Prevention of Copy Paste


  • تازہ اشاعتیں

    جمعرات، 19 ستمبر، 2019

    شمسی توانائی کی کہانی

    آگ کا گولہ - شمسی توانائی کی کہانی 

    ایک صدی پہلے جب توانائی صرف اسٹیم انجن اور پن چرخی ہی سے پیدا کی جا سکتی تھی ۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ اور بہت سے دوسرے ملکوں میں لوگ سورج کی توانائی سے کام لینے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ نصف صدی  سے کچھ کم پہلے ایری زونا اور  کیلی فورنیا میں شمسی انجن  لگائے گئے تھے تاکہ ان سے آبپاشی کے لئے پانی نکالا جا سکے۔ تمام شمسی مشینوں میں سب سے پہلی بڑی مشین پہلی مصر میں دریائے نیل  کے پانی حاصل کرنے کے لئے تیار کی گئی تھی۔ یہ جنگ سے پہلے کی بات ہے۔ 

    جب بھاپ چرخ اور گیسولین انجن فی الواقع ہر جگہ دستیاب ہونے لگے تو لوگوں نے شمسی انجنوں کو ترک کر دیا اور ان کے موجدین کو بھلا دیا البتہ دنیا کے صرف ان حصوں میں جہاں ایندھن کم تھے اس خواب کو پورا کرنے کی کوشش جاری رہیں کہ سورج کی  کبھی ختم نہ ہو نے والی توانائی کو کام میں لایا جائے، دریں اثناء روایتی ایندھنوں مثلاً لکڑی، کوئلہ ، تیل اور قدرتی گیس کی مانگ تیزی سے بڑھ گئی۔ آج موٹروں ، ہوائی جہازوں، فارموں اور فیکٹریوں کے لے تیز گھروں کو گرم اور ٹھنڈا رکھنے کے لئے زیادہ سے زیادہ توانائی کی ضرورت پڑ رہی ہے۔ 

    چنانچہ ایک مرتبہ پھر  انسان نے ان طور طریقوں پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا شروع کر دیا ہے جن کے ذریعے سورج کی توانائی سے کام لیا جا سکے۔ ہم جانتے ہیں کہ جس تیزی کے ساتھ ہم زمین سے نکلنے والے ایندھن کو ختم کر رہے ہیں وہ کافی تشویش ناک ہے اور ایٹمی توانائی کے ہمارے جدید ترین وسیلہ کا انحصار بھی یورینیم اور تھوریم کی سپلائی پر ہے جو نسبتاً محدود ہے۔ صرف شمسی اشعاع ہی دنیا کے لئے توانائی کا ایسا واحد وسیلہ رہ جاتی ہیں جو کبھی ختم ہونے والا نہیں ہے۔ لیکن قبل اس کے کہ ہم اس دائمی وسیلہ سے کام لینے کے مرحلے پر پہونچیں۔ بہت سی نئی دریافتیں کرنا ہوں گی۔ مثال کے طور پر توانائی کا ذخیرہ کرنے کے طریقے ، بڑے رقبہ میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کا انتظام ، سورج کی روشنی کے ذریعے سے پانی تحلیل کرنے کے کیمیاوی عملیات۔ یہ شمسی توانائی کے چند ایسے شعبے ہیں جن میں نئی معلومات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

    ان تمام دریافتوں کا اعزاز غالباً ان مردوں اور عورتوں کو حاصل ہو گا جو ابھی لڑکے اور لڑکیوں کی حیثیت سے اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔ مستقبل کے سائنسدانوں کو سورج کے مطالعہ کی طرف اس لئے رغبت ہوگی کیونکہ  مسٹر ہیلسی(HALACY) کی "آگ کا گولا" جیسی کتابوں نے ان کی دلچسپی اور تجسس کے احساسات کو بیدار کر دیا ہے ۔ موصوف نے اس کتاب میں شمسی توانائی کے مختلف سائنسی پہلوؤں کا شاندار پس منظر بیان کیا ہے اور مستقبل میں جو کچھ ہونے والا ہے اس کی ایک مسحور کن جھلک پیش کی ہے۔ سورج اور ان طور طریقوں کے مطابق جن سے کہ دنیائے انسانیت شمسی توانائی سے استفادہ کر سکے بڑھتی ہوئی معلومات میں مسٹر  ہیلسی کی اس کتاب سے جو اضافہ ہوگا اپلائڈ سولر انرجی کی ایسوسی ایشن اس کا خیر مقدم کرتی ہے۔

    جان - آئی - پیلٹ 
    ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایسوسی ایشن فار اپلائڈ سولر انرجی 
    مئی 1957


    نوٹ: یہ کتاب ریختہ پر دستیاب ہے۔مزید اس کتاب کو یہاں سے پڑھا اور ڈاؤنلوڈ بھی کیا جاسکتا ہے۔

    #جہان_سائنس #اردو #سائنس #ترجمہ #انڈین_اکیڈمی  #محمد_سلیمان_صابر #ڈی_ایس_ہیلسی_جونیئر #آگ_کا_گولہ  #شمسی_توانائی_کی_کہانی  #شمسی_توانائی #سائنسی_کتب #سائنسی_کتابیں #اردو_میں_سائنس 
    #jahanescience

    • بلاگر میں تبصرے
    • فیس بک پر تبصرے

    0 comments:

    Item Reviewed: شمسی توانائی کی کہانی Rating: 5 Reviewed By: Zuhair Abbas
    Scroll to Top