Argon
(آرگون)
لوہے اور سونے کے درمیان ایک اہم فرق یہ ہے کہ لوہےکوزنگ لگ جاتا ہے اور یہ آہستہ آہستہ ریزہ ریزہ ہوکر بکھرتارہتا ہے جبکہ سونے کونہ توزنگ لگتا ہے اور نہ یہ ریزہ ریزہ ہوتا ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ لوہا ہوا کی موجودگی میں آکسیجن اور آبی بخارات سے کیمیائی ملاپ کر کے زنگ تشکیل دیتا ہے جسے انگریزی میں (Rust) کہتے ہیں۔ یہ قدیم انگریزی زبان کے کسی ایسے لفظ سے ماخوذ ہے جس کے معنی ”سرخ ‘‘ ہیں۔ اس کے برعکس سونا نہ صرف آکسیجن کے ساتھ ملاپ نہیں کرتا بلکہ کسی بھی دوسری شے کے ساتھ کسی قسم کا ملاپ نہیں کرتا۔ البتہ بہت ہی زیادہ درجہ حرارت یا بہت ہی زیادہ دباؤ پر کسی خاص مادے سے بہت کم مقدار میں عمل کر لیتا ہے، اس لحاظ سے اسے غیرعامل عنصرکہاجاتا ہے۔
البتہ قدیم زمانے کے لوگ اس کے اس عمل کی ایک اور بھی توجیح کرتے تھے۔ اس زمانے میں طبقہ اشرافیہ کی یہ خصوصیت ہوتی تھی کہ وہ عام لوگوں سے بے مروتی کا برتاؤ کرتے تھے اور انہیں زیادہ منہ نہیں لگاتے تھے۔ نجیب اورشریف قسم کے لوگ اپنے ہم مرتبہ لوگوں کے سوا دوسروں سے ملنے ملانے سے گریز کرتے تھے۔ جس کا شمار جتنے بڑے شرفاء میں ہوتا تھا اس کے ہم مرتبہ لوگ انتے ہی کم ہوتے تھے اور وہ عام لوگوں سے اتنا ہی زیادہ الگ تھلگ رہتا تھا۔ اس لحاظ سے سونا بھی ایک ”نجیب دھات (noble metal) تھا۔
چنانچہ 1894ء میں سکاٹ لینڈ کے ایک کیمیادان ولیم ریمزے سے ایک گیسی عنصر دریافت کیا جو ہوا میں ایک فیصد موجود ہوتا ہے۔ کسی بھی صورت میں دوسرے کسی عنصر سے ملاپ نہیں کرتا تھا۔ حتی کہ اس کے اپنے ایٹم بھی آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑا بنا کر رہنے کی صلاحیت سے محروم تھے۔ اس وجہ سے یہ عنصر غیر عامل گیسوں ( inert gaSeS) کے گروپ کا ایک رکن ہے۔ غیر عامل گیسوں کو نایاب گیسیں (Rare gases) بھی کہا جاتا ہے کیونکہ ہوا میں ان کی مقدار بہت ہی کم ہوتی ہے۔
ریمزے نے اس خاص گیس کا نام آرگان (Argon) رکھا۔ جو دراصل یونانی زبان کے"-a"(غیر) اور "ergon" (عامل) کا مجموعہ ہے۔ یعنی یہ گیس اس قدرسست ہے کہ دوسرے مادوں سے عمل نہیں کرتی۔ پھر ”نجابت‘‘(Nobility) کا قدیم نظریہ یہاں بھی استعمال ہونے لگا۔ کیونکہ اس گیس کی بے مروتی تو بہرحال سونے سے بھی زیادہ تھی۔ چنانچہ اس کو’’ نجیب گیس‘‘‘ (Noble gas) کا نام دیا گیا۔ یہ نام غالباً اتنا زیادہ برا بھی نہیں ہے کیونکہ وراثتی نجابت اپنے طور پر کچھ نہ کچھ تو سستی پیدا کردیتی ہے۔
ریمزے نے اگلے چارسالوں میں ہوا میں چار دیگر عامل گیسیں بھی دریافت کرلیں۔ یہ گیسیں مقدار کے لحاظ سے آرگان سے بھی کم یاب تھیں۔ ان میں سے ایک ہیلیم تھی جس کی موجودگی کئی سال قبل سورج میں دریافت ہو چکی تھی بقیہ تین میں نیون(Neon)، کرپٹان (krypton) اور زینون(xenon) شامل تھیں- نیون دراصل یونانی زبان کے لفظ "neos" سے ماخوذ ہے جس کے معنی "نیا‘‘ ہے۔ کرپٹان یونانی زبان کے لفظ "kryptos" سے آیا ہے اور اس کے معنی ”پوشیدہ“ ہے۔ جبکہ زینان یونانی لفظ "xenos" (اجنبی) سے نکلا ہے۔ یہ سب نام صحیح تھے کیونکہ یہ گیسیں نئی بھی تھیں اور اجنبی بھی اور پھر اپنی دریافت سے پہلے ایک طویل عرصے سے ہوا میں پوشیدہ بھی تھیں۔ اس سلسے کا چھٹا اور آخری رکن بعد میں دریافت ہوا اور اس کا نام ریڈان (Radon)رکھا گیا۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں