یہ بات کیسے سمجھی جائے کہ کائنات 93 ارب نوری برس پی پھیلی ہوئی ہے جب کہ اس کی عمر صرف 13 ارب 80 کروڑ برس ہی ہے ؟
جواب:فرینک ہیلی، اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے طبیعیات میں پی ایچ ڈی
فرق کی سب سے پہلی وجہ یہ ہے کہ 13 ارب 80 کروڑ نوری برس بنیادی طور پر اس سی ایم بی اشعاع کے کرہ کا نصف قطر ہے جس کا مشاہدہ ڈبلیو میپ اور پلانک سیارچوں نے کیا تھا۔ لہٰذا کرہ کا قطر 27 ارب 60 کروڑ نوری برس ہو گا۔ تو یہ ہمیں "قابل مشاہدہ" کائنات کے 93 ارب نوری برس کے قطر کے پاس تھوڑا قریب لے جاتا ہے جس کو اکثر بتایا جاتا ہے۔
مندرجہ ذیل سی بی ایم تصویر میں ہر پیلا اور سرخ ابھار اب 13 ارب 80 کروڑ بعد کہکشاؤں کا فوق جھرمٹ بن گیا ہے۔ اسی دوران کائنات کے مسلسل پھیلاؤ کا نتیجہ ان کہکشاؤں کے فوق جھرمٹوں کی صورت میں نکلا جو اس وقت ہم سے 46 ارب 50 کروڑ نوری برس کے فاصلے پر ہیں۔
(پلانک سیارچے سے حاصل کردہ سی ایم بی تصویر، سی ایم بی کی مزید معلومات کے لئے دیکھئے میرا جواب کہ ماضی میں وقت میں کہاں تک دیکھا جا سکتا ہے ؟)
لہٰذا بات یہ ہے کہ: اگر ہم 46 ارب 50 کروڑ برس تک انتظار کریں گے، تب ہم اصل میں اس قابل ہوں گے کہ ان کہکشاؤں کے فوق جھرمٹوں سے اس وقت نکلنے والی روشنی کو اپنی دوربینوں سے دیکھ سکیں۔ روشنی نے ہماری طرف اپنا سفر شروع کر دیا ہے تاہم اس کو کچھ وقت لگے گا کیونکہ اس کو اس کرہ کی سطح سے گزر کر آنا ہے جس کا قطر 93 ارب نوری برس ہے - اور ہم مرکز میں موجود ہیں !
بدقسمتی سے یہ بات اب درست نہیں ہے کہ ہم بالآخر ان فوق جھرمٹوں سے آنے والی روشنی کو دیکھیں گے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ تاریک توانائی کی وجہ سے، کائنات کا پھیلاؤ اصل میں اسراعی رفتار سے بڑھ رہا ہے (اصل میں وہ کم سے کم 3 ارب برس کی شرح سے اسراع پذیر ہے )۔ اسراعی پھیلاؤ کی وجہ سے، یہ فوق جھرمٹ، جو ہم سے ابھی 46 ارب 50 کروڑ نوری برس دور ہیں، وہ 32 ارب 70 کروڑ نوری برس مزید انتظار کرنے کے بعد ہم سے اس شرح سے دور جا رہے ہوں گے جو روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ ہے۔
لہٰذا 93 ارب نوری برس کا قطر زیادہ سے زیادہ اس تمام مادے کا حالیہ نظریاتی تخمینہ ہے جس کو ہم اب دیکھ سکتے ہیں، اگرچہ ہم 13 ارب 80 کروڑ نوری برس پرانی روشنی کو دیکھتے ہیں (جیسا کہ اس سی ایم بی تصویر کی صورت میں )
بگ بینگ کے 379,000 برسوں کے بعد، خلاء کے علاقے میں ایک ابھار (زیادہ تکثیف) ہوئی جہاں ہمارا فوق جھرمٹ (سنبلہ جھرمٹ)، اور ہماری کہکشاں (ملکی وے ) بالآخر بنی۔ آپ کو حیرت ہو گی کہ یہ ابھار اس وقت کتنی دور تھا جو مذکورہ بالاتصویر سی ایم بی تصویر میں بالآخر نظر آئی؟ ویسے ہم اس کا حساب کر سکتے ہیں ! سی ایم بی z=1100 کی سرخ منتقلی پر ہے۔ کائنات کا پیمانے کی ایک قدر ہے جو وقت کا تفاعل ہے، a)t)۔ سرخ منتقلی پیمانے کی قدر سے نسبت رکھتا ہے
a(t Now)/a(t cmb)=z+1
اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان ابھاروں کا قطر جو ہماری سی ایم بی تصویر بن گئے یعنی 93 ارب نوری برس تقسیم 1101 ہے جو قطر کی صورت میں 8 کروڑ 45 لاکھ نوری برس ہیں۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں