اگر ہم زمین کو نظام شمسی سے دور کھینچ کر لے جائیں تو کیا ہوگا؟
جواب: وکٹر ٹی ٹوتھ
وکٹر ٹی ٹوتھ، آئی ٹی پروفیشنل، جز وقتی طبیعیات دان
جون 27، 2015 کو تازہ کاری کی گئی
ایک بار میں نے بھی ایسا ہی سوچا۔ یاد رہے کہ میں نے حساب نہیں لگایا بس صرف حقیقت پسندی کے ساتھ یہ تصور کیا کہ اگر کبھی ایسا ہوا تو کیا ہوگا، اور تھوڑا احتیاط کے ساتھ قیاس کیا، اگر آپ بھی معلوم کرنا چاہتے ہیں تو سنیں۔
فرض کیجئے کہ کوئی سورج کو بجھا دیتا ہے۔ (یا زمین کو سورج سے دور منتقل کر دیتا ہے۔) تو یہ یہ آغاز ہوگا ایک ابدی رات کا، ایک نہ ختم ہونے والی رات کا۔ چلیں دیکھتے ہیں کہ اس کے بعد کیا ہوگا؟
پہلے ابتدائی دنوں میں کچھ زیادہ نہیں۔ رات کی شروعات ہو جائے گی، چیزیں ٹھنڈی ہوں گی۔ جب رات کبھی ختم نہیں ہو گی، توچیزیں ٹھنڈا ہونا جاری رکھیں گی۔ شروع میں تو ہمارے شہر اچھے روشن رہیں گے، ہماری دکانوں میں خوراک تب بھی بھری ہو گی، نلکوں سے اس وقت بھی پانی بہہ رہا ہوگا، اہم شاہراہیں اس وقت بھی ٹریفک سے جام ہوں گی، ہوائی جہاز اس وقت بھی اڑ رہے ہوں گے۔
لیکن بہت جلد، چیزیں بدل جائیں گی۔ سب سے پہلے سورج کی روشنی کی کمی بہت تیزی سے کچھ پودوں اور جانوروں کو متاثر کرے گی۔ آپ کو آخری تازہ سبزی، تازہ پھل کو خدا حافظ کہنا ہوگا جسے آپ اب کبھی نہیں دیکھ سکیں گے۔ اور جب ماحول ٹھنڈا ہوگا، جلد ہی ان جگہوں پر جہاں پر سورج کے جانے سے پہلے گرمی تھی، برف باری ہونا شروع ہو جائے گی۔ چند ہفتوں کے دوران، زیادہ تر پودے سفید ہو جائیں گے۔ میٹھے پانی کے دریا اور جھیلیں جمنا شروع کر دیں گی۔ باہر کا درجہ حرارت تیزی سے ٹھنڈا ہونا شروع کر دے گا۔
حاری علاقوں میں، لوگ بہت بڑی اور خوفناک تعداد میں حرارت کی کمی کی وجہ سے مرنا شروع ہو جائیں گے (غربت اور عوامی بنیادی ڈھانچہ صرف مسئلہ کو بڑھائے گا۔) سرد آب و ہوا میں رہنے والے لوگ جیسا کہ یورپ یا کینیڈا کچھ عرصے تک تو نمٹ سکیں گے۔ اگر انہیں احساس ہو گیا کہ کیا ہونے جا رہا ہے، تو میں سمجھ سکتا ہوں کہ بڑے پیمانے پر ہنگامی منصوبے ان جگہوں پر بنائے جائیں گے تاکہ لوگوں اور مویشیوں کو ممکنہ طور پر زیر زمین پناہ دے سکیں۔
ہم کچھ عجیب موسموں کے نمونے دیکھیں گے۔ براعظم مسلسل خارج ہوتی حرارت کی وجہ سے ٹھنڈے ہوں گے، تاہم سمندر حرارت کے بڑے ذخیرے ہیں۔ ہم اس وقت کچھ عجیب موسموں کا مشاہدہ کریں گے جب نسبتاً نم ہوا براعظموں تک پہنچے گی اور زیادہ سے زیادہ برف کو گرائے گی۔
بلاشبہ زمین گردش کرنا جاری رکھے گی، لہٰذا کچھ چشموں جیسی دھاریں تب بھی موجود ہوں گے، اگرچہ ان کو مزید شمسی حرارت نہیں مل رہی ہو گی، بلکہ صرف خشکی اور سمندروں کے درمیان درجہ حرارت کے فرق سے چل رہے ہوں گے۔
چند ماہ کے دوران، سمندر جمنا شروع ہو جائیں گے، میرا اندازہ ہے کہ سب سے پہلے ساحلی پٹی کے ساتھ۔ لیکن ایک مرتبہ جب یہ جمنے کا عمل سنجیدگی سے شروع ہو جائے تو یہ سمندروں ان میں ذخیرہ ہوئی حرارت کے ساتھ برف کی پرت سے ڈھک دے گا۔ سطح اب بغیر رکاوٹ کے ٹھنڈا ہونا جاری رہے گی۔ اگلے چند ماہ میں، جب درجہ حرارت لگ بھگ -80 سینٹی گریڈ سے گرے گا تب کاربن ڈائی آکسائڈ کی بارش برسنا شروع ہو جائے گی۔ جب یہ سبز خانے کی گیس کرۂ فضائی سے نکل جائے گی تو ٹھنڈے ہونے کا اثر اور مؤثر ہو جائے گا۔ سطح اب ہلاکت خیز ہو جائے گی، یہاں تک کہ ان کپڑوں کے لئے بھی جو ہم نے آرکٹک کی کھوج کے لئے بنائے ہیں۔ اس وقت تک، کوئی بھی زندہ حیات (بشمول انسانوں) کے سطح پر باقی نہیں رہے گی۔ سمندروں پر الگ معاملہ ہوگا۔۔۔ وہ حیات کو سہارا دینا جاری رکھیں گے، جیسا کہ ارضی حرارتی ریخیں۔ تاہم اس وقت تک صرف زندہ باقی انسان وہ ہوں گے جنہوں نے مناسب پناہ گاہیں بنا لی ہوں گی۔ اور غالباً چند نیوکلیائی طاقت سے چلنے والی آبدوزوں کا عملہ۔
انسان اس طرح کی صورتحال میں کب تک زندہ رہ سکیں گے؟ اگر آبادی کا بڑا حصہ (میرا اندازہ ہے کہ کم از کم ایک میانہ حجم کے شہر کی آبادی، چند لاکھ لوگ) اپنے لئے پناہ گا تلاش کر لیں جو اچھی طرح سے لیس ہو اور جس میں خوراک کی پیداوار کے وسائل ہوں اور اپنے تیکنیکی بنیادی ڈھانچہ کو قائم رکھ سکے ۔۔۔ تو شاید وہ تھوڑا طویل عرصے تک باقی رہ سکتے ہیں، شاید شروع میں سطح سے حفاظتی لباس پہن کر چیزیں اور اضافی سامان لا سکتے ہیں۔ تاہم اس بات کی امید کم ہے کہ اس طرح کی سہولت اتنے کم عرصے میں بنائی جا سکے۔ زیادہ امکان یہ ہے کہ، لوگ بالآخر ہلاک ہو جائیں گے کیونکہ نامناسب پناہ گاہوں میں خوراک ختم ہو جائے گی یا ان کی توانائی کی رسد ختم ہو جائے گی۔
اور بس یہ سب۔ آپ ایک یا دو برس بعد جب یہاں کا چکر لگائیں گے، تب آپ کو صرف برف، تاریک اور ویران جگہیں نظر آئیں گی۔ وہ کافی عرصے تک ٹھنڈا رہنے جاری رکھے گی۔۔۔ بالآخر، کرۂ ہوائی میں نائٹروجن اور آکسیجن بھی منجمد ہو جائیں گی، تاہم اس میں طویل عرصہ لگے گا (دہائیاں؟) تاکہ درجہ حرارت تو -200 سینٹی گریڈ کے قریب تک ٹھنڈا کر دے۔ تاہم اس سے واقعی کوئی فرق نہیں پڑنے والا، سیارے پر واحد زندگی جو مل سکتی ہے وہ موٹی، عالمگیری برف کی پرت کے نیچے سمندروں کی گہرائی میں ہو گی جو ارضی حرارتی حرارت سے جمنے سے بچ گئی ہو گی۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں