اس سے پہلے کہ ہم سرخ منتقلی کی تحقیق کی بنیاد پر کائنات کے پیمانہ فاصلے کے تخمینہ پر ہم اعتماد کر سکیں، ہمیں لازمی طور پر یہ یقین کرنا ہے کہ ہم زمین کی خلاء میں جاری حرکت کو سمجھ چکے ہیں۔ ہمارا آبائی سیارہ جس پر تمام دوربینیں موجود ہیں سورج کے گرد حرکت میں ہے؛ سورج کہکشاں کے گرد حرکت کر رہا ہے؛ اور کہکشاں خود قریبی کہکشاؤں کی نسبت سے حرکت میں ہے۔ اگرچہ تمام کہکشائیں - بلکہ تمام کہکشاؤں کے جھرمٹ - آفاقی پھیلاؤ کی وجہ سے ایک دوسرے سے دور جا رہے ہیں تاہم ان میں سے ہر ایک کی اپنے آپ میں ایک 'منفرد' سمتی رفتار دوسرے کے گرد چکر لگاتے وقت ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر قریبی M31 کہکشاں فی الوقت اصل میں ہماری طرف آ رہی ہے کیونکہ مقامی گروہ میں موجود کہکشائیں آپس میں کشش ثقل کی وجہ سے بندھی ہوئی ہیں اور آفاقی پھیلاؤ کی وجہ سے ایک دوسرے سے دور نہیں جار ہی ہیں۔ اس پیمانے پر مقامی قوت ثقل پھیلاؤ کی قوت پر غالب ہے۔ ماہرین تکوینیات کو اس طرح کے تمام مقامی اثرات جو جاننے کی ضرورت ہے اور اس سے پہلے کہ وہ یہ یقین کریں کہ ان کے پاس کائنات کے پھیلنے کی وجہ سے خالص سرخ منتقلی حاصل ہو گئی ہے ان کو اپنے حساب میں سے اس کو منہا کرنا پڑے گا۔ ہمیں پائیدار خاکہ حوالہ کی ضرورت ہے ایک ساکن جگہ جو صرف کائناتی پھیلاؤ کی وجہ سے حرکت کرے۔ اس طرح کے حوالاتی نقطے کے بغیر سرخ منتقلی کے تمام سروے کم از کم قیاسی کام پر منحصر ہوں گے۔
یہ مسئلہ اس وقت اجاگر ہوا جب یہ تصور بدلنے لگا کہ سنبلہ جھرمٹ کا کتنا بڑا اثر ہماری کہکشاں اور مقامی گروہ کی حرکت پر ہو رہا ہے۔ یقینی طور پر ہم سنبلہ جھرمٹ سے دور ہو رہی ہیں بالفاظ دیگر سرخ منتقلی ایسا بتا رہی ہے۔ تاہم ہم یہ امید کرتے ہیں کہ سنبلہ جھرمٹ میں موجود تمام مادّے کا ثقلی اثر ہمیں کائنات کے پھیلاؤ کی وجہ سے دور جاتے جھرمٹ سے تھوڑا سے پیچھے رکھے گا۔ بھٹکتے ہوئے فلکیات دان اکثر سنبلہ مرکز کے کھنچاؤ کو سنبلہ جھرمٹ کی طرف ملکی وے کی سمتی رفتار کو 'گرتا' ہوا کہتے ہیں؛ ان کا مطلب ہوتا ہے کہ ہم سنبلہ جھرمٹ سے جس رفتار سے پیچھے ہٹ رہے ہیں وہ اس سے کہیں زیادہ آہستہ ہے جس کا ہم تن تنہا ہبل کے قانون سے اندازہ لگاتے ہیں۔ لیکن کتنا آہستہ؟
یہاں کیا چل رہا ہے ہم اس بارے میں تھوڑا بہت اپنی قریبی پڑوس میں کہکشاؤں کی سرخ منتقلی اور فاصلوں کو دیکھ کر جان سکتے ہیں جہاں کچھ فلکیاتی تیکنیک اب بھی سرخ منتقلی سے ہٹ کر فاصلے کا عندیہ دے سکتی ہیں۔ اگر ہم خلاء میں مخالف سمت میں دیکھتے ہیں اور دو ایسی کہکشاؤں کو دیکھتے ہیں جو لگ بھگ ہم سے ایک ہی جیسے فاصلے پر موجود ہوں، تاہم ان میں سے ایک کی سرخ منتقلی دوسرے سے تھوڑی سی زیادہ ہو تو ہم جان سکتے ہیں کہ اضافی سرخ منتقلی لازمی طور پر ملکی وے کی اپنی منفرد حرکت یا ایک یا پھر دونوں کہکشاؤں کی اپنی وجہ سے ہوگا۔ اگر ہم اس طرح سے کافی کہکشاؤں کو دیکھ سکتے ہوں تو ہم امید کر سکتے ہیں کہ دوسری کہکشاؤں کی تمام عجیب حرکتیں زائل ہو جائیں گی اور آسمان کے ایک حصّے میں سرخ منتقلی کا کوئی بھی کم ہوتا ثابت رجحان آسمان کے مخالف حصّے کے مقابلے میں اس بات کا اشارہ ہوگا کہ ہماری کہکشاں کی منفرد سمتی رفتار کم سرخ منتقلی علاقے کی طرف ہو گی۔ اس قسم کی تیکنیک کا استعمال کرکے ہم سنبلہ جھرمٹ کی طرف گرنے کے حجم کا تعین کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ مختلف فلکیات دان اس اثر کے حجم کو مجازی طور پر نہ گرنے سے لے کر لگ بھگ 500 کلومیٹر فی سیکنڈ تک کے ساتھ آئے ہیں۔ کافی زیادہ انحصار اس بات پر ہے کہ کون سی کہکشاؤں کی جماعت کو ملکی وے کی حرکت کو ناپنے کے لئے استعمال کیا جائے - اور جن فلکیات دانوں نے یہ حساب لگائے ہیں وہ یہ جان کر بھی پریشان ہیں کہ ان کے اعداد و شمار اس وقت بگڑ جائیں گے جب حساب میں استعمال کی جانے والی تمام کہکشائیں خود سے اسی طرح سنبلہ جھرمٹ سے پکڑی ہوئی ہوں گی۔ کائنات کے پھیلاؤ کے ساتھ ہماری کہکشاں کی منفرد حرکت اس وقت تک نہیں نظر آئی گی جب تک ہم اثر کو ناپنے کی کوشش ملکی وے کی حرکت کو دوسری بہت ساری کہکشاؤں کی حرکت سے ناپ کر نہیں کریں گے جو تمام کی تمام اسی سمت میں نہیں آ رہی ہوں گی۔
بہرحال سنبلہ مرکز کے بہاؤ کی تحقیق تو شروعات ہے جو ہمیں کائنات میں مادّے کی تقسیم کے بارے میں کچھ بتاتی ہے۔
سنبلہ جھرمٹ ان دوسرے اس کے فاصلے کے تخمینہ جات کے کافی قریب ہے جن کو متنوع فیہ مختلف ثانوی طریقوں کا استعمال کرکے معلوم کیا ہے۔ اس میں کچھ نازک فلکیاتی وجوہات شامل تھیں اور یہ تمام وہی ایک 'جواب' نہیں دیتے تھے - اصل میں تو ایک ہی تیکنیک کا استعمال کرکے دو فلکیات دان اکثر فاصلے کی دو مختلف قدریں حاصل کرتے تھے۔ تخمینہ جاتی حد 16 ایم پی سی سے لے کر 22 ایم پی سی تک کے تھے جس میں سے 20 ایم پی سی دونوں حدوں کے درمیان معقول سمجھوتہ ہے۔ ملکی وے کہکشاں میں خود اور سنبلہ جھرمٹ میں موجود کہکشاؤں کی منفرد سمتی رفتار کے تخمینہ جات میں موجود غیر یقینی کی وجہ سے اس کو براہ راست H کے تعین کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اس کے برعکس سنبلہ جھرمٹ کے اندر انفرادی کہکشاؤں اور کہکشاؤں کے اندر موجود سپرنووا کافی دور دراز کہکشاؤں، کوما جھرمٹ میں موجود ان کے ساتھیوں کی روشنی کا تقابل کرکے فلکیات دان اخذ کرتے ہیں کہ کوما جھرمٹ لگ بھگ سنبلہ جھرمٹ سے چھ گنا زیادہ دور ہے - یعنی کہ کچھ 120 ایم پی سی۔کوما جھرمٹ اس قدر دور ہے کہ اس کی سرخ منتقلی 7,000 کلومیٹر فی سیکنڈ کی سمتی رفتار ہے، ملکی وے کہکشاں کی مخصوص چند سو کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے کہیں زیادہ۔ لہٰذا بالآخر ہمارے پاس کم و بیش فاصلے اور سرخ منتقلی کا براہ راست تقابل اتنے بڑے پیمانے پر ہے جس سے یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ ملکی وے کہکشاں کی مخصوص حرکت میں 10 فیصد سے زیادہ کی خطاء کو متعارف نہیں کروا سکتی۔ طویل استدلال کی زنجیر سے ہمیں H کی قدر 45 سے 55 کلومیٹر/سیکنڈ/میگاپار سیک ملتی ہے۔ تاہم یہ سنبلہ کی کہانی کا اختتام نہیں ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں