھوڑنا تو تھا ہی تاہم ساتھ میں آپ لوگوں کے ساتھ ان روابط کا اشتراک بھی کرنا تھا جو مجھے ''اردو سائنس ماہنامہ' کے ملے ہیں۔ اگرچہ اس پرچے میں سائنس پر اسلامی رنگ غالب ہے تاہم شکر ہے کہ یہ 'چپٹی زمین' والے نہیں ہیں۔ (یہ روابط ڈاکٹر صاحب کے اپنے اکیڈمیہ اور اسکرائیبڈ کے اکاؤنٹ پر مہیا کردہ ہیں لہٰذا ان کو اتارنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے آپ کو مطلوبہ ویب سائٹ پر رجسٹر ہونا پڑے گا جو مفت ہی ہے صرف فارم کو مکمل کرنا ہوگا)۔
2015 کے شمارے
2014 کے شمارے
2013 کے شمارے
2012 کے شمارے
ہاں اگر کسی کو ان کے علاوہ دوسرے شماروں کے روابط معلوم ہوں تو وہ رابطہ فارم پر رابطہ کرکے مجھے آگاہ کرسکتے ہیں تاکہ میں اپنی اس پوسٹ میں ان کو شامل کرکے تازہ کرسکوں۔
1 comments:
urduscience.org
ایک تبصرہ شائع کریں