Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    منگل، 30 مئی، 2017

    ٹھنڈی ہوتی کائنات

    ذرّاتی طبیعیات دان اکثر توانائی اور کمیت کی پیمائش الیکٹران وولٹس کی اکائی میں کرتے ہیں (جو وہی چیز ہے جس کو آپ c2 کہتے ہیں)۔ایک الیکٹران وولٹ وہ توانائی ہے جو ایک الیکٹران اس وقت حاصل کرے گا جب اس کو ایک وولٹ کے ممکنہ فرق پر اسراع دیا جائے گا۔ یہ ایک بہت ہی چھوٹی اکائی ہے۔ بصری روشنی کا ایک عام فوٹون 2.5 الیکٹران وولٹ کی توانائی رکھتا ہے اور ایک الیکٹران کی کمیت 510,000 الیکٹران وولٹ ہوتی ہے، 0.5 میگا الیکٹران وولٹ سے تھوڑی سی زیادہ۔ پروٹون کی کمیت 935 میگا الیکٹران وولٹ ہوتی ہے اور نیوٹران کی کمیت اگرچہ پروٹون کی کمیت جتنی تو نہیں تاہم لگ بھگ اس کے قریب ہی ہوتی ہے۔ یہی لفظ 'جتنی نہیں' کائنات کے ارتقاء کے اگلے مرحلے کے لئے بہت اہم ہے۔

    جب کائنات کا درجہ حرارت 10^11 کیلون جتنا بلند تھا تو عام توانائی جو ہر الیکٹران، فوٹون یا دوسرے ذرّات میں موجود تھی وہ لگ بھگ 10 میگا یا ایک کروڑ الیکٹران وولٹ کے قریب تھی۔ کچھ میں زیادہ توانائی تھی کچھ میں کم تاہم یہ ایک ٹھیک اوسط قدر ہے۔ یہ نوویہ کی کمیتوں سے کم نہیں تھی یہی وجہ ہے کہ نوویہ اس وقت اپنی شناخت کو قائم رکھنے میں کامیاب ہو گئے۔ اور یہ الیکٹران- پوزیٹران کے جوڑے کی کمیت سے کہیں زیادہ ہے یہی وجہ ہے کہ اس طرح کے جوڑے اس وقت آسانی کے ساتھ بن گئے۔ تاہم یہ فرق پروٹون اور نیوٹران کی کمیت جو 1.3 میگا الیکٹران وولٹ کے اندر ہی تھی کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھا۔ کسی الیکٹران یا نیوٹرینو کو جو 10 میگا الیکٹران کی توانائی رکھتے ہوں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ پروٹون سے تعامل کریں یا نیوٹران سے اور پروٹون کو نیوٹران میں اور نیوٹران کو پروٹون میں تبدیل کرنے کے دو اہم تعاملات بخوبی ہر سمت میں ہوتے رہے۔ تاہم جیسا کہ کائنات کا درجہ حرارت گرا تو ہر ذرّے کی توانائی تناسب کے ساتھ کم ہوئی۔ تعاملات چلانے کے لئے کم توانائی کے ساتھ پروٹون اور نیوٹران کی کمیت میں موجود فرق اہمیت اختیار کرنا شروع کر گیا اور یہ نسبتاً مزید مشکل ہو گیا کہ وہ تعاملات جاری رہ سکیں جس میں ہلکے پروٹون بھاری نیوٹران میں تبدیل ہو سکیں۔ 'دشوار' تعاملات اب ابھی وقوع پذیر ہو سکتے تھے اگر مناسب توانا الیکٹران پروٹون کے ساتھ ٹکرا جاتا، تاہم مناسب توانائی رکھنے والے الیکٹران کمیاب سے کمیاب تر ہوتے گئے اور اس وقت سے لے کر اب تک ان ذرّات کے مقابلے میں کافی کم ہیں جن کو نیوٹران سے پروٹون میں تبدیل ہونے کے لئے نسبتاً کم توانائی درکار ہوتی ہے۔ 

    بس T = 0 کے بعد ایک سیکنڈ کے دسویں حصے کے بعد، کائنات کا درجہ حرارت 3 ضرب 10^10 کیلون تھا، توانائی کی کثافت پانی کی کثافت کے مقابلے میں 30 کروڑ گنا ہو گئی تھی پھیلاؤ کی شرح اتنی زیادہ آہستہ ہو گئی کہ کائنات کے خصوصی وقت کا پیمانہ اب 0.2 سیکنڈ تھا، اور اگرچہ نوویہ کا فوٹون سے تناسب اب بھی ایک ارب میں سے ایک کا ہی تھا، نیوٹران اور پروٹون کی نسبت اب کوئی 50:50 کی نہیں رہ گئی تھی بلکہ 38 فیصد نیوٹران تھے جبکہ 62 فیصد پروٹون۔

    T = 0 کے بعد ایک سیکنڈ کے ایک تہائی کے وقت کائنات میں ایک بڑی تبدیلی رونما ہوئی۔ ابتدائی آگ کے گولے کے درجہ حرارت کے ذرّات بخوشی مختلف تعاملات میں شامل رہے جس میں الیکٹران، پوزیٹران اور نیوٹرینو میں آپس میں ادلی بدلی بھی تھے جس میں الیکٹران اور پوزیٹران کے جوڑے فنا ہو کر نیوٹرینو اور ضد نیوٹرینو کے جوڑوں کو بالعکس بناتے اور پہلے بتائے جانے والے نیوکلیائی تعاملات بھی ہو رہے تھے۔ تاہم نیوٹرینو کسی بھی صورتحال میں دوسرے مادّے کے ساتھ رد عمل کرنے کے لئے بہت زیادہ متذبذب ہوتے ہیں جس کو ہم ان کی عمومی خاصیت ہی تصور کریں گے۔ وہ زمین میں سے بغیر متاثر ہوئے گزر جاتے ہیں - اصل میں نیوٹرینو سورج کے قلب میں ہونے والے نیوکلیائی تعامل میں پیدا ہوتے ہیں اور بغیر متاثر ہوئے سورج سے نکل کر اپنی راہ پر ہو لیتے ہیں۔ نیوٹرینو کے لئے عام مادّہ شفاف ہوتا ہے۔ اور نیوٹرینو کے لئے 'عام مادّے' کا مطلب کوئی بھی چیز جو تخلیق کے لمحے کے پہلے سیکنڈ کے ایک تہائی حصّے کے وقت سے کم شدید ہو۔ اس وقت جلد ہی نیوٹرینو سے الیکٹران، پوزیٹران یا کسی بھی دوسری چیز سے تعامل کرنا بند کر دیا تاہم وہ پس منظر میں اپنے سمندر سے کائنات کو لبریز کرکے باقی رہے (پس منظر کی خرد امواج کے برعکس ان کا سراغ لگانا کافی آسان تھا) تاہم انہوں نے ارتقاء میں بہت ہی معمولی کردار ادا کیا۔

    لہٰذا اس وقت تک جب t = 1.1 سیکنڈ ہوا درجہ حرارت 10^10 (10 ارب) کیلون تک ٹھنڈا ہو چکا تھا اور کثافت پانی کی کثافت کے مقابلے میں صرف 380,000 گنا رہ گئی تھی، نیوٹرینو نے مادّے کے ساتھ تعامل کرنا ختم کر دیا تھا ( وہ کمزور ہو گئے تھے) اور خصوصی وقت کا پھیلاؤ 2 سیکنڈ تک کا ہو چکا تھا، جبکہ پروٹون اور نیوٹران کے درمیان تناسب مزید بدل کر 24 فیصد نیوٹران اور 72 فیصد پروٹون تک جا پہنچا تھا۔10^10 کیلون سے نیچے مسلسل گرتے ہوئے درجہ حرارت کے ساتھ وہ فوٹون جو اس قدر توانا ہوتے تھے کہ الیکٹران-پوزیٹران کے جوڑے بناتے تھے وہ تیزی کے ساتھ کمیاب ہوتے گئے اور کائنات کے اس ارتقائی مرحلے میں الیکٹران اور پوزیٹران ایک دوسرے کو اس شرح سے تیزی کے ساتھ فنا کرنے لگے جس شرح سے وہ دوبارہ بنتے۔

    اس وقت سے ارتقاء کا بھاگم بھاگ عمل آہستہ ہو کر کچھ ایسا شناسا ہو گیا جس کو ہم سیکنڈ کے کچھ حصّوں کے بجائے پورے سیکنڈ میں دیکھ سکتے ہیں اور ذرّات اور ان کے تعاملات کافی حد تک سورج اور ستاروں کے اندر ہونے والی توانائی کو پیدا کرنے والے تعاملات کی طرح کے تھے۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: ٹھنڈی ہوتی کائنات Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top