آج بھی انسانی تنظیموں میں یہ حد فاصل اسی جادوئی عدد کے آس پاس کہیں موجود ہے۔ اس کی حد سے نیچے برادری، کاروبار، معاشرتی رابطے اور فوجی دستے بنیادی اہم واقفیت اور افواہ پروری کو قائم رکھ سکتے ہیں رسمی مراتب کی ضرورت نہیں ہے، لقب اور قانون کی کتب نظم و ضبط رکھتی ہیں۔3تیس فوجیوں کی ایک پلٹن بلکہ سو فوجیوں کی کمپنی کم سے کم رسمی نظم و ضبط کے بغیر بھی قریبی تعلقات کی بنیاد پر اچھی طرح کام کر سکتی ہے۔ ایک اچھا قابل احترام سارجنٹ 'کمپنی کا سربراہ بن سکتا ہے اور نائب سرکاری افسروں پر حکم چلا سکتا ہے۔ ایک چھوٹا سے کاروبار بغیر بورڈ آف ڈائریکٹرز، سی ای او یا اکاؤنٹنگ ڈیپارٹمنٹ کے بغیر بھی قائم رہ سکتا اور ترقی کر سکتا ہے۔
تاہم ایک مرتبہ 150 افراد کی حد پار ہو جائے تو چیزیں مزید اس طرح کام نہیں کرتیں۔ آپ ہزار فوجیوں کی ایک ڈویژن کو اس طرح سے نہیں چلا سکتے جیسے کہ ایک پلٹن کو کو چلاتے ہیں۔ کامیاب خاندانی کاروبار اس وقت مشکلات کا سامنا کرتے ہیں جب وہ بڑے ہو جاتے ہیں اور زیادہ لوگوں کو رکھ لیتے ہیں۔ اگر وہ دوبارہ سے اختراع نہیں کریں گے تو وہ ناکام ہو جائیں گے۔
کس طرح سے ہومو سیپئین نے یہ اہم حد کو پار کیا اور بالآخر شہروں کی بنیاد ڈالی جو دسیوں ہزار رہائشیوں پر اور سلطنتیں کروڑوں لوگوں پر مشتمل تھیں ؟ اس کا راز ممکنہ طور پر قصوں کا ظہور تھا۔ اجنبیوں کی بڑی تعداد کامیابی کے ساتھ مشترک فرضی داستانوں پر یقین کر کے تعاون کر سکتے تھے۔
کوئی بھی بڑے پیمانے پر ہونے والا تعاون - چاہئے کہ وہ جدید ریاست ہو، قرون وسطیٰ کا گرجا گھر ہو، ایک قدیم شہر ہو یا قدیمی قبیلہ ہو - ان کی جڑیں مشترک فرضی داستانوں سے ملتی ہیں جو صرف لوگوں کے اجتماعی تصور میں ہی وجود رکھتی ہیں۔ گرجا کی جڑیں مشترک مذہبی افسانوں پر ہیں۔ دو کتھولکس جو کبھی نہیں ملے اس بات سے صرف نظر کر کے مذہبی جنگ میں ایک ساتھ جا سکتے ہیں اور ہسپتال بنانے کے لئے چندہ جمع کر سکتے ہیں کیونکہ وہ دونوں یقین رکھتے ہیں کہ خدا انسان میں مجسم ہوا تھا اور اس نے اپنے آپ کی قربانی ہمارے گناہوں کے ازالے کے لئے دی تھی۔ ریاست کی جڑیں بھی مشترکہ قومی فسانوں میں ہوتی ہیں۔ دو سرب جو کبھی نہیں ملے اپنی زندگی کو دوسرے کو بچانے کے لئے داؤ پر لگا سکتے ہیں کیونکہ دونوں سرب قوم، سربیا کی زمین اور سربیا کے جھنڈے پر یقین رکھتے ہیں۔ عدالتی نظام کی مشترک قانونی افسانوں میں جڑیں ہیں۔ دو قانون دان جو کبھی نہ ملے ہوں وہ اس بات سے صرف نظر مل کر ایک بالکل اجنبی کا دفاع کر سکتے ہیں کیونکہ دونوں قانون، انسانی حقوق - اور خدمات کے صلے میں معاوضے کے وجود پر یقین رکھتے ہیں۔
اس کے باوجود ان میں سے کوئی بھی چیز کہانیوں سے باہر وجود نہیں رکھتی تھی جس کو لوگوں نے ایجاد کیا ایک دوسرے کو بتایا۔ کائنات میں بنی نوع انسان کے مشترک تصور کے باہر کوئی دیوتا نہیں ہیں، نہ کوئی قوم ہے، نہ روپیہ، نہ انسانی حقوق، نہ کوئی قانون، اور نہ ہی کوئی انصاف۔
لوگ آسانی کے ساتھ سمجھ سکتے ہیں کہ 'قدما' اپنی معاشرتی ترتیب کو بھوتوں اور روحوں پر یقین کر کے مضبوط کرتے تھے، اور ہر چودویں کے چاند پر آگ کے گرد جمع ہو کر رقص کرتے تھے۔ جس چیز کو ہم سمجھنے میں ناکام رہے ہیں وہ یہ ہے کہ ہمارے جدید ادارے بعینہ اسی طرح کام کرتے ہیں۔ دنیا کے کاروباری کمپنیوں کی مثال لیں۔ جدید کاروباری لوگ اور قانون دان در حقیقت طاقتور جادوگر ہیں۔ ان کے اور قبائلی د شمن کے درمیان اہم فرق یہ ہے کہ جدید وکلاء زیادہ عجیب کہانیاں سناتے ہیں۔ پوزو کی داستان ہمیں اس کی اچھی مثال دیتی ہے۔
کسی حد تک اسٹیڈل شیر-آدمی جیسی ایک شبیہ جو کاروں، ٹرک اور موٹرسائیکلوں پر پیرس سے سڈنی تک نظر آتی ہے۔ یہ چھت والی آرائشی اور زیبائشی گاڑیاں ہوتی ہیں جسے پوزو نے بنایا ہے، جو یورپ کی سب سے قدیم اور پرانی گاڑیاں بنانے والی ہے۔ پوزو نے اسٹیڈل غار سے صرف 300 کلومیٹر دور ویلنٹیجنی کے گاؤں میں بطور خاندانی کاروبار شروع کیا۔ آج کمپنی کے دنیا بھر میں تقریباً 200,000 لوگ برسر روزگار ہیں، جس میں سے زیادہ تر ایک دوسرے کے لئے اجنبی ہیں۔ ان اجنبیوں نے اتنا متاثر کن تعاون کیا کہ 2008ء میں پوزو نے 15 لاکھ سے زیادہ گاڑیاں بنائیں اور لگ بھگ 55 ارب یورو کی آمدن کمائی۔
کس لحاظ سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ پوزو ایس اے (کمپنی کا رسمی نام) وجود رکھتی ہے ؟ پوزو کی کافی گاڑیاں ہیں تاہم ظاہر سی بات ہے کہ یہ کمپنی تو نہیں ہیں۔ یہاں تک کہ اگر دنیا میں موجود ہر پوزو گاڑی کو ایک ساتھ ناکارہ کر کے کباڑ کی طرح بیچا جائے، تب بھی پوزو ایس اے غائب نہیں ہو گی۔ وہ نئی گاڑیاں بنانے اور سالانہ جائزہ جاری کرتی رہے گی۔ کمپنی کے کارخانے، مشینری اور شورومز ہیں اور اس نے میکینکوں، اکاؤنٹنٹز اور سیکرٹریوں کو بھی رکھا ہوا ہے، تاہم یہ سب مل کر بھی پوزو کو نہیں بناتے۔ ایک آفت پوزو کے ہر ملازم کو ہلاک کر سکتا ہے، اور اس کی تمام اسمبلی لائن کو اور تمام ذمے دار افسران کو بھی۔ اس کے باوجود بھی کمپنی نیا ادھار لے سکتی ہے، نئے ملازم رکھ سکتی ہے، نئے کارخانے بنا سکتی ہے اور نئی مشینری خرید سکتی ہے۔ پوزو کے منتظمین اور حصص یافتگان بھی ہیں تاہم ان میں سے کوئی بھی کمپنی کو نہیں بناتا۔ تمام منتظمین کو فارغ کیا جا سکتا ہے اور تمام حصص بیچے جا سکتے ہیں، تاہم حقیقت میں کمپنی تب بھی خود سے برقرار رہے گی۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں