مقبرے کی باقیات کے ذرّوں، غاروں کی تصویروں اور ہڈیوں کے مجسموں سے نظریات کا پہاڑ بنانے کے بجائے سچی بات تو یہ ہے کہ بہتر ہے کہ تسلیم کیا جائے کہ ہم صرف قدیمی خوراک اکھٹا کرنے والے کے مذاہب کے بارے میں جلد باز ہیں۔ ہم فرض کرتے ہیں کہ وہ روحیت پسند تھے، تاہم یہ کوئی بہت زیادہ معلوماتی نہیں ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ وہ کس روح سے دعا مانگتے تھے، کون سے تہوار مناتے تھے، اور کیا چیز وہاں ممنوع تھی۔ سب سے اہم بات، ہمیں معلوم نہیں کہ وہ کیا کہانیاں سناتے تھے۔ انسانی تاریخ کی فہم میں یہ ہماری سب سے بڑی خلیج ہے۔
خوراک اکھٹے کرنے والوں کی معاشرتی دنیا ایک اور جگہ ہے جس کے بارے میں ہم کچھ نہیں جانتے۔ جیسا کہ مندرجہ بالا وضاحت کی گئی ہے، علماء بنیادی باتوں پر بھی متفق نہیں ہیں، جیسا کہ نجی ملکیت کا وجود، مرکزی خاندان، اور یک زوجگی تعلقات۔ امکان ہے کہ مختلف گروہوں کے مختلف ڈھانچے تھے۔ کچھ تو اتنے زیادہ مراتب وار، تناؤ اور متشدد تھے جیسا کہ گندے چمپانزی کے گروہ، جبکہ دوسرے سکون سے بیٹھے، پرسکون اور مست تھے جیسا کہ بونوبو کے غول۔
8۔ ایک تصویر لیسکاس غار سے، سی15,000-20,000 سال پہلے۔ ہم کیا دیکھتے ہیں، اور تصویر کے کیا معنی ہیں ؟ کچھ کہتے ہیں کہ ہم ایک آدمی ور پرندے کے سر اور تنے ہوئے عضو تناسل کے ساتھ دیکھتے ہیں، جس کو ایک بھینسے نے مار ڈالا۔ آدمی کے نیچے ایک اور پرندہ ہے جو روح کا نشان ہو سکتا ہے، جو جسم سے موت کے وقت نکلی تھی۔ اگر ایسا ہے تو تصویر نہ صرف ایک معمولی شکاری حادثے کو دکھاتی ہے بلکہ اس دنیا سے دوسری دنیا جانے کا راستہ بھی بتاتی ہے۔ تاہم ہمارے پاس کوئی بھی ایسا جاننے کا راستہ نہیں ہے کہ ان میں سے کوئی بھی قیاس آرائی درست ہے یا نہیں۔ یہ رورسچاخ جانچ ہے جو جدید علماء کے تعصب کے بارے میں کافی کچھ اور قدیمی خوراک اکھٹا کرنے والوں کے عقائد کے بارے میں بہت کم ظاہر کرتی ہے۔
سنجر روس میں، 1955ء میں ماہرین آثار قدیمہ نے ایک 30,000 برس پرانی دفنانے کی جگہ دریافت کی جو عظیم شکاری ثقافت سے تعلق رکھتی تھی۔ ایک قبر میں انہیں پچاس برس کا ایک بوڑھے آدمی کا ڈھانچہ ملا، جس کو میمتھ کے ہاتھی دانتوں کی موتیوں کی مالا سے ڈھاکہ ہوا تھا، جس میں کل 3,000 موتی تھے۔ مردہ آدمی کے سر کی طرف ایک ٹوپی لومڑی کے دانتوں سے سجی ہوئی تھی، اور اس کی کلائی پر پچیس ہاتھی دانت کے ہار تھے۔ اسی جگہ سے دوسری قبروں میں اس سے کہیں چیزیں تھیں۔ علماء نے استنباط کیا کہ سنجر میمتھ شکاری ایک مراتب وار معاشرے میں رہتے تھے اور شاید مرنے والا گروہ کا رہنما تھا یا ایک پورے قبیلے کا جو کافی گروہوں پر مشتمل تھا۔ یہ بات قرین قیاس ہے کہ ایک واحد گروہ کے چند درجن اراکین قبروں کی اتنی ساری چیزیں خود سے بنا سکیں۔
9۔ شکاری-اکھٹا ہونے والوں نے ہاتھوں کے یہ نقش لگ بھگ 9,000 برس پہلے ارجنٹائن میں 'ہاتھ غار' میں بنائے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ لمبے مردہ ہاتھ چٹان میں سے نکل کر ہم تک پہنچ رہے ہیں۔ قدیمی خوراک اکھٹے کرنے والی دنیا میں یہ سب سے متحرک باقیات ہے - تاہم کوئی نہیں جانتا کہ اس کا کیا مطلب ہے۔
آثار قدیمہ کے ماہرین نے اس کے بعد اس سے بھی زیادہ دلچسپ قبر دریافت کی۔ اس میں دو ڈھانچے تھے جو سر سے سر ملا کر دفن کئے گئے تھے۔ ایک بارہ یا تیرہ جبکہ دوسرا ایک نو یا دس برس کی لڑکی سے تعلق رکھتا تھا۔ لڑکا 5,000 ہاتھی دانت موتیوں سے ڈھکا ہوا تھا ۔ اس نے ایک لومڑی کی دانت والی ٹوپی پہنی ہوئی تھی اور ایک پٹی جس میں 250 لومڑی کے دانت تھے (کم از کم ساٹھ لومڑیوں سے اتنے دانت حاصل کئے جا سکتے ہیں )۔ لڑکی کو 5,250 ہاتھی دانتوں کے موتیوں سے سجایا ہوا تھا۔ دونوں بچوں کے ارد گرد مجسمے اور کئی ہاتھی دانت کی چیزیں موجود تھیں۔ ایک ہنر مند کاریگر (یا کاریگرن) کو شاید پینتالیس منٹ ایک واحد ہاتھی دانت کا موتی بنانے کے لئے درکار تھا۔ دوسرے الفاظ میں، دو بچوں کے گرد موجود 10,000 موتیوں، دوسرے اجسام کو تو چھوڑ دیں، کو بنانے کے لئے کچھ 7,500 گھنٹے نفیس کام کے درکار تھے، یعنی ایک تجربہ کار فن کار کے تین برسوں کی محنت!
یہ بات کافی قرین قیاس ہے کہ اتنی کم عمر میں سنجر بچوں نے اپنے آپ کو رہنما یا میمتھ کے شکاری کے لوہا منوایا ہو گا۔ صرف ثقافتی عقائد ہی بیان کر سکتے ہیں کہ آیا کیوں انہیں اس طرح کی شاندار تدفین حاصل ہوئی۔ ایک نظریہ یہ ہے کہ انہیں اپنے عہدے والدین سے وراثت میں ملنے تھے۔ شاید وہ کسی رہنما کے بچے تھے، ایک ایسی ثقافت جو یا تو خاندانی کرشمہ یا جانشینی کے سخت قوانین لاگو تھے۔ دوسرے نظریئے کے مطابق، بچے پیدائش کے وقت کسی پرانے مردہ روح کا دوسرا جنم کے طور پر سمجھے گئے تھے۔ ایک تیسرا نظریہ دلیل دیتا ہے کہ بچوں کی تدفین ان کے مراتب کے بجائے ان کے مرنے کے طریقے کے بارے میں بتاتی ہے۔ وہ مذہبی طور پر قربان کئے گئے تھے - شاید کسی رہنما کی تدفین کے حصّے کے طور پر - اور اس کے بعد شان و شوکت اور اہتمام سے ان کو دفنایا گیا۔ 9
جو بھی صحیح جواب ہے، سنجر بچے ان بہترین ثبوتوں کے ٹکڑوں میں سے ہیں کہ 30,000 برس پہلے سیپئین پیچیدہ ضابطے ایجاد کر سکتے تھے جو ہمارے ڈی این اے کی ہدایت اور دوسرے انسانوں کے رویوں کے نمونے اور جانوروں کی انواع سے کہیں زیادہ آگے کی چیز ہیں۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں