Anthracite
(انتھراسائٹ)
تار کول کی طرح کے ایک مادے کو قیر کہا جاتا ہے۔ اس کے لیے لاطینی لفظ بٹومن (Bitumen) بھی استعمال ہوتا ہے۔ یہ مادہ پتلا ہونے کی وجہ سے خاصا مفید ہے اور اسے چیزوں پر آسانی سے ملا جا سکتا ہے۔ یہ اتنا لسلسا ہوتا ہے کہ اسے جہاں ملا جائے وہیں چپکا رہتا ہے اور پھر سخت ہو جاتا ہے۔ اس طرح سے وہ چیز یا وہ جگہ واٹر پروف بن جاتی ہے۔ بائبل کے لاطینی ترجمے میں بھی بٹومن کا حوالہ آیا ہے۔ انگریزی میں اس کاترجمہ "Pitch" (تار کول) یا "slime" (گاد) کے طور پر کیا جاتا ہے۔ اسرائیلی روایات سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ حضرت نوح کی کشتی پر بٹومن کی لپائی کی گئی تھی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جب حضرت موسیٰ کی والدہ نے فرعون کے خوف سے اپنے بچے (ننھے موسی) کو تابوت میں بند کر کے دریا کے سپرد کیا تھا تو اس وقت یہ تابوت بھی بٹومن سے لیپا گیا تھا۔ اسی وجہ سے اس میں دریا کا پانی داخل نہیں ہوا تھا۔
معدنی کوئلہ (coal) زیادہ تر کاربن پر مشتمل ہوتا ہے۔ لاکھوں کروڑوں سال پہلے تیزی سے پھیلنے والی نباتات جب اچانک پیدا ہونے والی موسمی تبدیلیوں کے باعث زمین میں دفن ہو گئیں تو وقت ساتھ ساتھ ان کے نامیاتی مادے میں سے ہائیڈروجن ،آکسیجن اور نائٹروجن کے بہت سے ایٹم خارج ہو گئے اور پیچھے صرف کاربن کے ایٹم ہی رہ گئے۔ زیادہ تر معدنی کوئلے کو اگر ہوا کی غیر موجودگی میں گرم کیا جائے تو ان سے مذکورہ بالا قسم کے بقیہ رہ جانے والے ایٹم (ہائیڈروجن، آکسیجن اور نائٹروجن) گیسوں اور بخارات کی شکل میں خارج ہوتے ہیں (کوئلے میں یہ ایٹم مختلف پیچیدہ کیمیائی مرکبات کی شکل میں موجود تھے)۔ اس قسم کے کچھ بخارات کو جب ٹھنڈا کیا جاتا ہے توقیر کی طرح کا سیاہ رنگ کا مادہ بنتا ہے جسے کول تار کہا جاتا ہے۔ چنانچہ اس قسم کا کوئلہ جسے گرم کرنے سے قیر کی طرح کا سیاہ مادہ پیدا ہوتا قیری کوئلہ کہلاتا ہے۔
ایک اور قسم کا معدنی کوئلہ بھی ہوتا ہے جو اتنا عام نہیں ہوتا۔ اس میں نوے فی صد یا اس سے زیادہ کاربن کے ایٹم موجود ہوتے ہیں۔ دوسری قسم کے ایٹم اس میں اتنے کم ہوتے ہیں کہ اس سے قیر کی قابل ذکر مقدار پیدا نہیں ہوتی۔ یہ کوئلہ زیادہ حرارت کے ساتھ جلتا ہے اور قیری کوئلے کی نسبت اس سے دھواں بھی کم پیدا ہوتا ہے۔ کوئلے کی یہ قسم سرد ممالک میں گھروں کو گرم رکھنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے۔ اسے اینتھرا سائٹ کوئلہ (anthracite coal) کہا جاتا ہے اینتھرا سائٹ کا لفظ اصل میں یونانی لفظ "anthrax" سے ماخوذ ہے اور اس کے معنی بھی ”کوئلہ“ ہے چنانچہ اینتھرا سائٹ کوئلے کا مطلب’’ کو ئلے دار کوئلہ‘‘یا’’ سیاہ کوئلہ“ ہے یعنی ایسا خالص کوئلہ جس میں نوے فی صد سے زیادہ کاربن موجود ہو۔
کول تار سے حاصل ہونے والے مرکبات میں سے ایک کا مالیکیول ، کاربن کے چودہ ایٹموں پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ چودہ ایٹم تین حلقوں میں ہوتے ہیں۔ اس مرکب کا نام انتھراسین (anthracene) ہے۔ اس کا ماخذ بھی anthrax ہی ہے۔ اینتھریکس کا لفظ پالتو جانوروں پر حملہ آور ہونے والی ایک مہلک بیماری کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ یہ بیماری بعض اوقات انسان کو بھی لگ جاتی ہے۔ انسانوں میں اس کی علامات میں سے ایک یہ ہے کہ جسم پر کوئلے جیسی سیاہ پھنسیاں نمودار ہوجاتی ہیں۔ اسی وجہ سے اس بیماری کا یہ نام ہے۔
اسی طرح "carbuncle" (یہ لاطینی لفظ "CaribunCullus" بمعنی "کم سیاہ“ سے ماخوذ ہے) کا لفظ بھی اصطلاحی معنوں میں دو چیزوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ماہرین علم الارض سرخ یاقوت(red garnet) کو کاربنکل کہتے ہیں جبکہ ماہرینِ طب بال توڑ یا سرخ رنگ کی بڑى پھنسی كو کاربنکل کہتے ہیں۔ کیونکہ یہ دونوں چیزیں دہکتے ہوئے کوئلے سے ملتی جلتی ہیں۔ البتہ اگر کسی انجان شخص کو کہا جائے کہ وہ یہ بتائے کہ ان دونوں میں سے کاربنکل کا لفظ کس کے لیے مناسب رہے گا تو اس کی رائے بال توڑ یا بڑی پھنسی کے بارے میں ہوگی۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں