تاریخ کے سب سے با اثر سائنس دانوں میں سے ایک
کوانٹم طبیعیات کا بانی، میکس پلانک 20 ویں صدی کے نمایاں نظر طبیعیات دانوں میں سے ایک ہے جس کے کام نے سائنس کے ایک نئے دور کی شروعات کی۔
اگر 20 ویں صدی کے ان دو سائنس دانوں کا انتخاب کرنا ہو جس کے کام اور دریافت نے دھوم مچا دی، تو پہلا تو البرٹ آئنسٹائن ہوگا لیکن دوسرا پلانک ہی ہوسکتا ہے۔ آئن سٹائن کے نظریہ اضافیت نے انسانوں کے زمان و مکان کو سمجھنے کی تفہیم میں انقلاب برپا کردیا، جبکہ نظری طبیعیات دان پلانک کی بنائی ہوئی کوانٹم طبیعیات نے جس میں ایٹمی اور ذیلی جوہری ذرّات پر اس کے کام نے طبیعیات کی تفہیم کی بنیاد ہی بدل دی اور اسی کی بدولت براہ راست دوسری کئی دریافتیں اور ایجادات ہوئیں جن کا اب بھی عالمگیری اثر موجود ہے۔
آسانی کے ساتھ یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ پلانک کی سب سے اہم دریافت یہ تھی کہ اس نے سمجھ لیا تھا کہ برقی مقناطیسی امواج کی توانائی ناقابل تقسیم "کوانٹا" بنڈلوں میں موجود ہوتی ہے جو یا تو مکمل خارج یا مکمل جذب ہوتی ہے۔ اس کو عام طور پر پلانک کا بلیک باڈی ریڈی ایشن کا قانون کہا جاتا ہے، اور جیسا کہ اس کی آگے چل کر ہم وضاحت کریں گے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ کتنا سادہ اور واضح کردینے والا ہے۔
بہرحال 1900ء میں جب پہلی بار پلانک نے اپنی تحقیقات کو پیش کیا تو اس کی تجویز پہلی نظر میں براہ راست پوری کلاسیکل طبیعیات سے ٹکراتی نظر آتی تھی۔ پلانک کو خود بھی یقین نہیں تھا کہ اس کا قانون درست ہوسکتا ہے، اس نے تذبذب کے ساتھ دماغ کو ٹھنڈا رکھتے ہوئے نتیجہ نکالا تھا۔
اس کی ناقابل یقین دریافت کو مروجہ سائنسی ترویج نے قبولیت نہیں دی تھی۔ بعد میں جب آئن سٹائن نے خود سے کوانٹا کے تصور کو لیا اور بعد میں جب موج-ذرہ کے دہرے نظریے کو متعارف کروایا تب جاکر اس کو مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس کے بعد پلانک کو ایک خدا داد صلاحیت کے مالک کے طور پر دیکھا جانے لگا جو وہ ویسے بھی ہمیشہ سے تھا، اور پھر وہ ابتدائی 20 ویں صدی کے سب سے زیادہ با اثر سائنس دانوں میں سے ایک بن گیا۔ اس نے 1911ء میں برسلز میں ہونے والی مشہور زمانہ سولوری کانفرنس کے علاوہ لاتعداد دوسری تقریبات میں شرکت کی۔
اصل میں کانفرنس میں یہ پلانک کا ہی کام تھا جس کی وجہ سے 19 ویں صدی کے سب سے مشہور ریاضی دان ہینری پائون کیئر ریاضیاتی طور پر یہ ثابت کرسکتا تھا کہ پلانک کے اخراجی قانون کو کوانٹا کے وجود کی ضرورت ہے، اور اسی نتیجے میں اس نے یورپ کے نامی گرامی سائنس دانوں کو اس نئے کوانٹم نظریئے کا گرویدہ بنا دیا۔
اور جب کوانٹم نظریہ بن گیا تو آنے والے عشروں میں اس میں مزید بہتری اور توسیع اس وقت اور تاریخ کے کچھ مشہور سائنس دانوں نے کی۔ آئنسٹائن سے لے کر نیلز بوہر تک، ارون شروڈنگر سے لے کر پال ڈیراک تک، پلانک نے کوانٹم نظریئے کے بانی کے طور پر، ان کو طبیعیاتی دنیا کے طریقہ کار کو سمجھنے کے لئے ایک مکمل نیا راستہ فراہم کیا – ایک ایسا راستہ جس پر چل کر انہوں نے نیوکلیائی دور کی کافی تفصیلات کی چھان پھٹک کی۔
میکس کارل ارنسٹ لڈوگ پلانک کیل، جرمن کنفیڈریشن میں ہولس سٹائن کی جاگیر میں پیدا ہوا۔
دوسری شلسوگ جنگ میں پروشیائی اور آسٹریائی کو کیل میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا۔
پلانک نے 1900ء میں جرمن فزیکل سوسائٹی کو دئیے ہوئے مقالے میں کوانٹم میکانیات کی بنیاد ڈالی۔
"ہمیشہ سے خدا داد صلاحیت رکھنے والا پلانک یکایک مشہور ہوگیا اور وہ 20 ویں صدی کی ابتداءکا ایک سب سے زیادہ نمایاں سائنس دان بن گیا۔"
زندگی کا نچوڑ
وہ واقعات جنہوں نے 20 ویں صدی کے نمایاں طبیعیات دان کی زندگی کو تراشا
1858ء
1864ء
1878ء
میونخ میں میکسیمیلینز اسکول میں گریجویشن کرنے کے بعد وہ مزید تعلیم کے لئے برلن گیا جہاں اس نے مزید امتحانات پاس کئے۔
1880ء
پلانک نے اپنے مقالے کی سر انجام دہی دی جس کا عنوان مختلف درجہ حرارتوں میں یکساں خواص کے حامل اجسام کی حالتوں کا توازن تھا۔ اسی برس یہ میونخ میں پرائیویٹ لیکچرر بنا۔
1885ء
پلانک کی کیل یونیورسٹی میں نظری طبیعیات میں ایسوسی ایٹ پروفیسر تعیناتی ہوئی۔
1892ء
برسوں تک لیکچر دینے کے بعد پلانک معزز برلن یونیورسٹی میں فل پروفیسر بن گیا.
1900ء
پلانک نے پہلی مرتبہ اپنا مشہور زمانہ بلیک باڈی ریڈی ایشن کا قانون جرمن فزیکل سوسائٹی میں پیش کیا۔
1918ء
کوانٹم نظریئے پر اپنے تہلکہ انگیز کام کی وجہ سے میکس پلانک کو طبیعیات کا نوبل انعام ملا۔
1928ء
جرمن فزیکل سوسائٹی نے میکس پلانک تمغے کا اجراء کیا اور اس کو انہوں نے سب سے بڑے اعزاز کا درجہ دیا۔
1947ء
میکس کا انتقال 89 برس کی عمر میں اس کے گوٹنجن، جرمنی میں واقع گھر میں ہوا۔
پلانک کے نقش قدم پر
میکس وان لاؤ
میکس تھیوڈور فیلکس وان لاؤ میکس پلانک کا شاگرد تھا اس نے نوبل انعام بھی حاصل کیا جو اسے قلموں سے ایکس رے کی انکسار کرنے کی دریافت پر ملا تھا۔ چار دہائیوں تک یہ جرمن میں سب سے نمایاں سائنس دان رہا اور اس نے جنگ عظیم دوم کے بعد اپنا زیادہ تر وقت جرمنی کے بکھرے ہوئے سائنسی اداروں کو منظم کرنے میں صرف کیا۔
گستاف لڈوگ ہرٹز
جرمن تجرباتی طبیعیات دان اور نوبل انعام یافتہ گستاف لڈوگ ہرٹز میکس پلانک کا شاگرد تھا جس نے بعد میں طبیعیات میں گیسوں میں غیر لچک دار الیکٹران کے تصادم کے تجربات کی بدولت انعام حاصل کیا۔ بلاشبہ ہرٹز پلانک کا وہ طالبعلم تھا جس نے سب سے طویل کام کیا اور اس کا انتقال 1975ء میں 88 برس کی عمر میں ہوا۔
اہم تصور
ایک مثالی بلیک باڈی مظاہر سے خارج کردہ اشعاع کی طیفی توانائی کی تقسیم کی وضاحت کرنے کے لئے میکس پلانک نے 1900ء میں ایک ریاضیاتی تعلق ظاہر کرنے والا کلیہ بنایا یہی پلانک قانون ہے۔ اس میں اہم مفروضہ یہ تھا کہ اشعاع کا منبع ایٹمز ایک جھولنے والی حالت میں ہیں اور ہر ایٹمی جھلاؤ کی مرتعش توانائی کی مجرد قدر کا سلسلہ ہوسکتا ہے تاہم ان قدروں کے درمیان کی کوئی راہ نہیں ہوسکتی۔ آئنسٹائن کے انقلابی کام کے ساتھ اس دریافت نے کلاسیکل طبیعیات کے دور کے عروج کو روک کر ایک نئے عہد کا آغاز کیا کوانٹم نظریئے کے دور کا۔
میکس پلانک 1918ء میں اپنی تحقیق میں مصروف – یہ وہ سال ہے جس برس ان کو طبیعیات کا نوبل انعام ملا۔
میکس پلانک کے بارے میں پانچ اہم باتیں جو آپ کو معلوم ہونی چاہیں
1۔ نام کی تبدیلی
میکس پلانک کا پیدا ہونے کے بعد نام کارل ارنسٹ لڈوگ مارکس پلانک رکھا تھا، تاہم دس برس کی عمر میں اس نے اپنے دستخط صرف "میکس" لکھ کر کرنے شروع کر دیئے۔ اس نے اپنی باقی زندگی میں بھی یہ دستخط کرنے جاری رکھے اور اپنے خاندانی نام کو چھوڑ ہی دیا۔
2۔ خصوصی نظریہ
میکس پلانک ان اولین طبیعیات دانوں میں سے ایک تھا جنہوں نے البرٹ آئنسٹائن کے نظریئے اضافیت کی اہمیت کو سمجھ لیا تھا، اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے اس نے نوجوان آئنسٹائن کے بنیادی کام کو آگے بڑھا کر اس کی توسیع کی۔
3۔ اعلامیہ
میکس پلانک ان جرمن سائنس دانوں میں سے ایک تھا جس نے 93 کا اعلامیہ پر دستخط کئے تھے، جنگ عظیم اول میں جرمنی کے فوجی عمل کی حمایت میں 1914ء میں بنایا جانے والا اعلان۔
4۔ منصب اعلیٰ
جنگ عظیم اول کے بعد پلانک کو پورے جرمنی میں سب سے اعلیٰ درجہ کا سائنسی عمل دار سمجھا جاتا تھا، بعد میں اس نے برلن یونیورسٹی، پرویشیائی اکیڈمی آف سائنسز اور جرمن فزیکل سوسائٹی میں منصب سنبھالے۔
5۔ مزاحمت کار
جنگ عظیم دوم کے دوران پلانک ان چند سائنس دانوں میں سے ایک تھا جو نازیوں والے جرمنی میں ہی رہا، وہ "ثابت قدم اور کام کرتے رہنے" کے نعرے کا داعی تھا۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں