Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    اتوار، 15 اکتوبر، 2017

    بحری قزاق آنکھوں پر پٹی کیوں باندھتے ہیں؟

    بحری قزاق کی آنکھ پر بندھی ہوئی پٹی تاریخ سے زیادہ مقبول فلمی تصویر ہے۔ بہرحال ایک مقبول نظریہ بھی موجود ہے کہ بحری سفر کرنے والوں میں آنکھ پر پٹی باندھنا ایک عام سی بات تھی، اس کی وجہ سے ان کی ایک آنکھ مسلسل اندھیرے سے شناسا ہوجاتی تھی – یہ اس وقت کام آتی تھی جب کسی کو عرشے کے نیچے جاکر اندھیرے میں دیکھنا ہوتا ہے اس کی وجہ سے وہ فوری طور پر اندھیرے میں دیکھ سکتے تھے۔ عام طور پر اندھیرے میں دیکھنے کے لئے آنکھ کو مطابقت اختیار کرنے میں کچھ وقت لگتا ہے۔ یہ بات قابل قبول اس لئے لگتی ہے کیونکہ عام طور پر آنکھ کو اندھیرے میں دیکھنے کے لئے مکمل طور پر 25 منٹ لگتے ہیں- لیکن یہ چیز لڑائی میں زیادہ مفید نہیں ہوتی!

    کیا ہمارے تمام سیارے اور سیارچے ایک ہی سمت میں چکر لگاتے ہیں؟

    جی ہاں۔ لگ بھگ تمام سیارے اور تمام سیارچے ایک ہی سمت میں چکر لگاتے ہیں (اگر آپ نظام شمسی کو شمالی قطب سے اوپر کی طرف سے دیکھیں تو یہ آپ کو گھڑی کی الٹی سمت چکر لگاتے ہوئے نظر آتے ہیں) – اور یہ تمام کے تمام ایک ہی سطح کے قریب چکر لگاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سورج کے ساتھ سب کے سب ایک ہی پروٹو پلانٹیری سحابیہ سے بنے ہیں۔

    سحابیہ بین الکہکشانی گیس اور دھول ہوتی ہے جو اپنی ثقل کے تحت ہی آج سے 5 ارب برس پہلے منہدم ہونا شروع ہوا۔ جب سحابیہ زیادہ مرتکز ہوا، تو یہ چپٹا ہوگیا اور تیزی سے گھومنا شروع ہوا۔ اسی گھومتی ہوئی چپٹی قرص سے سورج، سیارچے اور سیارے مختلف حصوں میں تکثیف ہونا شروع ہوئے۔ وہ چند اجسام جو الٹے مدار میں چکر لگاتے ہیں یا وہ جن کے مدار نظام شمسی کے کوچے میں بہت زیادہ جھکے ہوئے ہیں۔ اس کی وجہ مشتری جیسے دیوہیکل سیاروں کے بہت قریب سے ہونے والے ثقلی تصادم ہیں۔ 

    فصلوں کو بدل بدل کر لگانے میں کیا فائدہ ہوتا ہے؟

    فصلوں کو وقفے وقفے سے لگانے میں کچھ مخصوص پودوں میں بیماریاں اور کیڑے لگنے کا امکان کم ہوجاتا ہے، اس کے علاوہ زرخیزی بھی بہتر ہوتی ہے۔ ایک اصول ہے کہ کسان اور مالی ایک ہی پودے کے خاندان سے ایک ہی جگہ کم از کم تین برس تک پودوں کی فصل نہیں لگاتے۔ مثال کے طور پر ٹماٹر، آلو اور مرچیں سلانیشیا یا مکو یا مکورے کے خاندان میں سے ہیں۔ کچھ بیماریاں ہیں (جیسا کہ پھپھوندی، وائرسز اور مرجھا دینے والی بیماری) اور کچھ کیڑے (جیسا کہ بھونرا اور لاروا) جو مکورے کے خاندان کو ہدف بناتے ہیں اور یہ سرما میں مٹی میں زندہ رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کسان مکورے کے پودوں کو ایک سال کے بعد دوسرے سال اسی جگہ پر نہیں اگاتے۔ مختلف فصلوں کو پھلنے پھولنے کے لئے مختلف مٹی درکار ہوتی ہے۔ کسان عام طور پر پھلی دانہ جیسا کہ سویابین کے بعد دانوں والی فصلیں لگاتے ہیں، جیسا کہ گندم، کیونکہ پھلی دانہ زمین میں نائٹروجن کی سطح کو بڑھاتا ہے۔

    مرکز گریز قوت کیا ہوتی ہے؟

    مرکز گریز قوت اس احساس کو بیان کرتی ہے جو کسی دھکیلنے جانے والی جسم پر اس وقت لگتا ہے جب وہ ایک دائروی راستے پر چکر لگاتا ہے، تاہم یہ اصل میں کوئی قوت نہیں ہے۔ تیز رفتار گھومتی ہوئی گاڑی میں یا چکر کھاتے ہوئے جھولے میں باہر کی جانب دھکا لگنے کا احساس اس لئے ہوتا ہے کہ آپ خط مستقیم میں سفر کرنا پسند کرتے ہیں۔ آئزک نیوٹن نے ثابت کیا کہ تمام اجسام میں جمود کی قوت ہوتی ہے، یا تو وہ ساکن رہیں گے یا پھر خط مستقیم میں سفر کریں گے تاوقتیکہ کہ ان پر کوئی طاقت کام نہ کرے۔ جب آپ ایک چکر میں حرکت کرتے ہیں تو ایک قوت آپ کو مسلسل دھکا دیتی ہے اور آپ کی سمت کو خط مستقیم سے بدلتی ہے۔ یہ مرکز دوست قوت ہوتی ہے اور آپ کو اندر کی طرف کھینچتی ہے۔ "باہر کھینچے" جانے کا احساس سمت میں ہونے والی اس تبدیلی کے خلاف آپ کی قدرتی مزاحمت ہوتی ہے۔

    وائرس اور جراثیم میں کیا فرق ہے؟

    وائرس اور جراثیم دونوں بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں، تاہم جب ان کی ساخت، نسل بڑھانے یا کسی بھی دوسری چیز کی بات آتی ہے تو یہ ایک دوسرے سے بالکل ہی الگ ہوتے ہیں۔ بیکٹیریا صرف ایک بنیادی خلیہ کو بنانے والا ڈی این اے، خلیوں کی دیواریں، رائبوسومز اور سائٹوپلازم سے بنتے ہیں۔ وائرس ان کے مقابلے میں چھوٹے ہوتے ہیں، یہ صرف پروٹین میں ملفوف جینیاتی معلومات (ڈی این اے یا آر این اے) کی لڑیاں ہوتے ہیں۔ اس طرح سے وائرس کو زندہ نہیں سمجھا جاتا۔ جراثیم لاجنسی طور پر اپنی نسل بڑھاتے ہیں اور دو ایک جیسے خلیات میں تقسیم ہوجاتے ہیں۔ وائرسز اپنے میزبان کے خلیہ میں داخل ہوکر بڑھتے ہیں اور ان کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ وائرسز کی نقول بنائیں۔ وائرس سے ہونے والی بیماریوں کا علاج کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ وائرس مریض کے خلیہ کے اندر ہوتے ہیں، جبکہ جراثیم سے ہونے والی بیماریوں کا عام طور پر اینٹی بائیوٹیکس سے علاج کیا جاتا ہے۔ 

    کیا ہم مصنوعی طور پر مقناطیسی مادوں کو بنا سکتے ہیں؟

    مقناطیس کو بنانے کے دو آسان طریقے ہیں۔ پہلا آپ مستقل مقناطیس بنا سکتے ہیں جیسا کہ آپ کے فرج میں ہوتا ہے۔ اس کو بنانے کے لئے لوہے جیسے فیرومیگنیٹک مادوں کو بیرونی مقناطیسی میدان کے اندر رکھ دیا جاتا ہے۔ فیرومیگنیٹک مادوں کے اندر ایٹمز ڈومین کہلانے والے گروپ میں جمع ہو جاتے ہیں۔ ہر ڈومین کے اندر ایٹم ایک ہی طرح سے قطار بناتے ہیں جس سے وہ ڈومین ایک چھوٹے سے مقناطیسی سلاخ کے طور پر کام کرنے لگتا ہے۔ ایک عام لوہے کے ٹکڑے میں، یہ ڈومین مختلف سمتوں میں ہوتے ہیں، اور یوں ایک دوسرے کے اثر کو زائل کردیتے ہیں۔ تاہم مقناطیسی میدان کے زیر اثر، یہ ایک ساتھ قطار بناتے ہیں اور یوں پائیدار مقناطیس بناتے ہیں۔ دوسرے طریقے میں آپ ایک برقی مقناطیس بنا سکتے ہیں اس کے لئے آپ کو ایک قلب (جو کہ عام طور پر لوہا ہوتا ہے) کے گرد تار کا لچھا لپیٹنا ہوگا۔ جب برقی رو اس تار کے اندر سے گزرتی ہے، تو یہ قلب کے گرد مقناطیسی میدان بنا دیتی ہے جس سے یہ مقناطیس میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

    جب کھانے میں الکحل شامل کیا جائے تو کیا وہ سب کا سب تبخیر ہوجاتا ہے؟

    وائن یا کسی بھی دوسری قسم کے الکحلی مشروب کو کھانے میں ڈالنے سے اس کی کچھ مقدار تیار ڈش میں رہ جاتی ہے۔ باقی رہنے والے الکحل کی مقدار کا انحصار اس بات پر ہے کہ کھانے کو کیسے اور کتنی دیر بنایا گیا۔ جتنی دیر تک پکایا جائے گا اتنا زیادہ الکحل تبخیر ہوجائے گا۔ پانی اور الکحل کے سالمات میں ایک دوسرے کے لئے لگاؤ ہوتا ہے اور یہ مل کر ہم کشید (دو مائعات کا آمیزہ جو کسی تبدیلی کے بغیر اُبلتا ہے – azeotrope) بناتا ہے یعنی ایک ایسا آمیزہ جس کے مرکب کی ایک جیسی خاصیت ہوتی ہے۔ پانی عام طور پر 100 ڈگری سیلسیس پر ابلتا ہے جبکہ الکحل کا نقطہ ابال 78.4 ڈگری سیلسیس ہوتا ہے۔ بطور ہم کشید آمیزہ یہ دونوں مل کر ان دونوں نقاط کے درمیان کہیں ابلتے ہیں، ٹھیک درجہ حرارت کا انحصار پانی اور الکحل کے تناسب پر ہوتا ہے۔ وائن (اور کھانے) میں پانی موجود ہوتا ہے اور یہ اسی طریقے سے ابلتے ہیں – کھانے میں الکحل کو مکمل تبخیر کرنے کے لئے اس میں سے تمام پانی کو بھاپ بنانا ہوگا۔
    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: بحری قزاق آنکھوں پر پٹی کیوں باندھتے ہیں؟ Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top