جواب: میتھیو
کلفرڈ، اپرچر سائنس سے فارغ التحصیل
مارچ 5 کو تحریر کیا
گیا
ملکی وے کہکشاں
چپٹے کیک کی طرح چپٹی نہیں ہے۔
غالباً باہر سے
ملکی وے کہکشاں کس اس طرح کی دکھائی دیتی ہو گی - بلاشبہ، یہ حقیقی ملکی وے نہیں
ہے کیونکہ ہم نے اپنے نظام شمسی سے تھوڑی دوری سے زیادہ کبھی سفر ہی نہیں کیا -
اگر اس بات کو بھی چھوڑ دیں، ہم جانتے ہیں کہ یہ اوپر دکھائے گئے کنارے جیسا ہی
ہوگا۔
اب یہ غالباً آپ کی
آنکھوں کو ایک چپٹی طشتری کی دکھائی دے گا، لیکن کوئی غلطی نہ کیجئے گا: اس کی
موٹائی 2 کلو نوری برس - یا لگ بھگ 2000 نوری برس کی ہے۔
ہمارے لحاظ سے: زمین
سے سب سے قریبی ستارہ - پراکسیما قنطورس 4.22 نوری برس کے فاصلے پر ہے۔
وائیجر- اول جو
ہمارے نظام شمسی سے باہر 17 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے نکلا ہے اس کو وہاں
پہنچنے تک 200،000 برس کا عرصہ لگے گا۔
جدید انسان زمین
پر تقریباً اتنے ہی عرصے سے موجود ہیں جتنا وقت قریبی ستارے تک جانے میں لگے گا۔
۔۔۔ اور ملکی وے میں 10 کھرب ستارے موجود ہیں۔
اور ایک بار پھر،
ملکی وے کی موٹائی 2000 نوری برس ہے۔ لہٰذا میرے حساب سے وائیجر کو یہ تمام فاصلہ
طے کرنے میں کچھ 93,022,000 برس لگیں گے۔
زمین 93,000,000
برس پہلے چاکی دور میں ڈائنوسارس سے آباد تھی۔
۔۔۔ جی ہاں۔
دوسرا جواب: مارٹن
سلورٹنٹ، شوقیہ ماہر فلکیات، محقق، مصنف
زیادہ تر لوگ ملکی
وے کی موٹائی کو 2000 نوری برس بیان کرتے ہوئے لگتے ہیں۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے، ایسا
نہیں ہے۔ 2008ء میں یہ بتایا گیا کہ ملکی وے کی موٹائی 6000 نوری برس کی ہے - اور
مرکزی گومڑ کوئی دو گنا یعنی 12،000 نوری برس موٹا ہے۔
ملکی وے کے قطر کا
حالیہ تخمینہ تقریباً 150,000 نوری برس ہے، یعنی کہ یہ موٹائی سے 12.5 گنا زیادہ
چوڑا ہے۔ یہ کوئی چپٹے کیک کی طرح چپٹی نہیں ہے, بلکہ چپٹے کیک کی ڈھیر کی طرح ہے:
2013ء میں، یورپی خلائی ایجنسی
نے گایا فلکیاتی رصدگاہ کو چھوڑا، جس کا کام ہماری کہکشاں میں موجود ارب ہا ستاروں
کے محل وقوع اور حرکت کا نقشہ بنانا تھا۔ ذیل میں آپ اس نقشے کو دیکھ سکتے ہیں، جو
ہمیں ملکی وے کا ایک طرف سے نظارہ کراتا ہے ( کہکشاں کے اندر سے کہکشانی اندازہ)۔
نچلے دائیں طرف آپ ملکی وے کی دو چھوٹی سیارچہ کہکشاؤں کو دیکھ سکتے ہیں - بڑا میجیلانی
اور چھوٹا میجیلانی بادل۔ اگرچہ "صرف" ایک ارب ستاروں کا ہی نقشہ بنایا
گیا ہے، اس کے باوجود آپ کو ملکی وے کہکشاں کے عمومی تناسب کا اندازہ ہو سکتا ہے۔
تاہم یہ وجہ کہ آپ
کو ہر سمت میں ستارے کیوں دکھائے دیتے ہیں وہ کافی سادہ ہے، اگر ملکی وے صرف 2000
نوری برس بھی موٹی ہو، اس سے بھی اتنا نظارہ مل جائے گا کہ ستارے آسمان کو ڈھانپ
سکیں۔ یہاں تک کہ اس سے کہیں چھوٹی کہکشاں میں بھی آپ کو ستارے ہر سمت میں نظر آئیں
گے، تاوقتیکہ آپ کہکشاں کے بہت ہی کنارے پر موجود ہوں، جس صورت میں آپ ایک سمت میں
ستاروں کے بجائے کہکشائیں ہی دیکھ سکیں گے۔
اگر ہم اس قابل
ہوں کہ کہکشانی قرص میں سے ستاروں کو 2000 نوری برس سے زیادہ کے فاصلے سے دیکھ سکیں،
تو ہمیں تمام سمتوں میں اور زیادہ ستارے دکھائی دیں گے۔ سب سے دور دراز ستارہ جس
کو ہم خالی آنکھ کی مدد سے دیکھ سکتے ہیں وہ V762 کیس ذات الکرسی میں 16،308
نوری برس کے فاصلے پر موجود ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں