سیارچہ
ايسا جرم فلکی جو سورج کے گرد چکر لگائے سیارہ کہلاتا ہے۔ جبکہ کچھ دوسرے اجرام فلکی بھی ہیں جوان سیاروں کے گرد چکر لگاتے ہیں۔ مثال کے طور پر چاند زمین کے گرد چکر لگاتا ہے۔(اس کے علاوہ زمین کے ساتھ ہونے کی وجہ سے یہ سورج کے گرد بھی گھومتا ہے)۔ دوسرے سیاروں میں سے بھی بہت سوں کے پاس ایسے اجرام فلکی ہیں جوان کے گرد چکر لگا رہے ہیں۔
اس طرح کے چھوٹے اجرام فلکی کو جو سیاروں کے گرد چکر لگا رہے ہوں، ہمارے اپنے چاند کی مطابقت سے، چاندہی کہا جاتا ہے۔ لیکن ان کے لیے زیادہ کثرت سے استعمال ہونے والا لفظ satellite ہے جو لاطینی لفظ "satelles" سے ہے اور اس کے معنی "حاضر باش" کے ہیں ( کیونکہ جب کوئی سیارہ سورج کے گرد گھوم رہا ہوتا ہے تو اس کے اس سفر کے دوران چاند اس کی خدمت میں حاضر رہتے ہیں)۔ روسی زبان میں اس کے مترادف لفظ اسپوتنک (Sputnik) ہے جس کے معنی بھی ”ہمراہی “یعنی’’وہ جو کسی دوسرے کے ساتھ سفرکرے“ ہے۔
انیسویں صدی میں سیکڑوں ایسے سیارے دریافت کئے گئے جو مریخ اور مشتری کے درمیان موجود مداروں میں سورج کے گرد گردش کر رہے تھے۔ چونکہ یہ سورج کے گردگھومتے تھے اس لحاظ سے انہیں سیارے ہی کہا جا سکتا تھا۔ البتہ یہ اجرام اتنے چھوٹے تھے (حتٰی کہ ان میں سب سے بڑے کا قطر صرف 480 میل ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں دوسرے سیاروں کا کم از کم قطر 3000 میل ہے) کہ ان کے لئے الگ سے سی نام کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی۔
چناچہ ان کے لے کثرت سے استعمال ہونے والا نام asteroid (ستارہ نما) ہے یہ لفظ یونانی زبان کے "aster" (ستارہ) اور اسی زبان کے لاحقے "oeides" ("نما" یعنی "کی شکل رکھنے والا") کے ملنے سے بنا ہے۔ اس نام کی وجہ یہ ہے کہ ان چھوٹے چھوٹے سیاروں کو جب دوربین کے ذریعے دیکھا جائے تو یہ دوسرے سیاروں کی طرح گول ٹکی کی سی شکل میں نظرآنے کے بجائے ستاروں کی سی شکل میں نظر آتے ہیں۔ تاہم حقیقت میں یہ ستاروں کے مشابہ بالکل نہیں ہیں۔ اسی وجہ سے بہت سے لوگ ان کے لیے متبادل نام planetoid (سیارہ نما) کو ترجیح دیتے ہیں -
اس کے باوجور planetoid بھی مکمل طور پر مناسب نام نہیں ہے۔ کیونکہ محض سیارہ نما یعنی سیاروں کی طرح نہیں ہیں بلکہ حقیقت میں سیارے ہی ہیں۔ البتہ ان کا سائز کم ہوتا ہے۔ چنانچہ سائز کی اس کمی کو اس کے نام میں نمایاں کرنے کے لئے ان کو اکثر اوقات minor planets (چھوٹے سیارے یا سیارچے) کہا جاتا ہے اور شاید یہ نام دیگر ناموں میں سب سے بہتر ہے۔ البتہ اردو میں اس کے لئے ایک لفظ پر مشتمل نام ”سیارچہ" اس امر کی بالکل صحیح عکاسی کرتا ہے۔
زمین کی فضا میں داخل ہو کر جل جانے والے ننھے منے سیارچوں کو "meteors" (شہاب ثاقب) کہا جاتا ہے۔ یہ لفظ یونانی زبان کے "meteoron" سے آیا ہے جس کے معنی "اسمانی مظہر" کے ہیں۔ اگر کوئی شہاب ثاقب فضا میں جل کرمکمل طور پر ختم نہ ہوتو اس کا زمین سے ٹکرانے والا باقی حصہ meteorite (شہابیہ) کہلاتا ہے۔ جب یہ شہابیہ زمین کی فضا میں داخل ہونے سے پہلے ہی خلا میں موجود ہوتا ہے تو اس کو meteoroid (شہابہ یا شہاب نما) کہتے ہیں۔ اگر یہ خردبینی سائز کا ہو جیسا کہ کھربوں شہابیے اسی سائز کے ہیں، تو اسے micrometeor (خردشہابہ) کہنا زیادہ بہتر ہوگا۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں