Aniline
(اینی لین)
1826ء میں ایک جرمنی کیمیا دان اوا ونفورڈ وربن (o.unverdorben) نے نیل کو بہت زیادہ گرم کر کے اس کے مالیکیول کو چھوٹے اجزا میں توڑا۔ ان میں سے ایک جز نائٹروجن کے حامل ایک نئے نامیاتی مائع پر مشتمل تھا۔ 1840ء میں اس طریقے میں بہتری پیدا کی گئی اور اس نئے مرکب کے لیے اینی لین (Aniline) کا نام تجویز ہوا۔ یہ نام نیل کے پودے کے نام ”اینل“ (Anil) سے ماخوذ تھا۔ گو اینی لین کول تار(coal tar) سے بھی حاصل کیا جا سکتا تھا۔ کول تار دراصل ایک سیاہ رنگ کا چپکنے والا مادہ ہے جو نرم معدنی کوئلے کو ہوا کی عدم موجودگی میں گرم کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔
1856ء میں کیمیا کا ایک اٹھارہ سالہ برطانوی طالب علم ولیم ہنری پرکن (William Henry Perkin) سادہ کیمیائی مادوں سے کونین (Quinine) بنانے کی کوشش کررہا تھا (کونین ملیریا کی ایک دوا ہے)۔ کونین کے مالیکیول کی کیمیائی ساخت اس وقت تک معلوم نہیں ہوئی تھی۔ اس لئے کامیابی کے امکانات نہ ہونے کے برابر تھے۔ اسی وجہ سے پرکن اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکا۔
لیکن یہ ناکامی بھی عجیب تھی اپنے تجربات کے دوران پرکن نے اینی لین کا بہت سے کیمیائی مادوں سے تعامل کرایا ( کیونکہ غلطی فہمی کی بنیاد پر اس کا خیال تھا کہ اینی لین کا مالیکیول کونین کے مالیکول سے ملتا جلتا ہے)۔ اس ساری محنت و مشقت کے نتیجے میں ایک سیاہ اور چپچپا معجون سا حاصل ہوا۔ بلاشبہ اسے یہ معجون ضائع کر دینا چاہتے تھا کیونکہ اسے جس چیز کی یعنی کونین کی تلاش تھی یہ کم از کم وہ نہیں تھی۔ لیکن جب اس نے اسے غور سے دیکھا تو اسے اس میں ارغوانی رنگ کی ذرا سی جھلک نظر آئی۔ تب اس نے اس کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا اور اس میں سے کچھ مقدار ایک رنگ ساز کمپنی کو بھیجی جس نے اس میں خاص دلچسپی ظاہر کی۔
اب پرکن سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر سیاہ معجون ارغوانی رنگ کے اس مادے کی طرف متوجہ ہو گیا اور اسے زیادہ سے زیادہ مقدار میں بنانے کی کوشش کرنے لگا۔ چنانچہ اس سے کول تار کے کیمیائی مادوں سے اینی لین تیار کرنے کا ایک خاصا سستا طریقہ دریافت کر لیا اور پھر اس کی ایک فیکٹری بھی کھول لیا۔ اس رنگ دار مادے کا نام اینی لین پرپل (Aniline Purple) رکھا گیا۔ پھر جب فرانسیسی رنگریزوں نے اس مادے کو استعمال کرنا شروع کیا تو اس رنگ کے لیے مئو (Mauve) کا لفظ ایجاد کر لیا کیونکہ یہ mallou (گل خطمی) کے پھولوں کے رنگ سے مشابہ تھا۔ اس رنگ دار مادے کو مئووین (Mauveine) کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔
مئووین سیکڑوں رنگ دار تالیفی مادوں میں ایسا مادہ ہے جسے کیمیائی صنعت میں سب سے پہلے تیار کیا گیا۔ ان تمام مرکبات کو مجموعی طور پر ایک گروہ میں رکھا گیا اور ان سب کا نام اینی لین ڈائیزیا کول تار ڈائیز رکھا گیا۔ ان رنگدار مادوں کی وجہ سے نیل جیسے قدرتی رنگ دار مادوں کی تجارتی اہمیت کم ہو گئی ہے۔ حالانکہ اینی لین سب سے پہلے اسی نیل سے حاصل کیا گیا تھا اور اسی کی مناسبت سے اس کا یہ نام رکھا گیا تھا۔ یوں پرگن نے بظاہر ایک بے کار چیز کو ضائع نہ کیا بلکہ اپنی عقل کے ذریعے اسے مفید استعمال میں لے آیا اور اس سے ایک ایسی صنعت کی بنیاد رکھی جس کی بدولت اگلے پچاس سال تک اس کا شمار مشہور اور امیر آدمیوں میں رہا -
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں