جہاں تک میری غرض ہے یہ تصویر دو مقصد پورا کرتی ہے۔ اول، یہ اصل ہاٹ اور کولڈ اسپاٹ کے طبیعیاتی پیمانے کو موازنے کے لئے پیش منظر کی تصاویر کے ساتھ ظاہر کرتی ہے جیسا کہ آسمان میں بومرینگ نے دیکھا۔ تاہم یہ ایک اور اہم پہلو کو بھی بتاتی ہے جس صرف ہماری کائناتی کوتاہ بینی کہلاتی ہے۔ جب ہم ایک روشن دن میں اوپر دیکھتے ہیں تو ہم نیلا آسمان دیکھتے ہیں، جیسا کہ غبارے کی پچھلی تصویر میں دکھایا گیا ہے۔ تاہم یہ اس وجہ سے ہے کہ ہم بصری روشنی کو دیکھنے کے لئے بنے ہیں۔ بے شک ہم نے ایسا دونوں طرح کر لیا کیونکہ ہمارے سورج کی سطح سے آنے والی روشنی ہمارے بصری علاقے میں جھانکتی ہے، اور بلکہ روشنی کے دوسرے طیف بھی ہماری کرہ فضائی میں جذب ہوتے ہیں، لہٰذا وہ ہماری زمین کی سطح پر نہیں پہنچ سکتے۔ (یہ ہماری خوش قسمتی ہے کیونکہ یہ زیادہ تر اشعاع نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔ ) کسی بھی صورت میں اگر ہم خرد امواج کو "دیکھنے " کے لئے بنتے، تو آسمان کی تصویر جو ہم دیکھتے، دن کو یا رات کو، جب تک ہم سورج کو براہ راست نہ دیکھتے، ہمیں براہ راست اس آخری منتشر سطح کی طرف براہ راست لے جاتی جو 13 ارب نوری برس سے زیادہ دور ہوتی۔ یہ وہ "تصویر" ہے جو بومرینگ سراغ رساں سے حاصل ہوئی ہے۔
بومرینگ کی پہلی اڑان جس نے یہ تصویر بنائی تھی وہ حیرت انگیز طور پر خوش قسمت تھی۔ انٹارکٹیکا ایک مُعاندانہ، ناقابل اعتبار ماحول ہے۔ ایک بعد کی رات کو 2003ء میں پورا تجربہ تقریباً غبارے کے غلط کام کرنے اور بعد میں آنے والے طوفان کی وجہ سے ضائع ہو گیا۔ اس سے پہلے کہ وہ اڑ کر کسی ناقابل رسائی جگہ پر پہنچ جاتا آخری لمحے میں غبارے سے الگ کرنے کے فیصلے نے بچت کرا دی اور تلاش و حفاظت کی مہم نے پے لوڈ کو انٹارکٹیکا کے میدان میں پا لیا اور دباؤ والی گاڑی کو دوبارہ حاصل کر لیا جس میں سائنسی اعداد و شمار تھے۔
بومرینگ کی تصویر کی تشریح کرنے سے پہلے، میں ایک مرتبہ پھر سے زور دینا چاہتا ہوں کہ اصل ہاٹ اور کولڈ اسپاٹ کا حجم جو بومرینگ کی تصویر میں درج ہوا اس کو سادہ طبیعیات سے ٹھیک کیا ہے جس کا تعلق آخری منتشر سطح سے ہے، جبکہ تصویر میں پیمائش شدہ ایک سادہ دو جہتی تشبیہ نتائج کی وضاحت کے لئے مزید مدد کر سکتی ہے : دو جہتوں میں، ایک بند جیومیٹری کرہ کی صورت سے ملتی ہے، جبکہ ایک کھلی جیومیٹری زین کی سطح سے ملتی ہے۔ اگر ہم ان سطحوں پر مثلث کو کھینچیں ؛ تو ہم اس اثر کا مشاہدہ کریں گے جس کو میں نے بیان کیا ہے، کیونکہ راست خطوط کرہ پر مرتکز ہوں گے، اور زین پر پھیلیں گے اور بے شک ایک چپٹے میدان پر سیدھے رہیں گے :
لہٰذا یہ ایک ملین ڈالر کا سوال ہے، بومرینگ کی تصویر میں ہاٹ اسپاٹ اور کولڈ اسپاٹ کتنے بڑے ہیں ؟ اس کا جواب دینے کے لئے، بومرینگ اشتراک نے اپنے کمپیوٹر پر ہاٹ اسپاٹ اور کولڈ اسپاٹ کی کافی نقلی تصویریں بنائیں جیسا کہ ان کو بند، چپٹی اور کھلی ہوئی کائنات میں دیکھا جا سکتا ہے، اور اس کا موازنہ (ایک اور نقلی رنگ کے ) اصل خرد امواج کے آسمان کی تصویر سے کیا۔
بند کائنات کی نقلی تصویر سے اگر نچلے بائیں طرف تصویر کی آپ جانچ کریں گے تو آپ دیکھیں گے کہ اصل کائنات میں حقیقی اسپاٹ کافی بڑے ہیں۔ دائیں طرف، اوسط اسپاٹ کے حجم چھوٹے ہیں۔ تاہم جس طرح سے گولڈی لاکس میں ریچھ کے بچے کا بچھونا ہوتا ہے، درمیان میں تصویر، ایک نقلی چپٹی کائنات کی "بالکل ٹھیک" ہے۔ ریاضیاتی طور پر خوبصورت کائنات کی نظریاتیوں کی امید کی تائید لگتا ہے کہ اس مشاہدے سے ہوتی ہے، اگرچہ یہ زبردست طور پر کہکشاؤں کے جھرمٹوں کے وزن کے تخمینہ جات سے ٹکراتی ہوئی لگتی ہے۔
اصل میں چپٹی کائنات کی پیش گوئی اور بومرینگ سے حاصل کردہ تصویر کے درمیان تائید لگ بھگ پریشان کر دینے والی ہے۔ دھبوں کا معائنہ اور بڑوں کی تلاش کر کے جن کے پاس کافی اندر کی جانب منہدم ہونے کا وقت اس وقت ہو جو آخری منتشر سطح کا عکاس ہے، بومرینگ کی جماعت نے درج زائل گراف بنایا:
اعداد و شمار نقاط ہیں۔ ٹھوس خط چپٹی کائنات کی پیش گوئی کرتے ہیں، جس میں سے سب سے بڑی پٹخ 1 درجے کے قریب واقع ہوتی ہے !
کیونکہ بومرینگ تجربے نے اپنے نتائج کو شایع کیا، اس لئے ایک کہیں زیادہ حساس کھوجی پس منظر کی خرد امواج کے لئے ناسا نے خلاء میں بھیجا، ولکنسن مائیکروویو اینسٹرافی پروب (ڈبلیو میپ)۔ پرنسٹن کے آنجہانی طبیعیات دان ڈیوڈ ولکنسن کے اعزاز میں رکھا گیا، جو پرنسٹن کے ان اصل طبیعیات دانوں میں سے ایک تھے جنہوں نے سی ایم بی آر کو دریافت کرنا تھا اگر وہ بیل لیبز کے سائنس دان نہ اڑا لے جاتے، ڈبلیو میپ کو جون 2001ء میں چھوڑا گیا۔ اس کو زمین سے دس لاکھ میل دور بھیجا گیا، جہاں یہ سورج سے زمین کے اطراف میں دور خرد امواج آسمان کو سورج کی روشنی کی آلودگی کے بغیر دیکھ سکتا تھا۔ سات سال کے عرصے میں اس نے پورے خرد امواج کے آسمان کی بے نظیر درستگی کے ساتھ تصویر لی ( صرف آسمان کے کچھ حصے کی نہیں جیسا کہ بومرینگ نے کی تھی، کیونکہ بومرینگ کو زمین کے نیچے رہنے پر ہی اکتفا کرنا تھا)۔
یہاں پر پورا آسمان ایک میدان پر بنایا ہوا ہے، بعینہ جیسے کہ زمین کی سطح کو ایک چپٹے نقشے پر بنایا جاتا ہے۔ ہماری کہکشاں کا میدان خط استواء کے گرد واقع ہے، اور ہماری کہکشاں کی سطح سے 90 درجے اوپر اس نقشے پر شمالی قطب ہے ہماری کہکشاں کی سطح سے 90 درجے جنوبی قطب ہے۔ بہرحال کہکشاں کی تصویر کو نقشے سے نکال دیا گیا ہے تاکہ خالص طور پر آخری منتشر سطح سے آنے والی اشعاع کی عکاسی کی جا سکے۔
اس قسم کے شاندار اعداد و شمار کے ساتھ کائنات کی جیومیٹری کا ایک بہت زیادہ درست تخمینہ لگایا جا سکتا ہے۔ ڈبلیو میپ پلاٹ جو بومرینگ کی دکھائی ہوئی تصویر کے مشابہ ہے 1 فیصد کی درستگی کی تصدیق کرتا ہے کہ ہم ایک چپٹی کائنات میں رہتے ہیں ! نظریاتیوں کی امیدیں درست تھیں۔ اس کے باوجود ایک مرتبہ پھر ہم بظاہر نتائج کی ان بے قاعدگیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے جس کے نتائج میں نے پچھلے باب میں بیان کیے ہیں۔ کہکشاؤں اور کہکشانی جھرمٹ کی کمیت سے کائنات کی پیمائش کر کے ہمارے پاس وہ 3 گنا چھوٹا عدد آتا ہے جو ایک چپٹی کائنات کے بننے کے لئے درکار ہے۔ کچھ دینا ہی ہو گا۔
اگرچہ نظریاتی کائنات کے چپٹے ہونے کا قیاس لگا کر اپنے آپ کو شاباشی دے کر تھپ تھپا رہے تھے، لگ بھگ کوئی بھی اس تعجب کے لئے تیار نہیں تھا کہ جو قدرت نے کائنات کی جیومیٹری کے متضاد تخمینہ جات کو حل کرنے کے لئے چھپا کر رکھا تھا جو کمیت کی پیمائش بمقابلہ خمیدگی کی براہ راست پیمائش سے پیدا ہوئے تھے۔ غائب توانائی ایک چپٹی کائنات کو بنانے کے لئے درکار تھی اور وہ واقعی ہماری عین ناک کے نیچے چھپی ہوئی لگ رہی تھی۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں