Amalgam
(املغم)
عام زبان میں بھرت (Alloy) سے مراد ایک ایسا خارجی مادہ ہے جسے کسی شے کے خواص میں بہتری پیدا کرنے کے لئے شامل کیا جائے۔ پھر اس میں اس کی شمولیت کچھ اس طرح سے ہو کہ اسے آسانی سے شناخت نہ کیا جا سکے۔ مثال کے طور پر سیسے اور چاندی کا رنگ چونکہ ایک سا ہوتا ہے، اس لئے چاندی میں سیسے ہی کوشامل کیا جانا چاہیے۔ اسی طرح دودھ میں پانی یا باریک چینی میں سفید ریت شامل کر کے ہمرنگ آمیزہ بنایا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے انگریزی کا مخصوص لفظ "Alloy" دراصل فرانسیسی زبان سے آیا ہے جو حقیقت میں لاطینی زبان کے "ad" اور "liagare" (باندھنا) سے ماخوذ ہے کیونکہ اس میں کثافت (impurity)اصل مادے کے ساتھ "بندھی" ہوتی ہے۔
تاہم یہ کثافت اصل مادے کے خواص بہتر بنا دیتی ہے دھات کا کام کرنے والے لوگ اس حقیقت سے شروع سے واقف تھے۔ چنانچہ اس زمانے کے لوگ تانبے میں تھوڑا سا زنک ملاکرپیتل بنالیتے تھے جوتانبے کی نسبت زیادہ زرد ہوتا تھا اور اس سے زیب وزینت کی اشیا زیادہ اچھی بنتی تھیں۔ وہ تانبے میں قلعی ملا کر کانسی بھی بنا لیتے تھے جوتانبے اورقلعی دونوں کی نسبت زیادہ سخت دھات ہوتی تھی۔
حقیقت یہ ہے کہ لوہے کی دریافت سے پہلے کانسی ہی کو سخت ترین دھات سمجھا جاتا تھا۔ جنگی و دفاعی آلات اسی سے بنائے جاتے تھے۔ اسی وجہ سے اس دورکو”کانسی کا دور‘‘ کہا جاتا ہے۔ خالص دھاتیں تو آج بھی بمشکل ہی کہیں استعمال ہوتی ہوں گی۔ بلکہ اب تو مختلف دھاتوں کو آزادانہ طور پر مختلف نسبتوں میں ملا کر مطلوبہ خواص کے سیکڑوں قسم کے ایسے نئے مادے بنائے گئے ہیں جو ان دھاتوں کو ملائے بغیر کسی بھی دوسری صورت میں حاصل نہیں کئے جا سکتے تھے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ بھرت درحقیقت ’’دھاتوں کا آمیزہ‘‘ ہے۔ آج کے دور میں لوہے کی اہمیت اتنی بڑھ گئی ہےکہ اب تمام بھرتوں کو (Ferrous alloys)اور غیر آہنی بھرتوں (Nonferrous alloys) میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، آہنی بھرتوں میں لوہا ہوتا ہے جبکہ غیر آہنی بھرتوں میں لوہا نہیں ہوتا۔ جن مرکبات میں لوہا ہوتا ہے، کیمیادان ان کے ناموں میں "ferr" کا سابقہ لگا دیتے ہیں۔ یہ لفظ دراصل لاطینی زبان کے "ferrum" (لوہا) سے ماخوذ ہے۔ لوہے کی کیمیائی علامت بھی اسی وجہ سے Fe ہے۔
بھرت کی ایک اور خاص قسم بھی ہے۔ اس میں وہ تمام بھرتیں شامل ہیں جن میں پارہ موجود ہوتا ہے۔ پارہ ایک مائع دھات ہے اسی لیے اس کی بھرتیں بھی مائع ہوں گی اور اگرٹھوس بھی ہوں تو یہ نرم ٹھوس ہوں گی ۔ ٹھوس اور نرم بظاہر دو متضاد صفات معلوم ہوتی ہیں ۔ اور پھر دھات کا نرم ہونا بڑا ہی عجیب معلوم ہوتا ہے، کیونکہ آج کے دور میں دھاتوں کی بہرحال یہ حقیقت ہے کہ پارے کی بھرتیں نرم ہوتی ہیں اور اس نرمی کی وجہ سے ہی ان بھرتوں کو املغم (amalgams) کہا جاتا ہے۔ یہ لفظ اصل میں یونانی لفظ "malagma" کا بگاڑ ہے جو کسی بھی نرم یعنی خمیرے آٹے کی طرح کے مادے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
اگر کسی شخص کی داڑھ میں سوراخ ہواور وہ دندان ساز کے پاس جائے تو وہ عام طور پر اس سوراخ میں چاندی بھردیتے ہیں۔ لیکن حقیقت میں یہ خالص چاندی نہیں ہوتی بلکہ یہ چاندی اور پارے کا آمیزہ یعنی چاندی کا املغم ہوتا ہے جوداڑھوں میں بھرتے وقت اتنا نرم ہوتا ہے کہ اس سوراخ میں آسانی سے دبا کر بھرا جاسکتا ہے لیکن تھوڑی دیر بعد ایسے کیمیائی مادوں سے اس کے تعاملات کرائے جاتے ہیں کہ یہ جلد ہی سخت ہوجاتا ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں