جانئے کہ کس طرح سے زمین سے کئی میل دور اوپر خلائی حدود میں انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن - آئی ایس ایس جیسے رہائشی ڈھانچے بنائے جاتے ہیں؟
خلائی اسٹیشن انسانی رہائش کے قابل ہوتے ہیں ان کی تعمیر دباؤ والے احاطے (پریشرا ئیزڈ انکلوزر) اور حیات کو سہارا دینے والے نظام (لائف سپورٹ سسٹم) کے ساتھ مکمل کی جاتی ہے، عام طور پر ان کو سیارے یعنی کرۂ ارض کی سطح سے 300 کلومیٹر (186 میل) اوپر کی بلندی پر ارضی ساکن (جیو اسٹیشنری)مدار میں رکھا جاتا ہے۔ اس بلند ارتفاع پر یہ ان ہزار ہا تجارتی سیارچوں سے بلند رہتے ہیں جو لگ بھگ 35 کلومیٹر (22 میل) کی حد کے مدار میں موجود ہیں، اور اس وجہ سے یہ وہ کئی تجرباتی مشاہدات کر سکتا ہے جن کا ادا کرنا زمین پر ممکن نہیں ہے۔ مثال کے طور پر نہ صرف ان تجربات میں زمین، سورج اور بادلوں/ آلودگی سے دور خلائے بسیط کے دوسرے فلکیاتی اجسام پر کی جانے والی تحقیق شامل ہے بلکہ خرد تجاذب (مائکرو گریوٹی) کے اثر کے تحت اور بے وزنی کی حالت میں انسانی جسم کس طرح سے برتاؤ کرتا ہے، جیسے اثرات کی تفتیش بھی شامل ہے۔
روسی معائنہ کار پلیٹ فارم، سلیوٹ پنجم اور یو ایس اسکائی لیب جیسے چھوٹے خلائی اسٹیشن مکمل طور پر زمین پر بنا کر مدار میں چھوڑی جا سکتی ہیں۔ بڑے حصوں سے مل کر بننے والے خلائی اسٹیشن جیسا کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) اور اس کا روسی پیش رو میر بہرحال زیادہ پیچیدہ ہیں۔ ان کا بھاری بھرکم حجم اور عجیب و غریب سی صورت جس میں جسم کے ساتھ عمودی لگے ہوئے لمبے اور نسبتاً نازک شمسی پینلز کسی بھی ترسیلی نظام کو ساتھ لے کر مکمل مدار میں چھوڑنے کو ناممکن بناتے ہیں۔ ایک عام خلائی جہاز یا قابل توسیع راکٹ شاید زیادہ سے زیادہ 30,000 (66,000 پونڈ) وزن زمین کے پست مدار (لیو) یا اس سے کہیں کم بلند مدار میں لے جا سکتا ہے ، جبکہ مکمل میر خلائی اسٹیشن کا وزن تقریباً 130,000 کلوگرام (285,000 پونڈ) ہے اور آئی ایس ایس 400,000 کلوگرام سے زائد (880,000 پونڈ) کا ہے - یہ ایسا وزن ہے جو کوئی بھی دور حاضر کا زمین چھوڑنے والا نظام لے کر نہیں جا سکتا۔
اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے ایک وقت میں خلائی اسٹیشن کا ایک حصہ (ماڈیول)بھیجا جاتا ہے۔ جوں جوں چھوٹے حصے - مکمل اسٹیشن کے وزن کے معمولی ٹکڑے - زمین پر تیار ہوتے رہتے ہیں ؛ راکٹ یا خلائی جہاز سے مطلوبہ اونچائی تک بھیجے جاتے رہتے ہیں۔ خلائی جہاز کو خلاء میں جوڑنا بعینہ ایسے ہی ہے جیسا کہ سمندر سے باہر کشتی کی تعمیر، لہٰذا آپ کو تعمیر کے وقت اہم افعال سرانجام دینے ہوتے ہیں۔ خلائی اسٹیشن پر خلا نوردوں کو بعد میں مکمل حیات کو سہارا دینے والے نظام کے ساتھ مناسب وقت میں پہنچایا جاتا ہے۔ لہٰذا پہلے حصے کو مرکزی حصہ ہونا چاہئے جو نہ صرف خود کو دھکیلنے کے قابل ہو بلکہ جوڑنے میں بھی مدد گار ثابت ہو - اگرچہ جب خلائی اسٹیشن مکمل طور پر تیار ہو جائے گا تو یہ کوئی دوسرا کام کرے گا۔ ایک مرتبہ جب مرکزی حصے کو مدار میں کامیابی کے ساتھ بھیج دیا جائے، تو پہلے سے منصوبہ بند ہدایات اہم افعال کو سرگرم کر دیتی ہیں جیسا کہ مواصلاتی انٹینا، جس سے وہ منصوبے کو دور سے بیٹھ کر چلانے اور اہم نمونوں کی توڑ جوڑ میں مدد کر سکتے ہیں۔ اس مرحلے پر اس کو مدار میں دوسرے حصوں سے کی جانے والی ملاقات کی جگہ کے اندر ہی چلایا جاتا ہے اور یہ پہلے سے موجود دوسرے نمونوں کے ساتھ گودی اڈے (ڈاکنگ پورٹ)کے ذریعہ منسلک ہو سکتا ہے۔
دباؤ والے حصے کو منسلک کرکے عملے کو جلد از جلد پہنچانے سے اس عمل میں تیزی آتی ہے کیونکہ خلا نورد وہاں پہنچ کر جوڑنے کے عمل میں ممدو و معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ میر اور آئی ایس ایس دونوں خلائی اسٹیشنوں نے اکلوتے حصے سے لے کر منصوبہ بند تکمیل تک ایک عشرے سے زیادہ کا عرصہ لیا، جبکہ چین کا ٹیانگونگ خلائی اسٹیشن 2020ءکے ابتدائی عشرے میں مکمل کرنے منصوبہ ہے۔
کولمبیا حادثہ
کولمبیا ناسا کی خلائی شٹل تھی جو 2003ء میں ایک حادثے میں تباہ ہو گئی تھی۔ اڑان کا تعلق خرد تجاذب میں کئے جانے والے تجربات تھے، اور خلاء میں اپنی مہم کو مکمل کرکے، یہ دوبارہ سے زمین کے کرۂ فضائی میں داخل ہو رہی تھی تاکہ واپس گھر جا سکے کہ ٹیکساس کے اوپر ہی اس کے ٹکڑے ہو گئے، عملے کے تمام سات افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔ نتیجتاً جب تک ناسا کی تحقیق اس حادثے کے اسباب کے تعین پر چلتی رہی باقی تمام شٹل کو کام سے ہٹا لیا گیا تھا، اس وجہ سے جزوی طور پر مکمل کردہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی تکمیل میں دو برس کا تعطل آگیا تھا۔ اس مدت کے دوران، تحقیق صرف دو اراکین پر مشتمل عملے تک محدود تھی جو آئی ایس ایس پر بطور نگران تعین تھے۔
" میر کے بنانے کا روسی خلائی ایجنسی کا تجربہ آئی ایس ایس کو تعمیر کرنے میں انمول ثابت ہوا"
آئی ایس ایس زمین کے گرد کیسے چکر لگاتا ہے؟
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن ہمارے سیارے کی سطح سے لگ بھگ 360 کلومیٹر (220 میل) کی بلندی پر 28,000 کلومیٹر (17,400 میل) فی گھنٹہ کی اوسط رفتار سے گردش کرتا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر یہ 15.7 چکر مکمل کرتا ہے۔
آئی ایس ایس تصاویر میں
آئی ایس ایس گزرتے وقت کے ساتھ کس طرح بنا
1999ء
2002ء
شمسی قطاروں کے اضافے، زیویزڈا حصہ، ڈیسٹنی لیب، ایک روبوٹک بازو اور ای ایس اے کے نظم و انصرامی حصے کی سرگرمی شروع ہوئی۔
2006ء
2007ء
مزید شمسی قطاروں اور مواصلات کے لئے اضافی گانٹھیں، نیز نئے حصوں کو جوڑنے کے لئے یو ایس ہارمنی نوڈ کا بھی اضافہ کیا۔
2010ء
ماضی پر ایک نظر ۔۔۔
میر زمین کے گرد مدار میں جانے والا پہلا خلائی اسٹیشن تو نہیں تھا تاہم آئی ایس ایس سے پہلے یہ حصوں سے مل کر بننے والا پہلا سب سے بڑا اور متاثر کن خلائی اسٹیشن تھا۔ یہ 1986ء میں چھوڑا گیا تھا، اس سے پہلے آئرن کرٹن 1991ء میں نیچے آگیا تھا، جو پہلے ہی چار حصوں پر مشتمل تھا۔ ستر کی دہائی میں ناسا کے اسکائی لیب کے ساتھ روسی خلائی اسٹیشن بنانے کی ٹیکنالوجی کے پہل کار تھے، تاہم میر ٹیکنالوجی میں ہونے والی ایک اہم پیش رفت تھی۔ میر کو بنانے کا روسی خلائی ایجنسی کا تجربہ آئی ایس ایس کی تعمیر کے لئے 1998ء میں پہلے حصے سے لے کر 2011ء میں اس کے مکمل ہونے تک ایک انمول تجربہ ثابت ہوتا۔خلائی اسٹیشن کی تاریخ
سلیوٹ اول
(19، اپریل 1971ء)
دنیا کے پہلے خلائی اسٹیشن کو چھوڑنے اور بنانے کے لئے روسیوں نے ایک زبردست کارنامہ سرانجام دیا۔ سلیوٹ کا مطلب 'سلام' ہے، جو دس برس پہلے خلاء میں داخل ہونے والے اوّلین شخص یوری گیگرین کے اعزاز میں رکھا گیا۔
اسکائی لیب
14 مئی 1973ء
ناسا کا پہلا خلائی اسٹیشن (دائیں) سلیوٹ اول کے دو برس بعد آیا۔ زحل پنجم پر رکھ کر چھوڑے گئے اس خلائی اسٹیشن نے اپنے عملے اور ان کے اہم تجربات کے لئے زیادہ آرام دہ رہنے کی جگہ مہیا کی۔
سلیوٹ ششم
29 ستمبر 1977ء
دوسری نسل کا پہلا خلائی اسٹیشن روس کا سب سے زیادہ کامیاب تھا۔ اس نے خلاء میں انسانی جسم پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا اس کے علاوہ اس نے کئی غیر ملکی خلا نوردوں کی میزبانی بھی کی۔ ہم نے گزشتہ 40 سال کے دوران ان مداری اسٹیشنوں کے ارتقاء میں سے کچھ اہم سنگ میل لئے ہیں۔
میر
20 فروری 1986ء
روسیوں نے پہلا حصوں والا خلائی اسٹیشن (دائیں) چھوڑا، جو 296 کلومیٹر (184 میل) مدار میں چکر لگاتا ہے۔ میر کو واپس مدار سے نکلنے سے پہلے کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، بشمول تین گنا مجوزہ منصوبہ بندی کی جانے والی جگہ سے دور نکل گیا تھا۔
آئی ایس ایس
آئی ایس ایس (دائیں) اب تک 12 برسوں سے انسان بردار رہا ہے، جہاں عملہ باقاعدگی سے تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ یہ آسمان پر واضح طور پر غروب آفتاب یا طلوع آفتاب کے وقت ایک روشن نقطہ کے دیکھا جا سکتا ہے۔
ٹیانگونگ
29 ستمبر 2011ء
ٹیانگونگ، چین کے حصوں سے بنا خود مختار منصوبہ فی الوقت ٹیانگونگ دوم کے ساتھ مدار میں رکھا جا رہا ہے جس کو 2014ء میں نصب ہونا ہے۔ اسٹیشن کو 2020ء تک مکمل ہونا ہے۔
مستقبل پر ایک نظر ۔۔۔
ٹیانگونگ - یا 'جنتی محل' - ایک نیا خلائی اسٹیشن منصوبہ ہے جسے خالی چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن (سی این ایس اے) چلا رہا ہے۔ فی الوقت یہ اپنے بننے کے ابتدائی مراحل میں ہے، خلائی تجربہ گاہ ٹیانگونگ-اول 2011ء میں چھوڑا گیا اور ایک زیادہ جدید تجربہ گاہ اور بار برداری والا جہاز ٹیانگونگ-دوم اگلے بارہ ماہ کے دوران بھیجے جانے کا منصوبہ ہے۔ ٹیانگونگ-سوم کو اس سے جوڑنے کے لئے 2015ء میں اس نقطہ نظر سے ترتیب دیا ہے کہ یہ بالآخر عارضی طور پر قابل رہائش کوارٹرز سے ایک کثیر حصوں والا خلائی اسٹیشن بن جائے گا۔ زیادہ سے زیادہ 2022ء تک، بڑی حد تک ٹیانگونگ خلائی اسٹیشن میر اور آئی ایس ایس جیسوں کا رقیب بن جائے گا، جو تین خلا نوردوں کو طویل عرصے تک رکھ سکے گا۔
خلائی اسٹیشن با لحاظ حجم
ہم زمین کے گرد مدار میں موجود حصوں سے جوڑ کر خلائی اسٹیشن کے بنانے کے کام کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں