ارشمیدس کے خیالات از ڈومینیکو فیٹی، 1620ء، کینوس پر۔
ارشمیدس
287 – 212 قبل مسیح (تخمیناً)
سیراکیوز کا ارشمیدس قدیمی دنیا کا نہ صرف عظیم ترین اور بہترین موجد بلکہ اس دور کا ایک بہترین ریاضی دان بھی تھا۔ خوش قسمتی سے اس کے ریاضی پر کئے جانے والے بیش بہا کام کے بارے میں زیادہ تر اس کی اپنی تحاریر سے ہی معلوم ہوا، بہرحال اس کی کوئی بھی قابل ذکر ایجاد آج صرف اس لئے وجود رکھتی ہے کیونکہ اس کے ہم عصروں نے اس کا اندراج کیا۔
ارشمیدس سسلی کے جزیرے سیراکیوز میں پیدا ہوا، جو اس وقت یونانی سلطنت کا حصہ تھی۔ اس کی زندگی اور اس کی شخصیت کے بارے میں بہت ہی کم معلوم ہے۔ جو تھوڑا بہت اس کے بارے میں معلوم ہے وہ اس دور یا لگ بھگ اگلے سو برسوں کے دوران زندہ رہنے والے تاریخ دانوں کے لکھے گئے تبصروں کی بدولت ہی معلوم ہوا ہے۔ سب سے اہم ذریعہ یونانی نژاد رومی سوانح نگار اور تاریخ دان پلٹارک(46-120 قبل مسیح (تخمیناً)) تھا۔
ارشمیدس نے ریاضی اور تجرباتی اور میکانکی اصولوں کو ایک ساتھ مجتمع کیا۔
پلٹارک کے مطابق، ارشمیدس کے والد ایک ماہر فلکیات تھے اور ان خاندان سیراکیوز کے بادشاہ ہیرو (جس کو ہیرون بھی لکھا جاتا ہے) دوم (215-306 قبل مسیح (تخمیناً)) سے قریبی تعلق رکھتا تھا۔ بادشاہ کا دور لگ بھگ ارشمیدس کی پوری زندگی پر ہی محیط رہا - اور ارشمیدس کی زیادہ تر سرگرمیاں ہیرو سے ہی جڑی ہوئی تھیں۔
اوپر: ایک 1815ء کی طباعت ارشمیدسی پیچ کے اندر کی تفصیلات بتاتی ہے، یہ پیچ عام طور پر اک سلنڈر کے اندر ہوتا تھا۔ دستے کو گھڑی وار گھمانے سے سلنڈر کے اندر موجود پیچ میں سے پانی نیچے سے اوپر جاتا ہے، اور پھر پیچ کے اوپر سے نمودار ہوتا ہے۔ یہ آلہ ارشمیدس کے دور میں آب پاشی کے لئے وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا تھا اور اس سے ارشمیدس کو بہت شہرت حاصل ہوئی ۔
بادشاہ ہیرو نے ارشمیدس سے اسکندریہ، مصر کے سفر کے دوران اپنے جہاز سے پانی کو نکالنے کے پمپ کی فرمائش کی۔ ارشمیدس نے ایک سادہ تاہم شاندار حل وضع کیا۔ آج یہ آلہ ایک سلنڈر کے اندر چکر دار بلیڈ پر مشتمل ارشمیدس پیچ سے (یا ارشمیدسی پیچ) سے جانا جاتا ہے۔ اس پیچ کو جب گھمایا جاتا تھا تو پانی اوپر اٹھتا تھا، اور یہ اتنا مؤثر تھا کہ آب پاشی کے لئے اس کو کئی ملکوں میں لاگو کر لیا گیا۔ ارشمیدسی پیچ آج کئی کارخانوں اور زمین کو کھودنے والی مشینوں میں عام استعمال ہوتے ہیں، جہاں ان کو دانے دار مادے جیسے کہ مٹی اور پلاسٹک کی گولیوں کو اٹھانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ اب بھی دنیا بھر میں آب پاشی کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔
ریاضی
ارشمیدس نے ریاضی اور تجرباتی اور میکانکی اصولوں کو ایک ساتھ مجتمع کر لیا تھا، اور واضح طور پر ایسا لگتا ہے کہ جیسے اس نے ان دونوں کے درمیان ربط کی اہمیت کا احساس بھی کر لیا تھا۔ اسکندریہ میں - انہوں نے اس دور میں رائج ریاضی کی تعلیم حاصل کی اور فوری طور پر اس سے آگے بڑھ گئے۔ یہ ان کے شاندار ریاضیاتی ثبوت اور حوصلہ افزا تصورات تھے جنہوں نے ان کی سچی ذہانت کو ظاہر کیا۔
بائیں: ایک قدیمی رومی پچی کاری جو ارشمیدس کی موت کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ پچی کاری پومپئی، اٹلی میں 19 ویں صدی کی ابتدا میں فرانسیسی کھدائی کے دوران دریافت ہوئی۔ اس میں ارشمیدس کو اس کی میز پر ایک گنتارے - اور ایک رومی سپاہی کے ساتھ دکھایا گیا ہے رومی سپاہی بظاہر ارشمیدس کو کمرے سے باہر جانے کا کہہ رہا ہے۔
اگرچہ ارشمیدس کا اپنا ہاتھ کا لکھا ہوا اصل کام بالکل بھی محفوظ نہیں ہے، تاہم ان کی موت کے بعد پہلے ہزار برس کے لگ بھگ لوگوں نے ان کے کام کی کافی نقول بنائیں۔ ان نقول میں سب سے اہم ایک 11 ویں صدی پر چمڑے پر لکھا ہوا مسودہ ہے۔ اس چمڑے پر پہلے ارشمیدس کا کام لکھا ہوا تھا تاہم بعد میں عیسائی دعاؤں کو اس کے اوپر لکھ کر اس کو کتاب کا حصہ بنا دیا گیا جس سے اس کا کام خلط ملط ہو گیا۔ اب یہ کتاب، جو ارشمیدس کا 'چرمی مسودہ' کہلاتی ہے، 1998ء میں نیلام ہونے کے لئے لائی گئی، تب سے سائنس دان جدید ترین تصاویر کی تیکنیک کا استعمال کر رہے ہیں تاکہ عیسائی متن 'کے نیچے ' سے دیکھ کر ارشمیدس کے اولین کام کو پڑھ سکیں۔ اس کتاب کے تجزیے سے حاصل کردہ ایک سب سے شاندار تلاش یہ ہے کہ ارشمیدس نے کچھ ریاضی کے ایسے اصول ایجاد کئے تھے جو آج علم الاحصاء کہلاتے ہیں۔ جدید سائنس اور فنیات کے لئے اہم، علم الاحصاء کو اصل میں 17 ویں صدی میں آئزک نیوٹن (1643ء–1727ء) اور گوٹ فرائیڈ لیبنیز ( (1646ء–1716ء)) نے کلیہ بند کیا تھا۔
نیچے: اینٹی کیتھرا نظام کا حصہ، جو ایک قدیمی فلکیاتی کیلکولیٹر لگتا ہے اور جس کو پہلی صدی قبل مسیح کے اجاڑ رومی جہاز سے حاصل کیا گیا ہے۔ ارشمیدس اس مقصد کے لئے آلات بنانے کے لئے مشہور تھا اور کئی ماہر تعلیم سمجھتے ہیں کہ یہ ان میں سے ایک ہے۔
ارشمیدس نے اطلاقی ریاضی کا استعمال کیا، اجسام کے مرکز ثقل کا حساب لگایا اور 'سادہ مشین' جیسے کہ بیرم، چرخی اور گراریوں کے پیچھے موجود ریاضی پر کام کیا۔ اس نے گراریوں سے متعلق اپنے علم کا استعمال کرکے چھوٹے، پہیوں والے ٹھیلے کو ایجاد کیا، جو طویل فاصلوں کی پیمائش (مسافت پیما) کر سکتا تھا، ایک گھڑی جو ہر گھنٹے ایک گھنٹہ بجا سکتی تھی، اور ایک آلہ جو سورج، چاند اور اس وقت معلوم پانچ سیاروں کی حرکت کی پیش گوئی کر سکتا تھا۔ 1900ء میں، غوطہ خوروں نےیونان کے اجاڑ جزیرے اینٹی کیتھرا کے ساحل پر وہ چیز دریافت کی جس کو علماء نے قدیم فلکیاتی کمپیوٹر اخذ کیا۔ بعض مورخین سمجھتے ہیں کہ اس کمپیوٹر ک ی بنیاد میں ارشمیدس کے کام کا کافی حد تک استعمال ہو سکتا ہے۔
ارشمیدس کی تمام تر ایجادات میں سے، اس کی زندگی میں سب سے مشہور وہ چیز تھی جو اس نے سیراکیوز کے دفاع کے لئے رومیوں کے شہر کے محاصرے کے دوران بنائی، جس کا آغاز 214 قبل از مسیح میں ہوا تھا۔ ہتھیاروں میں ایک پنچا شامل تھا -ایک کرین شہر کی دیوار سے لگی ہوئی تھی جو رومی جہازوں کو پانی سے اٹھا سکتی تھی اور انہیں چھوڑ یا الٹنے کے قابل بھی تھی۔
چرخیاں اور رسی
قدیم تہذیبیں بیرم، چڑھائی، پہیہ اور دھرا؛ جھکی ہوئی سطح، پانا اور چرخی کا استعمال کرتی تھیں جس کو طبیعیات 'سادہ مشینیں' کہتی ہے۔ یقینی طور پر ارشمیدس ہی وہ پہلا شخص تھا جس نے دو چرخیوں کو ملا کر ایک ایسا آلہ بنایا جو خاصی طاقت لگا سکتا تھا۔ وہ آلہ، بلاک اور ٹیکل، آج بھی بھاری وزن کو کھینچنے یا اٹھانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
پلٹارک کے مطابق، جب ارشمیدس نےیہ دعویٰ کیا کہ کوئی بھی وزن ایسا نہیں ہے جس کو بیرم کے ذریعہ حرکت نہیں دی جا سکتی ہو تو بادشاہ ہیرو نے اس کو ایک چیلنج دیا جس کو پورا کرنے کے نتیجے میں ارشمیدس نے بلاک اور ٹیکل(چرخیوں اور رسی پر مشتمل آلہ) بنایا ۔اس چیلنج میں ہیرو نے ارشمیدس کو سیرا کیوز کے ایک بڑے اور بھاری پانی کے جہاز کو حرکت دینے کے مظاہرے کا کہا تھا، ایک ایسی چیز جس کو صرف مضبوط آدمیوں کی جماعت ہی ادا کر سکتی تھی۔ ارشمیدس نے بیرم کے ذریعہ نہیں بلکہ صرف بلاک اور ٹیکل کے ذریعہ تن تنہا اکیلے ہی جہاز کو نہ صرف حرکت دی، بلکہ جہاز کے عملے اور سامان کو بھی چڑھایا ۔
اوپر: ارشمیدسی چرمی مسودہ - عیسائی دعاؤں کی ایک کتاب (افقی) جو 12 ویں صدی میں ارشمیدس کے دسویں صدی کی نقل کے سب سے اہم کام (عمودی) پر لکھی گئی تھی۔ بالٹی مور، امریکہ میں والٹرز آرٹ میوزیم میں سائنس دانوں نے ارشمیدس کے متن کو زیادہ سے زیادہ حاصل کرنے کے لئے کافی تیکنیک کا استعمال کیا۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں