پاؤں کی زیریں سطح sole (تلوا) کہلاتی ہے۔ یہ لفظ لاطینی زبان کے "solea"(چپل) سے آیا ہے۔ چنانچہ sole جسم کا وہ حصہ ہے جوکسی چیل میں محفوظ ہوتا ہے۔ انسان اپنے پاؤں کے پورے تلوے پر چلتا ہے یعنی ہر قدم پر انگلیوں اور ایڑی سمیت پورا پاؤں زمین پر ٹکاتا ہے۔ اسی وجہ سے plantigrade یعنی تلووں پر چلنے والا کہا جاتا ہے۔ اصل میں یہ لفظ لاطینی زبان کے "Planta" (تلوا) اور "gradior" (چلنا) کا مجموعہ ہے۔ یوں ہم سبب”تلوں پر چلنے والے" ہیں۔ پستانیوں کی صرف ایک قلیل تعداد ہی اس طرح چلتی ہے۔ ان کی بڑی مثالوں میں ہمارے علاوہ بن مانس، ریچھ اوررا کون (شمالی امریکا کا گوشت خور پستانیہ) شامل ہیں۔
بہت سے پستانیے صرف پنجوں کے بل چلتے ہیں۔ یعنی جب یہ چلتے ہیں تو ان کی ایڑیاں اوپر کو اٹھی ہوتی ہیں اور چلنے کے دوران یہ ایڑیاں کبھی بھی زمین پر نہیں لگتیں۔ پنجوں کےبل چلنے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوتا ہے کہ اس سے پاؤں کی لمبائی میں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں ٹانگ کی پیمائش بڑھ جاتی ہے یوں جانور کا سربلند ہو جاتا ہے اور وہ زیادہ دور تک دیکھ سکتا ہے۔ اس طرح سے زیادہ تیز دوڑ بھی سکتا ہے۔ ایسے پستانیوں کو digitigrade یعنی پنجوں پر چلنے والے کہا جاتا ہے۔ اصل میں یہ لفظ بھی لاطینی زبان کے"digitus"(پنجے۔انگلیاں) اور "gradior" (چلنا) کا مجموعہ ہے۔
بعض پستانیے تیز دوڑتے ہوئے اپنے پنجوں کو آخری حد تک اوپر اٹھا لیتے ہیں یعنی ان کی انگلیوں کے صرف سرے ہی زمین پر لگتے ہیں۔ ان کی انگلیوں کے ان سروں پر بڑے بڑے ناخن نما اعضا ہوتے ہیں جن پر خول چڑھا ہوتا ہے۔ اپنے خول دار ناخن کھر یا سم کہلاتے ہیں۔ اس گروہ میں اکثریت ایسے پستانیوں کی ہے جواپنی جان بچانے کے لئے صرف دوڑنا جانتے ہیں (تاہم چیتا خشکی پر سب سے تیز دوڑنے والا واحد پستانیہ ہے جس کے پاؤں میں کھر یا سم نہیں ہوتے)۔
سم دار ممالیہ کو، ایک ٹانگی میں سموں کی تعداد کی بناپر، دو قبیلوں (Orders) میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ایک وہ جن کی ہر ٹانگ میں دو سم ہوتے ہیں۔ ان میں مویشی، بھیڑ بکریاں ،سور اور ہرن وغیرہ شامل ہیں۔ اس قبیلے کوArtiodactyla کہتے ہیں۔ یہ اصطلاح یونانی لفظ "artios" (جفت) اور "daktylos" (پاؤں کی انگلی) کا مجموعہ ہے یعنی ان کے پاؤں میں ’’جفت انگلیاں“ ہوتی ہیں۔ دوسرے قبیلے کے سم دار جانوروں کے پاؤں میں انگلیوں (سموں) کی تعداد طاق ہوتی ہے۔ اس میں گھوڑا، گدھا اور زیبرا ایسے ہیں کہ جن کے پاؤں میں صرف ایک سم (انگلی) ہوتا ہے جبکہ گینڈے اورتاپیر (برازیل کا ایک جانور جو کچھ سور سے اور کچھ گینڈے سے ملتا جلتا ہے) کے پاؤں میں تین سم ہوتے ہیں۔ اسے قبیلے کا نام Perissodactyla ہے اس نام کا سابقہ بھی یونانی زبان کے Perissos (طاق) سے ماخوذ ہے۔
ايالان زبان میں ’طاق‘ اور ”جفت “ کے لیے مخصوص الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ انہوں نے ”چیزوں کو تقسیم کرنے کی ضرورت“ سے جنم لیا ہے۔ مثلاً جفت تعداد میں موجود کسی بھی چیز کو دوحصوں میں پورا پور تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ یونانی لفظ "arti" کا معنی بھی ’بالکل پورا پورا‘‘ ہے۔ اسی سے "arios" ہے جس کے معنی ہیں ”ایک جفت عدد‘‘۔ اس کے برعکس طاق عدد کو جب بھی دو سے تقسیم کیا جاتا ہے تو ایک چیز فاضل ہو جاتی ہے۔ یونانی زبان میں "Peri" کے معنی بھی ’’فاضل‘‘ کے ہیں اور اسی سے طاق عدد کے لیے "Perissos" کا لفظ نکلا ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں