سائنس میں دلچسپی پیدا کرنے کے لئے درسی کتب بہت زیادہ مددگار ثابت نہیں ہوتی ہیں۔ آپ اگر سائنس کو بور سمجھتے ہیں تو آپ کو سائنس فکشن پر مبنی کتب یا اس پر مبنی فلمز اور ڈاکومنٹریز پڑھنی/ دیکھنی چاہیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ بھی ہماری طرح ان کی بدولت سائنس میں دل چسپی لینا شروع کردیں ۔ سچ کہوں تو مجھے سائنس میں دلچسپی اسکول کی کتابوں کے بجائے کارل ساگاں کی ڈاکومنٹری فلم کوسموس سے ہوئی۔ آپ بھی خود سائنس فکشن پڑھئے اور دیکھئے اور اپنے بچوں کو بھی پڑھائیں اور دکھائیں۔ ہو سکتا ہے کہ بہت سے بچے جو اسکول کی کتب پڑھ کر سائنس میں دل چسپی نہیں لیتے وہ سائنسی کہانیاں، فلمز اور ڈاکومنٹری پڑھ اور دیکھ کر اس میں دلچسپی لینا شروع کردیں۔
جہان سائنس میں ہم کوشش کریں گے کہ سائنس فکشن ناولز، فلمز یا ڈاکومنٹریز پر ہلکی پھلکی تحریریں شایع کریں۔
آج جس فلم کا ذکر کیا جائے گا اس کا نام سولجر ہے جو 1998 میں ریلیز کی جانے والی ایک امریکی سائنس فکشن ایکشن فلم ہے۔ اس فلم میں مرکزی کردار کرٹ رسل نے ادا کیا ہے۔ اس فلم میں ایک نہایت ہی اعلیٰ درجے کے فوجی کی کہانی بیان کی گئی ہے جو اپنے ہی کمانڈرز کے خلاف خم ٹھوک کر میدان جنگ میں جم جاتا ہے اس دوران اس کا سامنا جنیاتی طور پر برتری کے حامل سنگ دل اور وحشی دشمن فوجیوں سے ہوتا ہے۔
کہانی کا آغاز کچھ یوں ہوتا ہے کہ یتیم شیر خوار بچے اپنی پیدائش کے وقت ہی ایک نئے حربی تربیتی پروگرام کے لئے منتخب کئے جاتے ہیں۔ ان بچوں کی پرورش انتہائی سخت نظم و ضبط کے ساتھ فوجیوں کے طور طریقے سے ہوتی ہے۔ ان کی تربیت کرتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ یہ فوجی بے رحم تابعدار قاتل بنیں اور ان کے دماغ میں ضابطہ اخلاق کا کوئی کیڑا نہ کلبلائے۔ تربیت کے دوران جو فوجی جسمانی یا ذہنی طور پر ناکارہ ثابت ہوتے ہیں ان کو ختم کر دیا جاتا ہے۔ اس تربیتی پروگرام سے کندن بن کر نکلنے والے فوجی جذبات سے عاری صرف لڑنے والی مشین بن جاتے ہیں اور ان فوجیوں کو اپنی دنیا کے علاوہ کسی اور دنیا یا معاشرے کے رہن سہن اور اطوار کا علم نہیں ہوتا۔
40 برس کی عمر میں سارجنٹ ٹوڈ جنگی جفا کش آزمودہ کار فوجی بن جاتا ہے یہ اپنے بیچ کے بچوں میں سب سے بہترین سپاہی ہوتا ہے۔ اس جنگی پروگرام کا لیڈر ایک نئے طرح کے جینیاتی طور پر تبدیل کئے گئے سپاہیوں کو متعارف کرواتا ہے۔ ان فوجیوں کو بطور خاص جسمانی طور پر ایسا بنایا جاتا ہے کہ وہ پہلے والوں سے بہتر ہوں اور مکمل طور پر جذبات سے عاری ہوں۔ بس ایک جذبہ ان میں چھوڑ دیا جاتا ہے – جنگجوئی کا!!!
ٹوڈ کے یونٹ کا کمانڈر کپٹین چرچ کے زور دینے پر نئے فوجیوں کی قابلیت کو جانچنے کے لئے ان کا مقابلہ پرانے آزمودہ فوجیوں سے کروایا جاتا ہے۔ نئے فوجی پرانے فوجیوں کو ہر میدان میں شکست دے دیتے ہیں۔ اوپر ٹنگی ہوئی زنجیروں پر ہونے والی جنگی مشق میں کین نامی نیا فوجی آسانی کے ساتھ پرانے دو فوجیوں کو شکست دے دیتا ہے لیکن اس دوران ٹوڈ کین کی ایک آنکھ پھوڑ ڈالتا ہے۔ لڑائی کے دوران کین ٹوڈ کو نیچے گرانے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ خوش قسمتی سے ٹوڈ جہاں گرتا ہے وہاں پہلے ہی سے ایک اور سپاہی کی لاش پڑی ہوتی ہے جس کی وجہ سے ٹوڈ مرنے کے بجائے صرف بے ہوش ہو جاتا ہے۔
میکم اس لڑائی کو تربیتی جنگ میں ہونے والی بے قاعدگی قرار دے کر لاشوں کو ٹھکانے لگانے کا حکم دیتا ہے۔ باقی بچ جانے والے پرانے سپاہی متروک قرار دے دیئے جاتے ہیں اور ان کے ذمے معمولی کام لگا دیئے جاتے ہیں۔
کچرے کو ٹھکانے لگانے کے لئے آرکاڈیا 234 نامی سیارے کو مختص کیا جاتا ہے۔ جہاں کچرے کے ساتھ ٹوڈ اور دیگر سپاہیوں کے جسموں کو پھینک کر خلائی جہاز واپس چلا جاتا ہے۔ اس دوران ٹوڈ کو ہوش آجاتا ہے اور وہ گھسٹتا ہوا سیارے پر موجود آباد بستی کی جانب چلتا ہے۔ یہ بستی ان لوگوں کی آباد کی ہوئی ہوتی ہے جن کا جہاز اس سیارے پر ہنگامی طور پر اترتا ہے۔ ان لوگوں کے بارے میں یہ فرض کرلیا جاتا ہے کہ وہ حادثے کے دوران مر چکے ہیں لہٰذا ان کو بچانے کے لئے کوئی مشن نہیں بھیجا جاتا۔
ٹوڈ یہاں ایک خاندان کے ساتھ رہنا شروع کر دیتا ہے اور اس خاندان کے گونگے بچے کے ساتھ ایک دوستانہ تعلق قائم ہو جاتا ہے۔ اس بچے کو بچپن میں سانپ کاٹ لیتا ہے اور اس خوف کی وجہ سے بچہ بولنا نہیں سیکھ پاتا۔ ٹوڈ پہلی بار کسی محبت کرنے والے خاندان کے ساتھ رہتا ہے۔ احساسات سے عاری ٹوڈ کے لئے یہ بہت ہی عجیب تجربہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کیونکہ ٹوڈ نے کبھی کسی عورت کے ساتھ قربت نہیں رکھی لہٰذا بچے کی ماں میں اسے عجیب سے جنسی کشش محسوس ہوتی ہے اپنی بدلتی ہوئی حالت اور جاگتے احساسات سے وہ پریشان ہو جاتا ہے۔ ٹوڈ کو اپنے ہیبت ناک ماضی کے ساتھ اس نئے محبت اور امن سے بھرے معاشرے میں رہنا بہت مشکل لگتا ہے۔ سونے پر سہاگہ اس وقت ہو جاتا ہے جب ٹوڈ بچے کو سانپ کو مارنا سکھاتا ہے۔ اپنے اس عجیب رویے کی بنا پر ٹوڈ کو اس بستی سے بے دخل کر دیا جاتا ہے۔ پہلے فوج اور اب بستی سے بے دخل ہونے کی وجہ سے ٹوڈ کی آنکھوں سے دکھ کے مارے آنسوں نکل پڑتے ہیں۔ ٹوڈ حیرانی سے اپنی آنکھوں سے نکلنے والے پانی کو دیکھتا ہے۔ ٹوڈ کو اس قدر بے حس بنایا جاتا ہے کہ اس کے لئے آنسو اجنبی اور ناقابل فہم ہوتے ہیں۔
میکم اور اس کے سپاہی اس سیارے پر اپنی فوجی مشقیں کرنے کے لئے اترتے ہیں تو انھیں معلوم ہوتا ہے کہ یہاں پر انسانوں کی بستی موجود ہے لیکن کیونکہ اس بستی کا کہیں کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہوتا لہٰذا میکم ان بستی کے لوگوں کو دشمن قرار دیتا ہے اور سپاہیوں کو حکم دیتا ہے کہ یہاں پر موجود لوگوں کو ہدف بنا کر اپنی مشق کو پورا کریں۔
پھر کیا ہوتا ہے کیا میکم اور اس کے فوجی سیارے پر موجود بستی کو ختم کر دیتے ہیں یا متروک اور مردہ قرار دیا گیا ٹوڈ ان کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے؟ یہ تو آپ کو مکمل فلم دیکھنے کے بعد ہی معلوم ہوگا۔
اگرچہ یہ فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام رہی ہے تاہم مجھے یہ فلم بہت پسند ہے۔ خاص طور پر کرٹ رسل کی اداکاری لاجواب ہے۔ کرٹ رسل نے اس پوری فلم میں ایک جذبات سے عاری بے حس فوجی کا کردار انتہائی خوبی سے ادا کیا ہے۔ پوری فلم میں کرٹ رسل نے صرف 104 الفاظ ادا کئے ہیں۔ گوریلا فائٹنگ انتہائی زبردست کی ہے۔ لڑائی کے سین میں کہیں گپ نظر نہیں آئے گی۔ اس فلم کی شوٹنگ کے دوران کرٹ رسل زخمی بھی ہو گئے تھے جس کی وجہ سے فلم کی شوٹنگ میں تاخیر ہوئی۔ سائنس فکشن کے شوقین افراد کو یہ فلم ضرور دیکھنی چاہئے ہمیں امید ہے کہ یہ فلم انھیں ضرور پسند آئے گی۔
ویکیپیڈیا سے ماخوذ۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں