جواب: لیزا ڈیکسر، نفسیات میں بی ایس
تازہ کاری جولائی 9، 2016 · جیفری شوئٹزر، نیوروسرجن کی طرف سے اس جواب کو پسند کیا گیا
عدم دماغی (Anencephaly) اس کو کہتے ہیں جس میں بچہ دماغ کے زیادہ تر حصے کے بغیر پیدا ہوتا ہے۔ یہ پیدائشی نقص ہے جو اس وقت ہوتا ہے جب عصبی سرنگ جنین کے سر کے آخر میں بند نہیں ہوتی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ دماغ کی نشوونما غلاف جنین سیال (Anencephaly) سے بچائی نہیں جاسکتی، اور اس کا سب سے بڑا حصہ - قشر - مکمل نہیں ہوتا۔ عدم دماغی مہلک پیدائشی نقص سمجھا جاتا ہے؛ عدم دماغی کے ساتھ زیادہ تر بچے یا تو پیدا ہونے والے ہوتے ہیں یا پیدا ہونے کے چند گھنٹوں میں مر جاتے ہیں۔ تاہم ایسا نہیں ہے کہ عدم دماغی والے شیر خوار چند دنوں، یا ہفتوں تک زندہ نہیں رہے، اور کچھ صورتوں میں تو وہ مہینوں تک زندہ رہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عدم دماغی والے بچوں میں پورا دماغ غائب نہیں ہوتا - کم از کم ان کے پاس حرام مغز (brain stem) ہوتا ہے۔ حرام مغز اصل میں بہت پیچیدہ ساخت ہوتی ہے۔ یہ حساسی ان پٹ حاصل کرتا ہے اور اطلاعات پر سادہ عمل کاری کرتا ہے۔ یہ سانس کو چلاتا ہے اور دل کی دھڑکن کی شرح کو مستحکم رکھتا ہے۔ یہ سوتے اور جاگتے کا سبب بنتا ہے۔بلکہ یہ ماحول سے بنیادی تعاملات اور محرکات کو جواب دینے کا بھی ذمہ دار ہوتا ہے۔ ہم انہیں جوابی "حواس" کہتے ہیں کیونکہ یہ بجائے شعوری تعین کے حرام مغز اور حبل شوکی (spinal cord) سے پیدا ہوتے ہیں۔ اصل میں زیادہ تر فقاری جانداروں میں اتنا ہی دماغ ہوتا ہے جتنا کہ ایک عدم دماغی کے ساتھ پیدا ہوئے شیرخوار کے پاس - مثال کے طور پر سانپ کا بہت ہی سادہ دماغ ہوتا ہے اور وہ اس کے ساتھ ٹھیک کام کرتے ہیں۔ تاہم کیونکہ انسانوں کی صورت گری اس طرح کی نہیں ہے کہ وہ صرف حرام مغز کے ساتھ کام کرسکیں، عدم دماغی نقص والے بچے جلد مر جاتے ہیں۔
یہاں اس اصول کے استثنیٰ میں سے ایک ہے۔
یہ بچہ جیکسن ہے، اور یہ خوش قسمت لوگوں میں سے ایک ہے۔ یہ اب لگ بھگ دو برس کا ہے اور گھر میں اپنے والدین کے ساتھ رہتا ہے۔ یہ عدم دماغی نقص کے ساتھ پیدا ہوا، لیکن جہاں تک عدم دماغی کی بات ہے، اس کا کیس کافی آسان ہے - اس کی لگ بھگ سارا قشر ہی غائب ہے سوائے معمولی سے قص جبہی (frontal lobe) کے، تاہم اس کا پورا حرام مغز اور اس کے ساتھ کام کرنے کے لئے خراب عقبی دماغ (cerebellum) بھی ہے۔ جب وہ پیدا ہوا تھا، اس کے والدین سمجھتے تھے کہ وہ اس کے ساتھ چند دن ہی گزار پائیں گے۔ ڈاکٹروں کو بھی اس وقت حیرت ہوئی جب، مرنے کے بجائے، جیکسن کے اہم اعضاء مستحکم رہے اور وہ اس قدر صحت مند ہوگئے کہ وہ گھر جاسکے۔ وہ سمجھ رہے تھے کہ وہ اس کو گھر مرنے کے لئے لے کر جارہے ہیں - تاہم وہ زندہ رہا۔
جیکسن کے معجزاتی طور پر بچنے کے لئے ایک سب سے بڑی بات یہ تھی کہ وہ بند کھوپڑی کے ساتھ پیدا ہوا، عدم دماغی کے ساتھ پیدا ہونے والے زیادہ تر بچوں میں دماغ کھلا ہوتا ہے - ایسے بچے جب طویل عرصے تک زندہ رہتے ہیں تو یہ بات باعث پریشانی ہوتی ہے - اور اس کو عام طور پر جراثیم کش مرہم پٹی کرکے بچایا جاتا ہے، کیونکہ جراحت فضول ہوتی ہے۔ لیکن یہاں پر جیکسن کا کھلا سر نہیں تھا، اور اسی نے اس کے دماغ کو محافظ رکھا۔
بے شک، جیکسن بری طرح سے معذور ہے - تاہم اس نے کچھ حیرت انگیز کام کئے۔ جیکسن خود سے سانس لیتا ہے، تاہم اس کو نگلنے میں مشکل ہوتی ہے، اگرچہ اس کو بچوں کی غذا نلکی سے دی جاتی ہے۔ ماحول کے بارے میں اس کے احساسات محدود ہیں؛ اس کی حرکت حواسی ہیں، تاہم ایسا لگتا ہے کہ وہ اس بات سے باخبر ہے کہ اس کا جسم کیا کررہا ہے اور وہ اپنے حواس کو کام میں لانے کی کوشش کرتا ہے۔ (ہوسکتا ہے کہ یہ وہ عقبی دماغ کا حصہ ہو جو اس کی مدد کررہا ہے؛ اور جیسا کہ میں نے غور کیا ہے اس کا حرام مغز اس قابل ہے کہ احساسات کو سمجھ سکے۔ اس کے پاس "بنیادی" بصری نظام زیادہ تر ٹھیک ہے، لہٰذا اس کی آنکھیں روشنی محسوس کر سکتی ہیں اور وہ روشنی پر اپنا ردعمل دے سکتا ہے - مثال کے طور پر، اگر آپ اس کی آنکھوں میں روشنی ڈالیں، تو وہ ان کو بند کرلے گا یا اپنا سر جھٹکے گا۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے وہ اپنے والدین کو پہچانتا ہے۔ حال ہی میں اس نے "بچوں کی آوازیں" نکالنی شروع کردیں ہے جو شیر خوار بچوں کی غوں غوں جیسی آواز کی طرح ہیں۔
جیکسن کا کیس بتاتا ہے کہ انسانی دماغ حیرت انگیز طور پر لچک دار اور پیچیدہ ہے چاہئے آپ کے پاس اس کا چھوٹا سا ہی حصہ کیوں نہ ہو۔ یہ کہنے کی تو بات نہیں لیکن اس کے والدین مکمل طور پر اس کے گرویدہ ہیں اور اس پر زبردست فخر کرتے ہیں۔ یہ معلوم نہیں کہ جیکسن کب تک زندہ رہے گا - وہ لڑکپن تک زندہ رہ سکتا ہے اور شاید اس وقت مر جائے جب اس کا حرام مغز "زیادہ بڑا" ہوجائے، اور ہوسکتا ہے کہ وہ ڈاکٹروں کو دوبارہ حیران کردے اور اس سے بھی طویل عرصے جی لے - لیکن ہر طرح سے اس کا خاندان ہے جو اس سے پیار کرتے ہیں چاہئے وہ جتنا عرصے بھی جئے۔
انسانی عمومی دلچسپی سے دور طبی عجائبات میں جائیں، تو ہمارے پاس یہ مظہر ہوتا ہے:
یہاں پر اوپر دائیں طرف بچے کو دیکھیں؟ یہ کوئی غلط زاویے سے نہیں حاصل کی گئی تصویر نہیں ہے - یہ اتنا ہی ہے۔ یہ ایک بے قلب جڑواں ہے، ایک جیسے جڑواں جو کبھی بھی مکمل نہیں ہوئے، اور یہ جڑواں حمل کی ایک نایاب پیچیدگی کی صورت ہے۔ اس خاص جنین میں نچلا جسم اور ٹانگیں ہیں، تاہم کوئی اوپری جسم نہیں،نہ سر اور نہ ہی دل۔ کئی ترتیبات ایسی ہیں جس میں بے قلب جڑواں جنین کے غیر شناخت یافتہ بافتوں کی کمیت میں صرف سر کے ساتھ ہوسکتے ہیں۔ بہرحال اہم مسئلہ یہ ہے کہ اس جڑواں کا کوئی دل نہیں تھا - لہٰذا اس جیسے بھائی کو دونوں کے لئے خون کو رواں کرنا تھا۔ کیونکہ ایک جنینی دل اس قدر کام کے لئے نہیں ہے، یہ اس طرح کے مخصوص جنین کو ختم کرسکتا ہے، اور جتنا بڑا بغیر دل والا جڑواں ہوگا، اتنا زیادہ ہی ایسا ہونے کا امکان ہوگا۔ اگرچہ زندہ رہنے والے جڑواں کو، جڑواں کے گردشی نظام اور بے قلب جڑواں کو الگ کرکے جنین کی جراحی سے بچایا جاسکتا ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں