Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    اتوار، 20 اگست، 2017

    پس منظر کی اشعاع


    پس منظر کی اشعاع کے مشاہدے پچھلے کچھ تیس برسوں کے دوران کافی بہتر ہوئے ہیں، فلکیات دان اس قابل ہو گئے کہ اس کے وجود سے آگے جا سکیں اور اس کا درجہ حرارت ناپ سکیں (وہ مشاہدات جو بگ بینگ سے کائنات کو بیان کرنے کے لئے معاون تھے) اور انہوں نے اشعاع کی طاقت کا لگ بھگ پورے آسمان پر کافی مختلف طول امواج پر ان آلات کا استعمال کرکے نقشہ بنا لیا جو اس قدر حساس ہیں کہ اشعاع کی طاقت میں ننھے تفاوت - چھوٹے درجہ حرارتی فرق - کی آسمان کے مختلف حصّوں میں پیمائش کر سکیں۔ اوپر بلندی پر اڑتے ہوئے ہوائی جہازوں، کرۂ فضائی سے اوپر آلات کے لڑ اڑتے غباروں اور زمین کے گرد مدار میں چکر لگاتے مصنوعی سیارچوں کی مدد سے اس تیکنیک میں زمین سے ان کا مشاہدہ کرنا ہوتا ہے۔1980ءکے عشرے کے وسط میں انہوں نے بغیر کسی ابہام کے کائناتی پس منظر میں گرم پیوند کو سنبلہ جھرمٹ کی سمت میں تقریباً 45 درجے کی طرف اور ایک ٹھنڈے پیوند کو آسمان میں مخالف سمت میں دکھایا شروع کیا۔ گرم پیوند پس منظر کی اشعاع کے نیلی منتقلی کے علاقے کے برابر تھا جہاں طول موج تھوڑی سی مختصر ہو گئی تھی کیونکہ ہم آنے والی اشعاع کی طرف حرکت کر رہے تھے، ٹھنڈے علاقے کا پیوند سرخ منتقلی کا علاقہ ہے جو آنے والی امواج سے ہمارے دور جاتی ہوئی حرکت کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ دریافت کی تشریح واضح تھی - ہم پس منظر کی اشعاع اور کائنات کے بحیثیت مجموعی پھیلاؤ کی نسبت سے بلند سمتی رفتار سے حرکت کر رہے تھے۔ یہ وہی 600 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار تھی جس کو رابن نے دس برس قبل پایا تھا۔1980ء کے عشرے میں سوویت سیارچے ریلیکٹ سے اور 1990ء کی دہائی میں ناسا کے کوبی (کائناتی خرد امواج پس منظر کھوجی) سے خلاء میں کئے جانے والے مزید مشاہدات نے پس منظر اشعاع کے ٹھیک درجہ حرارت (2.73 کیلون)، اس کی یکسانیت اور اس ہموار اشعاع کے سمندر کی نسبت سے ہماری حرکت کی تصدیق کی۔ 

    سب سے پہلے کچھ فلکیات دانوں نے سمجھا کہ یہ حرکت شاید اس کہکشاؤں کے گروہ میں مرتکز مادّے کی ثقلی کھینچ ہے جو مار آبی-شہوار فوق جھرمٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اگر ملکی وے کہکشاں ایک طرف سے سنبلہ جھرمٹ اور دوسری طرف سے مار آبی-شہوار فوق جھرمٹ سے کھینچی جا رہی ہے تو دونوں کا اثر خلاء میں تقریباً اس نقطے کی طرف حرکت کو پیدا کرے گا جو ان دونوں کی سمت کے درمیان موجود ہوگا۔ تاہم یہ خیال ایک زبردست تحقیق سے کچل دیا گیا جوسسیکس میں واقع ہرسٹمونکیوکس سے لے کر کیلی فورنیا میں واقع پاساڈینا تک پھیلے ہوئے دنیا کے چھ مختلف اداروں کے ماہرین فلکیات نے کی تھی، جنہوں نے آسمان پر پھیلی ہوئی اپنی 400 بیضوی کہکشاؤں پر ہونے والی تحقیق کا ذکر 1986ء میں ہوائی میں ہونے والے بین الاقوامی اجلاس میں کیا۔ اسی طرح دلیل کے سلسلوں کو جس طرح ایک کوما جھرمٹ کے لئے کام کرتا ہوا لگتا ہے وہ اس قابل ہوئے کہ وہ ان تمام کہکشاؤں کی مخصوص سمتی رفتار اور فاصلے کو نکال سکیں۔ انہوں نے دیکھا کہ تمام قریبی کہکشائیں اور کہکشاؤں کے گروہ خلاء میں اسی طرح کھینچے جا رہے ہیں جیسا کہ ہماری اپنی کہکشاں اور مقامی گروہ۔ سنبلہ جھرمٹ، مار آبی-شہوار فوق جھرمٹ اور مقامی گروہ اور دوسرے تمام 600 سے 700 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے مار آبی-شہوار فوق جھرمٹ سے آگے ایک علاقے میں حرکت کر رہے ہیں۔

    کہکشاؤں کے حرکت کرنے کا علاقہ آخر کہاں ختم ہوگا؟ اور آپ کو اس طرح کی کئی کہکشاؤں کو اتنی طاقت سے حرکت دینے کے لئے درکار ہوگا؟ ان سوالات کے بہترین جواب دور دراز کی کہکشاؤں کے ایک سروے نے دیا ہے جس کو زیریں سرخ فلکیاتی سیارچے، آئی آر اے ایس سے کیا گیا تھا اور ایک مرتبہ پھر اس کو 1980ء کے عشرے کے وسط میں درج کیا گیا۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: پس منظر کی اشعاع Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top