انٹرنیٹ گردی کرتے ہوئے آپ میں سے اکثر لوگوں نے ایک ایسی گائے کی تصویر دیکھی ہوگی جس کے جسم میں ایک بڑا سا سوراخ ہوتا ہے اور اس میں ایک رنگ یا چھلا لگا ہوتا ہے۔ انٹرنیٹ پر اس قدر جعل سازی ہے کہ اکثر لوگ اس کو فوٹوشاپ کی کارستانی سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ فسچولیٹڈ کاؤ یا ایسی گائے جس کے جسم میں ایک سوراخ ہو اور اس میں ایک کھوکھلی نالی لگی ہوئی ہو ایک حقیقت ہے۔ آئیے اس بارے میں جانتے ہیں۔
فسچولیٹڈ یا قنولہ لگی گائے کیا ہوتی ہے؟
زندہ گائے کے اندر جھانکنا مشکل ہے لہٰذا اکثر جانوروں پر تحقیق کرنے والے سائنس دان زندہ گائے میں قنولہ لگاتے ہیں۔ قنولہ لگی گائے میں گائے کے معدے کو باہر سے ایک کھوکھلی چوڑی نلکی نما راستے سے جوڑا جاتا ہے۔ قنولہ لگی گائے کے معدے میں ایک سوراخ کیا جاتا ہے۔ اس سوراخ کے گرد ایک چھلا لگایا جاتا ہے جس کو ایک بڑے پلگ سے بند کیا جا سکتا ہے۔ چھلے کے گرد گائے کے زخم جلد بھر جاتے ہیں اور گائے چارے کو ویسے ہی ہضم کرتی رہتی ہے جیسے کہ سوراخ ہونے سے پہلے کرتی تھی۔
گائے کے معدے میں سوراخ کرکے سائنس دان جان سکتے ہیں کہ اس کا معدہ کیسے خوراک کو ہضم کرتا ہے۔ وہ یہ بھی جان سکتے ہیں کہ مخصوص قسم کا چارہ ہضم کرنے میں کتنا وقت لیتا ہے۔ ان کو گائے کے معدے میں رہنے والے جراثیم کے بارے میں بھی معلومات حاصل ہوتی ہیں۔
گائے کے معدے میں ہاتھ ڈالنا ایک عجیب سی کیفیت سے دوچار کرتا ہے۔ گائے چارے کو ہضم کرنے کے لئے بہت محنت کرتی ہے اور اس میں پیدا ہونے والی توانائی کی وجہ سے معدہ بہت گرم ہوتا ہے۔ قنولہ گائے کے معدے کے جس حصے میں لگایا جاتا ہے وہ رومین یا معدہ اول یا معدہ بالا کہلاتا ہے۔ معدہ اول کا اندرون بہت نرم ہوتا ہے۔
انتڑیوں میں سوراخ کرنے سے دوسری بیمار مویشیوں کے علاج میں مدد بھی ملتی ہے۔
چولی دامن کے ساتھ کی طرح – گائے کیڑوں کو غذا فراہم کرتی ہیں اور کیڑے گائے کے لئے سیلیلوز کو کارآمد توانائی میں بدلتے ہیں۔ اس کو یوں بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ جب گائے بیمار ہوتی ہیں تو کیڑے بھی بیمار ہو جاتے ہیں اور بیمار ہو کر مر جاتے ہیں۔ اور آنتوں میں کیڑے نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آخر کار گائے بھی مر جائے گی۔
بات جب گائے یا بیل کے پیٹ کے درد کی ہو جس کو انگریزی میں bovine bellyache کہتے ہیں تو ٹرانسفانیشن (Transfaunation) – ایک ایسا عمل جس میں جراثیم کو ایک جگہ سے لے کر دوسری جگہ رکھا جاتا ہے – کا عمل جان بچانے والا ہوتا ہے۔ لیکن بات ساری یہ ہے کہ اس بیماری کا نمونہ کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟ گائے کی آنتوں کو درکار نباتات کے لئے ایک جگہ بنانی لازم ہے۔ اس جگہ پر مخصوص ڈونر گائے ہو جس میں قنولہ لگا ہوا ہونا چاہئے تاکہ معدہ اول تک رسائی ممکن ہو سکے۔
نمونہ حاصل کرنے کے لئے گائے کے معدہ اول میں قنولہ لگانا کوئی بہت زیادہ پیچیدہ کام نہیں ہے اور جانوروں کے شفاء خانے میں اکثر ایسا کیا جاتا ہے۔ عموما ایک قنولہ لگانے میں ڈیڑھ گھنٹے کا وقت لگتا ہے۔ معدہ اول سے نکالا گیا چارہ نہ صرف بیمار گائے کو تندرست کرنے میں مدد دیتا ہے بلکہ بھیڑ اور بکریوں میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے کیونکہ ان کا نظام انہضام ایک جیسا ہی ہوتا ہے۔
کھڑی گائے کو بیہوشی کی دوا دی جاتی ہے۔ معدہ اول اور کھال کے درمیان کھلے ہوئے سوراخ میں بہت زیادہ مضبوط و دیرپا دبیز پلاسٹک سے بنا ہوا ایک قنولہ جو اصل میں ایک نلکی ہی ہوتا ہے، لگایا جاتا ہے تاکہ جراحی سے کیا گیا سوراخ بند نہ ہو جائے۔ کھلنے والا ڈھکنا اس قنولہ پر لگا دیا جاتا ہے تاکہ بعد میں استعمال میں آسانی ہو۔ چار سے چھ ہفتے میں زخم بھر جانے کے بعد قنولہ لگی گائے دوسرے مویشیوں کی جان بچانے کے لئے تیار ہو جاتی ہے۔
یہ بات تعجب انگیز ہے کہ معدہ اول کتنا اہم ہوتا ہے۔ یہ نا صرف نظام انہضام کے افعال سر انجام دینے کے لئے اہم ہوتا ہے بلکہ جانوروں کے تندرست رہنے کے لئے بھی۔ انتڑیوں میں موجود جراثیم وہ حیاتین اور معدنیات پیدا کرتے ہیں جو گائے کی صحت کے لئے ضروری ہیں۔ بنیادی طور پر یہ قدرتی پروبائیوٹک ہوتے ہیں۔
وہ لوگ جن کی گائے میں کے پیٹ میں درد ہوتا ہے وہ عام طور سے ٹرانسفانیشن لیتے ہیں کیونکہ یہ بات ثابت شدہ ہے کہ اگر آپ انتڑیوں میں موجود جراثیم کو ٹھیک کر دیں تو جانور میں تندرستی اور بھوک لگنے اور دودھ دینے کی شرح کافی بہتر ہوتی ہے۔
بیمار جانوروں کو بھی اگر ایک طرف رکھ دیں تب بھی قنولہ لگی گائے، بیل کی خوراک کی تحقیق میں بہت اہم ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قنولہ کی مدد سے معدہ اول کے اجزاء کو آسانی کے ساتھ حاصل کیا جا سکتا ہے تاکہ ان پر تحقیق کی جا سکے کہ کس طرح سے مختلف غذا گائے کے نظام انہضام کو متاثر کرتی ہے۔ معدہ اول میں لگائے جانے والے قنولہ کی کل لاگت تقریباً امریکی 3 سو ڈالر ہے اور اس کا گائے کی صحت یا عمر پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
عام طور قنولہ لگی گائے کو مویشی خانے میں بڑی آسائش سے رکھا جاتا ہے۔ معدہ اول میں رہنے والے جراثیم "حیات کا محلول" ہیں اور ان کی بہت زیادہ مانگ ہوتی ہے۔ قنولہ لگی گائے سے جراثیم کو حاصل کرنا کوئی بہت زیادہ پیچیدہ کام نہیں ہے۔ بس ڈھکن کو اٹھائیں، ایک لمبی پلاسٹک کی آستیں چڑھائیں اور آپ کا ہاتھ زندہ گائے کے معدے کے اندر موجود ہے۔ گائے کے معدے سے کئی لیٹر چارہ نکالنے کے باوجود گائے کی صحت پر کوئی برا اثر نہیں پڑتا۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ اس کی رسد تیزی سے بحال ہو جاتی ہے۔
یہ بات دھیان میں رہے کہ قنولہ صرف اس گائے میں لگایا جانا چاہئے جو صحت مند اور اچھی نسل کی ہو۔ قنولہ لگانے کے بعد گائے کی اچھی دیکھ بھال ہونی چاہئے تاکہ وہ صحت مند رہے۔ عام بیماریاں جیسا کہ پیٹ کا درد یا آنتوں کی بیماری آسانی سے دوسری گائے میں منتقل ہو سکتی ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں