دیکھیں کہ کس طرح سے سبز فلوریت دار لحمیہ - green fluorescent protein- اور کوانٹم کے نقطے طبی تحقیق پر روشنی ڈال رہے ہیں۔۔۔
کئی کروڑ ہا برس سے بحری بگھی جیلی ماہی - Aequorea victoria jellyfish – نے سبز فلوریت دار لحمیہ - green fluorescent protein یا جی ایف پی کے راز کو دبا کر رکھا ہوا ہے۔ جی ایف پی ایک ایسا پروٹین یا لحمیہ ہوتا ہے جو نیلی اور بالائے بنفشی روشنی کی حد میں توانائی جذب کرتا ہے اور پھر اس کو بطور سبز روشنی کے خارج کرتا ہے۔ حیاتیات دانوں نے جیلی ماہی پر ساٹھ کی دہائی میں تحقیق شروع کردی تھی اور اس کے نتیجے میں انھوں نے جیلی ماہی سے پروٹین نکال کر اس جین کی گتھیاں سلجھانا شروع کیں جو اس کام کا ذمہ دار تھا۔ اس سلسلے کو جانداروں میں ڈال کر، سائنس دانوں نے انھیں ایسی ہدایت سے لیس کر دیا جو جی ایف پی کو بنانے کے لئے درکار تھیں، یوں اس سے ہمیں یہ بات سمجھنے میں مدد ملی کہ جینز کو کس طرح سے جرثومے سے لے کر انسانی خلیات میں پرویا جا سکتا ہے۔ مخصوص پروٹین اور خلیات کی اقسام میں جی ایف پی کی پیوند کاری کی جا سکتی ہے، جس سے محققین ان کی حرکت اور تعاملات کو دیکھ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایچ آئی وی وائرس میں جی ایف پی کا پیوند یہ دکھا سکتا ہے کہ بیماری کس طرح پھیلتی ہے۔
بالکل اسی طرح کا اثر کوانٹم نقاط – نینو پیمانے کے سیمی کنڈکٹر کرسٹل (نیم حاجز قلموں) سے بھی حاصل کیا جا سکتا ہے جو بالائے بنفشی روشنی میں روشن ہوتی ہیں۔ یہ نقطے کئی مختلف رنگوں میں بنائے اور پروٹین میں لگائے جا سکتے ہیں، یوں سائنس دان پیچیدہ حیاتیاتی تعاملات کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔
حال ہی میں، خاص چشموں کو پہنے ہوئے سرجنز نے کوانٹم نقاط کی مدد سے پہچانے گئے سرطانی خلیات کی شناخت کرکے ان کو نکالا ہے۔ ان چشموں کو دوسری بیماریوں کے تشخیصی جانچ اور علاج معالجے کے لئے بھی بنایا جا سکتا ہے۔
کارخانہ قدرت میں موجود حیاتی نورانیت - Bioluminescence in nature
سینکڑوں جاندار روشنی پیدا کرتے ہیں، اگرچہ ان میں سے زیادہ تر فلوریت دار نہیں ہوتے بلکہ اپنی روشنی کیمیائی عمل سے حاصل کرتے ہیں۔ ان میں سے اکثریت بحری مخلوق اور جراثیم کی ہوتی ہے، اگرچہ خشکی کے فقاریہ (مثلاً جگنو، کیڑے) اور پھپھوندی بھی چمک سکتے ہیں۔ حیاتی نورانیت مختلف النوع افعال سرانجام دے سکتی ہے۔ کئی بحری جانداروں میں، جب چمکنے والے جانداروں کو نیچے سے دیکھا جائے تو یہ ان کو ماحول سے مطابقت اور اس میں گھل مل کر چھپنے میں مدد دیتی ہے۔ دوسرے انواع جیسے ماہی گیری مچھلی یا اینگلر فش میں یہ شکار کو پھانسنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔
محققین قطعیت کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ بحری بگھی جیلی ماہی اپنی خوفناک جی ایف پی چمک کس مقصد کے لئے استعمال کرتی ہے، تاہم کچھ کو یقین ہے کہ یہ شکاری کو بھگانے کے لئے اسے استعمال کرتی ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں