اگر آپ نے فوٹون کا تصور ننھے توپ کے گولے کی صورت کیا ہے تو ظاہر ہے کہ پھر تو وہ ایسا نہیں کرسکتا۔ تاہم یہی وہ بات ہے جس کی وجہ سے آپ کو فوٹون کا، یا دوسرے بنیادی ذرّات کا اس طرح یعنی کہ ننھے توپ کے گولوں جیسا تصور نہیں کرنا چاہئے؛ یہی وجہ ہے کہ ہمارا تخیل عام طور پر اس وقت ناکام ہوجاتا ہے جب ہم کوانٹم طبیعیات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور اسی وجہ سے کوانٹم طبیعیات کو سمجھنے کے لئے ریاضی بہت اہم ہے۔
فوٹون برقی مقناطیسی میدان (الیکٹرو میگنیٹک فیلڈ)کی ہیجان انگیزی - excitations ہوتے ہیں۔ بنیادی جسم صرف اور صرف برقی مقناطیسی میدان ہوتے ہیں، جو میکسویل کی مساوات کا اتباع کرتے ہیں۔ کوانٹائزیشن کا ایک براہ راست نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کسی بھی فریکوئنسی میں، فیلڈ کی توانائی مرحلہ وار بڑھے یا گھٹے گی۔ یہ ہیجان انگیزی – excitations ہی فوٹون کہلاتی ہے۔
لہٰذا چلیں فرض کرتے ہیں کہ کوئی چیز فوٹون کو خارج کرتا ہے۔ اصل میں ہوتا یہ ہے کہ الیکٹرومیگنیٹک فیلڈ میں ایک excitation پیدا ہوتی ہے۔ اس excitation کی مخصوص خصوصیات ہوتی ہیں جس میں اس کی توانائی اور معیار حرکت بھی شامل ہوتی ہیں۔ وہ مساوات جو ہمیں یہ بتاتی ہے کہ کس طرح سے یہ excitations فیلڈ میں پھیلتی ہیں وہ یہ بھی بتاتی ہیں کہ ان کے مشاہدہ کرنے کا مختلف جگہوں پر کیا امکان ہوتا ہے۔ آخر میں جب ہم فوٹون کا مشاہدہ کرتے ہیں اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم فیلڈ میں سے excitations کو کشید کرتے ہیں۔
اس کو سمجھنا کا ایک طریقہ جو مساوات نے دیا ہے وہ یہ کہ ہر اس ممکنہ راستے کا تصور کیا جائے جو ایک خیالی "ننھا توپ کے گولے" جیسا فوٹون اختیار کرسکتا ہے اور اس کو ایک امکان دے دیا جائے۔ تاہم یہ مثال ہمارے دماغ کی پیداوار ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اصل میں ایک فوٹون ہر سمت میں ایک ساتھ ہی جاتا ہے۔ اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ ہر فوٹون اصل میں توپ کے ننھے گولے کی طرح ہوتا ہے۔ یہ ایک دماغی تصور ہے ایک آسان سی مثال جو دماغ میں سما جائے اور بس اس سے زیادہ کچھ نہیں۔
کم از کم ہمارے پاس موجود سب سے بہترین نظریئے کے مطابق جو کام بھی کرتا ہے (کوانٹم فیلڈ تھیوری) فزیکل آبجیکٹ کوانٹم فیلڈ اور اس کی excitations ہیں؛ ذرّات صرف ایک دھوکہ ہیں، تجربات میں ہم جس طرح سے فیلڈ ایکسایٹیشن کا تصور ان تجربات میں کرتے ہیں جہاں اس اصل میں فیلڈ کے ساتھ ری ایکشن ہوتا ہے وہ مقامی ہوتی ہے۔
دوسرا جواب: مارٹی گرین
کوانٹم میکانیات کی کوپن ہیگن تشریح یہی بتاتی ہے۔ ایک ہیجان انگیز ایٹم سے نکلنے والی روشنی متاشکل عمل ہوتا ہے جو ہر سمت میں خارج ہوتا ہے، بعینہ ایسے جیسے ایک چھوٹا انٹینا لہروں کو خارج کرتا ہے۔ تاہم کوانٹم میکانیات ہمیں بتاتی ہے کہ جب ہم فوٹو ڈٹیکٹر میں کلک کی آواز کو سنتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ فوٹون پکڑا گیا ہے۔ وہ موجی تفاعل یا ویو فنکشن جو کرے کی صورت میں پھیلا تھا وہ اچانک ہی منہدم ہوجاتا ہے اور کسی ایک جگہ پر مقامی بن جاتا ہے۔ اسی کو موجی تفاعل کا منہدم ہونا کہتے ہیں۔
کیا یہ بات درست ہے۔ یہ کہنا مشکل ہے۔ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آیا آپ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ فوٹو ڈٹیکٹر کے کلک نے پورے فوٹون کی توانائی کو پکڑ لیا ہے۔ کافی لوگ ایسا سمجھتے ہیں، تاہم اس کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔ فوٹو ڈٹیکٹر میں 1200 وولٹ کی رسد ہوتی ہے لہٰذا کسی بھی فوٹون کے بغیر بھی اتنی توانائی ہوتی ہے جو موجودہ لہر کو پیدا کرسکے۔
مزید پریشانی کی بات یہ ہے کہ فوٹون کبھی بھی "ایک ساتھ ہر جگہ نہیں ہوتا"؛ فوٹون کی تخلیق کے دوران اس کا ایک مخصوص خط پرواز کو فرض کیا جاتا ہے۔ لہٰذا اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کہ اسے کوئی مقامی فوٹو ڈٹیکٹر قید کرلیتا ہے۔ یہ زیادہ منطقی بات ہے تاہم یہ نظریئے کی ہر بات سے متصادم ہے جو وہ ہمیں ایٹمی اخراجی عمل کی فطرت کے بارے میں بتاتی ہے۔
یہ حقیقت کہ ایک واحد فوٹون کسی ہم متجانس منبع (جو ظاہر ہے کہ ایک ہیجان انگیز ایٹم ہوگا) سے خارج ہوتی ہے اور وہ کسی بھی دور دراز موجود سراغ رساں میں قید کی جاسکتی ہے، در حقیقت کوانٹم میکانیات کا ناقابل توضیح خاصہ ہے۔ یہ موجی تفاعل کے منہدم ہونے سے زیادہ متعلق ہے۔ تاہم اس کو تجربے سے ثابت کرنا کوئی آسان بات نہیں ہے۔ فوٹون کو اس منبع سے الگ کرنا بھی آسان نہیں ہے جو ایک وقت میں ایک فوٹون کو خارج کرتا ہے، اور یہ کوئی معمولی بات بھی نہیں ہے کہ یہ ثابت کیا جائے کہ فوٹو ڈٹیکٹر کا کلک لازمی اس منبع سے نکلنے والی تمام کوانٹم توانائی کو قید کر لیتا ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں