Arctic
(آرکٹک)
زمین سورج کے گرد گھومنے کے ساتھ ساتھ اپنے محور پر بھی گردش کر رہی ہے۔ زمین کی اس گردش کا محور ساڑھے 23 درجے اس کی مداری گردش کی سطح کی جانب کو جھکا ہوا ہے۔ چنانچہ 21 دسمبر كو جب قطب شمالی سورج سے پورے ساڑھے 23 درجے پرے کو جھکا ہوتا ہے تو اس قطب کے ان تمام علاقوں پر جو ساڑھے 23 درجوں میں موجود ہوتے ہیں، کم از کم ایک دن سورج بالکل نظر نہیں آتا اسی وقت قطب جنوبی پورے ساڑھے23 درجے سورج کی جانب کو جھکا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں اس قطب کے وہ تمام علاقے، جو ساڑھے 23 درجوں میں ہوتے ہیں، بغیر کسی وقفے کے کم ازکم پورا ایک دن سورج کے سامنے رہتے ہیں یوں ان علاقوں میں اس دن چوبیسں گھنٹے سورج چمکتا ہے۔ اس کے بعد 21 جون کو جب قطب شمالی سورج کی جانب جھکا ہوتا ہے اور قطب جنوبی اس سے پرے کو جھکا ہوتا ہے تو صورتحال مکمل طور پر اس کے برعکس ہوتی ہے یعنی اب قطب شمالی پر چوبیس گھنٹے سورج غروب رہتا ہے۔
زمین پر جیسے جیسے ہم خط استوا سے اوپر کوشمال کی جانب چلیں ویسے ویسے شمالی آسمان کے ستارے آسمان میں اوپر کو بلند ہوتے نظر آتے ہیں۔ بالآخر شمالی آسمان میں ستاروں کا سب سے نمایاں جھرمٹ دب اکبر(Big Dipper Great Bear ) رات کے کسی حصے میں عین سر پر نظر آنے لگتا ہے- اسی وجہ سے یونانیوں نے شمال کوarctic کا نام دیا تھا۔ یہ لفظ "arktos" (ریچھ) سے نکلا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ وہ علاقہ ہے جہاں ”ریچھ‘ عین سر کے اوپر ہوتا ہے۔
چنانچہ قدرتی امر تھا کہ جنوب کوantarctic کا نام دیا جاتا۔ اس میں "-anti"یونانی زبان کا سابقہ ہے جو مخالف‘‘یا’’ بالمقابل" کے معنوں میں آتا ہے اور یہ اس لحاظ سے صحیح بھی ہے کہ جنوب شمال کے مخالف سمت میں ہے-
جدید جغرافیے میں arctic سے مراد زمین کی سطح کا وہ حصہ ہے جو قطب شمالی کے ساڑھے 23 درجے کی حد میں واقع ہو۔ جبکہ قطب جنوبی کے گرد کا ویسا ہی علاقہ antarctic کہلاتا ہے۔ وہ فرضی دائرہ جو اس علاقے کی حدود متعین کرتا ہے شمال میں Arctic Circle (دائرہ شمالی) اور جنوب میں سے Antarctic Circle (دائرہ جنوبی) کہلاتا ہے۔ مزید برآں دائرہ جنوبی میں واقع تقریباً مکمل طور پر برف سےڈھکا ہوا براعظم Antarctica (انٹارکٹیکا) کہلاتا ہے-
دب اکبر کو ماہرین فلکیات بھی لاطینی نام Ursa Major (یہ لاطینی کے "ursus" بمعنی” ریچھ“ اور "major" بمعنی ’’ بڑا‘‘ کا مجموعہ ہے) کے نام سے یاد کرتے ہیں جس کے وہی معنی ہیں جو A Great Bear کے ہیں تاہم یونانی زبان میں ریچھ کے لیے مخصوص"arktos" کا لفظ جس ستارے کے نام میں آیا ہے وہ ستاروں کے ایک دوسرے جھرمٹBoates کا ایک روشن ستارہ ہے۔ یہ ستارہ ایک ایسی چمکدار آنکھ کی مانند نظرآتا ہے جواپنے آگے کے ریچھ پر مسلسل نظررکھے ہوئے ہے۔ چنانچہ اس ستارے کا نام Arcturus (ساکن رامح) رکھا گیا تھا۔ یہ لفظ یونانی زبان کے "arktos" (ریچھ) اور "ouros" (محافظ) کا مجموعہ ہے ، یعنی یہ ستارہ دب اکبر کا محافظ ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں