بھوتوں سے باتیں
ہم قدیمی شکاری-اکھٹا ہونے والوں کی روحانی اور ذہنی زندگی کے بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں ؟ خوراک اکھٹا کرنے والوں کی معیشت کو اعتماد کے ساتھ کچھ مقداری اور معروضی عوامل کی بنیاد پر دوبارہ بنایا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، ہم حساب لگا سکتے ہیں کہ ایک شخص کو زندہ رہنے کے لئے دن میں کتنے حرارے درکار ہوتے ہیں، ایک کلوگرام اخروٹ سے کتنے حرارے حاصل کئے جا سکتے ہیں، اور ایک مربع کلومیٹر کے جنگل سے کتنے اخروٹ جمع کئے جا سکتے ہیں۔ ان اعداد و شمار کے ساتھ ہم ایک شائستہ قیاس اخروٹ کی اہمیت کی ان کی خوراک میں لگا سکتے ہیں۔
تاہم کیا وہ اخروٹ کو ایک نفیس غذا سمجھتے تھے یا معمولی ریشہ؟ کیا وہ یقین رکھتے تھے کہ اخروٹ کے درخت روحوں نے لگائے ہیں ؟ کیا انہوں نے پایا کہ اخروٹ ان کے لئے کافی غذا فراہم کر تا ہے ؟ اگر ایک خوراک اکھٹا کرنے والا لڑکا خوراک اکھٹا کرنے والی لڑکی کو کسی رومانوی جگہ پر لے کر جاتا ہے تو کیا اخروٹ کے درخت کا سایہ کافی ہو گا؟ خیال، عقیدے اور احساس از روئے تعریف سمجھنے کے لئے کہیں زیادہ مشکل ہیں۔
زیادہ تر علماء متفق ہیں کہ روحیت کے عقیدے قدیمی خوراک اکھٹا کرنے والوں میں کافی عام تھے۔ روحیت ('اندرونی نفس'، 'روح' یا 'نفس' لاطینی زبان سے آیا ہے ) وہ عقیدہ ہے کہ زیادہ تر ہر جگہ، ہر جانور، ہر پودا اور ہر قدرتی مظہر شعور اور احساسات رکھتا ہے، اور انسانوں سے براہ راست رابطہ کر سکتا ہے۔ پس روحیت پسند یقین رکھ سکتے ہیں کہ پہاڑی پر موجود بڑی چٹان کی خواہشات اور ضروریات ہو سکتی ہیں۔ چٹان لوگوں کی طرح کسی بات پر ناراض ہو سکتی ہے اور کسی اور عمل پر خوشی کا اظہار کر سکتی ہے۔ چٹان لوگوں کو جھڑک سکتی یا ان سے مدد مانگ سکتی ہے۔ انسان اپنے تئیں چٹان کو ٹھنڈا کرنے یا دھمکانے کے لئے مخاطب کر سکتے ہیں۔ نہ صرف چٹان بلکہ پہاڑی کے نیچے ایک بلوط کا درخت بھی روحی ہستی ہے، اور اسی طرح پہاڑی کے نیچے بہنے والی ندی، جنگل میں صاف و شفاف چشمہ، اس کے گرد اگی ہوئی جھاڑیاں، اور میدان میں موجود چوہے، بھیڑئیے اور کوے جو اسے پیتے ہیں۔ روحی دنیا میں، اجسام اور جاندار ہی صرف روح رکھنے والی ہستیاں نہیں ہوتی تھیں۔ دوسری غیر مادی ہستیاں بھی تھیں - مردہ، اچھے اور خبیث لوگوں کی روحیں، وہ قسم جس کو ہم آج شیاطین، پریاں اور فرشتے کہتے ہیں۔
نفسی لوگ یقین رکھتے تھے کہ انسانوں اور دوسری ہستیوں کے درمیان کوئی پردہ نہیں تھا۔ ان سب سے براہ راست تقریروں، گانوں، رقص اور تقریبات کے ذریعہ سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ ایک شکاری ہرن کے غول کو پکار کر ان میں سے ایک کو اپنی قربانی کے لئے کہہ سکتا ہے۔ اگر شکار کامیاب ہو گیا تو وہ مردہ جانور سے معافی مانگ سکتے ہیں۔ جب کوئی بیمار ہو جاتا تو جادوگر اس روح سے رابطہ کر سکتا تھا جس نے بیمار کیا اور جادوگر اس روح کو ڈرا کر پرسکون کرنے کی کوشش کر سکتا تھا۔ اور ضرورت پڑنے پر دوسری دشمن روحوں سے مدد مانگ سکتا ہے۔ یہ تمام رابطے جو بتاتے تھے کہ وہ ہستیاں جن سے رابطہ کیا جا رہا ہے وہ مقامی ہیں۔ وہ کوئی آفاقی دیوتا نہیں تھے، بلکہ خاص ہرن، خاص درخت، خاص ندی، خاص بھوت تھے۔
جس طرح سے انسانوں اور دوسری ہستیوں میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی، اسی طرح وہاں کوئی سخت تنظیمی ڈھانچہ نہیں تھا۔ غیر انسانی ہستیاں صرف انسانوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے وجود نہیں رکھتی تھیں۔ نہ ہی وہ تمام کوئی طاقت ور دیوتا تھے جو اپنی مرضی سے جہان کو چلا رہے تھے۔ دنیا انسانوں یا کسی اور خاص قسم کی ہستیوں کے گروہ کے گرد نہیں گھوم رہی تھی۔
روحیت کوئی مخصوص مذہب نہیں ہے۔ یہ ہزاروں مذاہب، فرقوں اور عقیدوں کا ایک عمومی نام ہے۔ جو تمام چیزیں 'روحیت' کو بناتی ہیں وہ دنیا کی طرف کا عمومی طریقہ اور اس میں انسان کی جگہ ہے۔ یہ کہنا کہ قدیمی خوراک اکھٹا کرنے والے روحیت پسند تھے ایسا ہی ہو گا جیسا کہ ماقبل جدید کسان زیادہ تر موحد تھے۔ توحید پرستی (لاطینی لفظ، 'وہ' اور 'دیوتا') وہ نظریہ ہے کہ کائناتی تنظیم انسانوں اور دیوتا کہلانے والی لافانی ہستیوں کے درمیان ایک حفظ مراتب تعلق کی بنیاد پر ہے۔ یہ کہنا واقعی درست ہو گا کہ ماقبل جدید کسان توحید پرستی کی طرف مائل تھے، تاہم یہ ہمیں اس خاص بات کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں بتاتا۔ 'توحید پرستی' کا عمومی عنوان پولینڈ کے اٹھارویں صدی کے یہودی ربی، میسا چوسٹس کے سترویں صدی کے چڑیلوں کو جلانے والے صوفیوں، میکسیکو کے پندرہویں صدی کے ایزٹیک پادری، ایران کے بارویں صدی کے صوفی عارف، دسویں صدی کے وائیکنگ جنگجو، دوسری صدی کے رومی لشکری، اور پہلی صدی کے چینی بیوروکریٹوں کا احاطہ کرتی ہے۔ ان میں سے ہر ایک دوسروں کے عقائد کو عجیب اور بدعتی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ عقائد اور خوراک اکھٹا کرنے والے 'روحیت پسندوں ' کے گروہ کے اعمال میں فرق شاید کافی بڑا ہے۔ ان کا مذہبی تجربہ شاید ہنگامہ خیز اور تنازعات، اصلاحات اور انقلابات سے لبریز تھا۔
لیکن یہ محتاط عمومیت کاری اتنی ہی ہے جہان تک ہم جا سکتے ہیں۔ مخصوص قدیمی روحانیت کی کوئی بھی توضیح بہت زیادہ قیاسی ہو گئی کیونکہ کوئی بھی ثبوت ثابت کرنے کے لئے نہیں ہو گا اور ہمارا پاس کم ہی ثبوت ہیں - مٹھی بھر آلات اور غاروں کی مصوری - جن کی ہزار ہا توجیح کی جا سکتی ہیں۔ ان علماء کے نظریات جو دعویٰ کرتے ہیں کہ خوراک اکھٹا کرنے والے کیا سمجھتے تھے وہ اپنے مصنفین کے تعصب پر زیادہ روشنی ڈال سکتے ہیں بہ نسبت پتھر کے دور کے مذاہب کے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں