Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعہ، 2 جون، 2017

    کائنات کی تخلیق کے بعد اگلے 10 ارب برس


    t = 0 سے آدھے گھنٹے سے تھوڑے وقت کے بعد ( صحیح وقت t = 34 منٹ اور 40 سیکنڈ) لگ بھگ تمام الیکٹران اور پوزیٹران فنا ہو گئے تھے اور کائنات آج خالی جگہ والی صورت کی طرح موجود تھی۔ لگ بھگ سارا کا سارا مادّہ ہی غائب ہو گیا تھا۔ نوویہ میں موجود فوٹون کے ایک اربویں حصّے کے علاوہ جب الیکٹران پوزیٹران جب حتمی طور پر فنا ہو گئے تب ایک ارب میں سے ایک الیکٹران باقی رہ گیا تھا یہ وہی مقدار تھی جو کائنات میں موجود تمام پروٹون پر مثبت بار کو توازن میں لانے کے لئے اور مادّے کو پائیدار حالت اور بطور تعدیلہ جوہر میں رکھنے کے لئے درکار تھے، ہر جوہری مرکزے میں موجود ہر پروٹون کے لئے جوہر سے باہر بادل میں موجود ایک الیکٹران تھا۔ مادّے کا یہ اتنا ننھا حصّہ کہاں سے آیا؟ آیا ایسا کیوں تھا کہ ذرّات اور ضد ذرّات میں بے عیب تشاکل کیوں نہیں تھا تاکہ ہر چیز فنا ہو جاتی اور کائنات کے ٹھنڈا ہونے کے ساتھ صرف اشعاع ہی باقی رہتیں۔ جواب ذرّاتی طبیعیات کی دنیا میں اس ماحول کی فراست کے ساتھ نمودار ہوا جو کائنات کی حیات کے ابتدائی دور پہلے سوویں سیکنڈ کے بعد سے کہیں زیادہ شدید تھے، اور وہ بعد کے ابواب میں بیان کردہ دریافتوں کے ذریعہ سب سے سادہ لیکن گہرے معموں کو حل کرنے والے تھے۔ فی الوقت تخلیق کے لمحے کے آدھے گھنٹے بعد کی پھیلتی اور ٹھنڈی ہوتی کائنات پر ہی اپنی توجہ رکھتے ہیں۔

    اب آگ کے گولے کا درجہ حرارت گر کر 30 کروڑ کیلون ہو گیا تھا اور کائنات کی توانائی کی کثافت پانی کی کثافت کا صرف 10 فیصد ہی رہ گئی تھی۔ اس توانائی کا 69 فیصد فوٹون اور 31 فیصد نیوٹرینو کے پاس تھا اور وقت کا پیمانہ اس وقت 75 منٹ تک جا پہنچا تھا۔ اگرچہ تمام دستیاب نیوٹران ہیلیئم کے مرکزوں میں پک چکے تھے کائنات اب بھی پائیدار جوہر بنانے کے لئے بہت گرم تھی - جیسے ہی مثبت بار والے پروٹون یا ہیلئم-4 کے مرکزے منفی بار والے الیکٹران کو پھانستے اسی وقت الیکٹران توانا فوٹون کی وجہ سے اس گرفت کو چھڑا لیتے۔ یہ کائنات کا 'اشعاع کا دور' تھا جس میں کوئی ایسے اہم ذرّاتی تعاملات نہیں ہو رہے تھے جس کے لئے ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت ہے اور باقی بچے ہوئے مادّے پر اشعاع کا ہی غلبہ تھا۔ یہ لگ بھگ 700,000 برس تک چلا تاوقتیکہ درجہ حرارت گر کر 4,000 کیلون نہ ہو گیا اور مرکزے اور الیکٹران بالآخر ایک دوسرے کو فوٹون سے پڑنے والے کم ہوتے مکوں کے خلاف تھام کر رکھنے کے قابل ہو گئے۔ 

    وہ وقت جب یہ ہونا شروع ہوا ٹھیک سے بیان نہیں کیا گیا ہے۔ تخلیق کے لمحے سے کم از کم 300,000 برس کے بعد کچھ ہائیڈروجن کے جوہر بننے شروع ہوئے اور اشعاع سے آئن زدہ ہوئے بغیر کافی مناسب وقت تک بچے رہے؛ t = 10^6 برس کے بعد تمام الیکٹران جوہروں میں بندھ گئے، اس طرح سے موثر طور پر صرف ایک الیکٹران اور ایک پروٹون ہر 100,000 پائیدار جوہروں کے لئے بچ گئے اشعاع سے مادّے کا بدلنا رک کر مکمل ہو گیا۔ اس کے بعد سے اشعاع اور مادّہ شاذونادر ہی ایک دوسرے سے تعامل کرتے ہیں کیونکہ تمام برقی اشعاع اور بار دار ذرّات بہت شدت سے تعامل کرتے ہیں معتدل ذرّات جیسے کہ جوہروں کا اشعاع پر تھوڑا اثر ہوتا ہے یا اشعاع کا ان پر۔ پہلے کمزور ہونے کے بعد نیوٹرینو کے سمندر کی طرح فوٹون پس منظر کی اشعاع میں غائب ہونے کے لئے باقی رہ گئے۔

    نقاہت زدہ دور بگ بینگ کے بعد دس لاکھ برس سے تھوڑا سا کم عرصے پر محیط تھا اور وہ لکیر کھینچتا ہے جب آخری مرتبہ مادّے اور اشعاع ایک دوسرے کے ساتھ کافی قریبی طور پر ملوث تھے۔ لہٰذا آج ہم جس پس منظر کی اشعاع کو دیکھتے ہیں حقیقت میں اس وقت کی کائنات کا پرتو ہے۔ پس منظر کی کائناتی اشعاع یکساں، ہم سمت اور ہم جنس ہونے کی حقیقت ہمیں بتاتی ہے کہ بحیثیت مجموعی کائنات یکساں، ہم جنس اور ہم سمت t = 0 سے 700,000 برس کے بعد ہوئی تھی۔ اب تک کا ہم نے بگ بینگ کا سب سے قریب مشاہدہ یہی کیا ہے۔ تاہم آپ کو قدیمی نیوٹرینو یاد ہیں نا۔ اصولی طور پر ان کا سراغ لگنا چاہئے اور معیاری نمونے کی مساوات ہمیں بتاتی ہے کہ ان کو پس منظر کا ایسا سمندر بنانا چاہئے جو آج کائنات کو لبریز کئے ہوئے ہوں اور جن کا درجہ حرارت پس منظر کے فوٹون کا 70 فیصد 2 کیلون سے اوپر کا ہو۔ اور یہ t = 0 سیکنڈ کے فورا بعد کمزور ہو گئے تھے۔ اگر ان نیوٹرینو کا کبھی سراغ لگا تو یہ معیاری نمونے کی سب سے ڈرامائی تصدیق کریں گے اور ہمیں اگرچہ کائنات کا دور کا لیکن ایسا منظر دکھائیں گے جب وہ ایک سیکنڈ کی تھی۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: کائنات کی تخلیق کے بعد اگلے 10 ارب برس Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top