آسان تجربات کے ذریعے سائنس سیکھئے
ماہرین عمرانیات کے نزدیک تعلیم کا مقصد ایک نسل کے علمی، ادبی اور ثقافتی ورثے کو محفوظ کر کے دوسری نسل تک منتقل کرنا ہے۔ ہمارے تعلیمی پروگراموں کا مقصد جہاں اس ورثے کو دوسری نسل تک پہنچانا ہے وہاں نئی نسل کو آئندہ کی ذمہ داریوں سے عہدہ برا ہونے کیلئے مستقبل کو سمجھنے، پرکھنے اور اس میں کامیاب زندگی گزارنے کیلئے تیار کرنا بھی ہے۔
بیسویں صدی کے تیسرے ربع نے معاشرتی زندگی میں بے پناہ تبدیلیاں دیکھی ہیں۔ ایک نسل کے دیکھتے ہی دیکھے رہائش بودوباش، خوراک، ذرائع آمدورفت ، ذرائع ابلاغ وغیرہ میں عظیم انقلاب رونما ہوئے ہیں۔ ان تبدیلیوں کے باعث مروجہ تعلیم خصوصاً سائنس کے نصابات اور طریقہ تعلیم بدلتے ہوئے حالات کا ساتھ نہ دے سکے۔ اس صورت حال سے عہدہ برآ ہونے کیلئے تجدید نصاب کی رو چلی جس کا بنیادی مقصد بچوں میں سائنسی خواندگی پیدا کرنا اور مستقبل کے ماہرین سائنس تیار کرنا تھا۔
سائنس کے دوپہلو یعنی "نفس مضمون" اور "طریقہ کار" مانے جاتے ہیں نفس مضمون میں مختلف مضامین مثلاً طبیعیات، کیمیا، حیاتیات وغیرہ سے متعلق ذخیرہ معلومات پر مشتمل مانا جاتا تھا۔ اب یہ نظریہ متروک ہو چکا ہے اور نفس مضمون اور طریق کار دونوں مل کر سانس کا علم بناتے ہیں۔ طریقہ کار سائنسی انداز فکر اور اشیاء و مظاہر کی ماہیت کا کھوج لگانے کا نام ہے۔ ابتدائی تعلیم کے دوران متعلم کیلئے نفس مضمون یا ذخیرہ معلومات کو اصطلاحات ، کلیات، یا مفصل تشریحات کی صورت میں یاد کرنا رٹا لگانا کے مترادف ہوگا، ایسی تدریس میں تفہیم کا فقدان ہوتا ہے اس کے برعکس سائنسی طریقہ کار کے ذریعہ حاصل کردہ علم پائیدار و ٹھوس ہوتا ہے۔ سائنسی طریقہ کار میں حصول علم کا ذریعہ تجربات ہیں۔ سائنسی تصورات کی تفہیم کیلئے عام طور پر قیمتی اور پیچیدہ آلات کی بجائے سادہ کم قیمت اور روزمرہ کی اشیاء سے کئے گئے تجربات زیادہ موزوں ہوتے ہیں۔ ایسی اشیاء محمل کے اجنبی آلات کے مقابلہ میں بچوں کے ماحول اور روز مرہ زندگی کے قریب تر ہونے کے باعث تعلم میں بے پناہ اضافے کا موجب بنتی ہیں۔
جدید دور میں نفسیات، علم تعلیم اور ذہین انسانی میں تصورات کی تشکیل کے بارے میں معلومات میں بیحد اضافہ ہوا ہے ماہرین کے نزدیک اگر ایک خاص عمر تک مقرون اشیاء سے تعامل نہ کرے تو اس کا علم خام ہوتا ہے۔ اکثر سائنسی تصورات مجرد ہوتے ہیں۔ ان کی تفہیم کے لئے مقرون اشیاء کا سہارا لینا لازم ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ دنیا بھر میں واقع ہونے والی معاشرتی تبدیلیوں کے پیش نظر تعلیم کا حصول ہر بچے کا بنیادی حق گردانا گیا ہے۔ معاشرے کی ان تبدیلیوں کے پیش نظر حال ہی میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
طالبعلموں کی تعداد میں اضافہ اور مقرون اشیاء کی مدد سے تجربات کی ضرورت کے پیش نظر سائنسی تعلیم کے لئے درکار اشیاء پر اخراجات بہت بڑھ گئے ہیں نتیجتاً امیر ترین قومیں بھی تدریس سائینس کے لئے درکار سائنسی آلات مہیا کرنے سے قاصر ہیں۔ اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لئے بھی کم قیمت اور مقامی وسائل سے حاصل کردہ عام اشیاء کے استعمال پر زیادہ زور دیا جانے لگا ہے۔ ترقی پذیر ممالک کیلئے ایسی اشیاء کا استعمال مالی نقطہ نظر سے بھی ضروری ہے۔
تدریس سائنس کے لئے دریافتی طریقہ زیادہ موثر مانا جاتا ہے۔ اس طریقے میں سائنسی طریق کار کو اپناتے ہوے متعلم نامعلوم کی سرحدوں میں داخل ہو کر اکتساب علم کرتا ہے۔ اس کتاب میں ہم نے اسی طریق کار کو اپناتے ہوئے سادہ تجربات کے ذریعہ بعض سائنسی تصورات کو اجاگر کرنے کیلئے متعلم کیلئے سرگرمیاں فراہم کی گئی ہیں۔ ان تجربات میں عموماً سادہ، کم قیمت اور مقامی ماحول میں موجود سامان کو ترجیح دی گئی ہے۔ اکثر تجربات کے لئے سامان عموماً گھر یا سکول میں موجود اشیا پر مشتمل ہوگا دیئے گئے تجربات کی ایک قلیل تعداد کے لئے معمل یا بازار سے اشیاء حاصل کرنے کی ضرورت بھی پیش آئے گی۔
سائنس کو مربوط طور پر پیش کرنے کا رحجان تدریس میں نسبتاً جدید تحریک ہے مختلف نصابی منصوبے اور تبدیلی کا وشیں اس پر زور دیتی ہیں تاہم مربوط سائنس کی کوئی ایک جامع تعریف نہیں پیش کی جا سکتی مختلف ماہرین کے نزدیک ربط کیلئے مختلف پہلو اہم ہیں۔ ان میں ایک پہلو سائنسی عملوں (PROCESSES OF SCIENCE ) کے گرد نفس مضمون میں ربط قائم کرنے کا بھی ہے۔ اس ضمن میں مشاہدہ (OBSERVATION) جماعت بندی (CLASSIFICATION) پیمائش (MEASUREMENT) تجربیت(EXPERIMENTATION) اور ماڈل سازی وغیرہ عملوں کو بنیادی اہمیت حاصل ہے اس کتاب میں انہی عملوں میں مہارت پیدا کر کے سائینس کی دنیا سے طالب علم کا تعلق پیدا کیا گیا ہے۔
کتاب کل نو9 ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں چند آلات و ماڈل بنانے کی ترکیبیں دی گئی ہیں باقی آٹھ ابواب میں سادہ سامان (یا پہلے باب پر تیار کردہ آلات) کے ذریعہ ہونے والے تجربات پیش کئے گئے ہیں تجربات آسان زبان میں لکھے گئے ہیں اور سائنسی اصطلاحات کے استعمال سے گریز کیا گیا ہے۔ ہر وہ طالبعلم جو اردو پڑھ سکتا ہے۔ ان تجربات کو آسان کے ساتھ کر سکے گا۔ چھوٹے بچوں کو اساتذہ یا والدین رہنمائی مہیا کر کے سائنس کی تدریس دریافتی انداز میں کر سکتے ہیں۔ ہر تجربہ ایک بنیادی تصور پر مبنی ہے۔ بعض تصورات کی تفہیم کیلئے ایک سے زائد تجربات بھی دیئے گئے ہیں۔ طالبعلم کو چاہیے کہ کتاب میں دی گئی سرگرمیوں کو مکمل کر کے "مشاہدات اور سوالات" میں دیئے گئے سوالات کے جواب خود لکھے ۔ بعد میں اپنے جوابات کی تصدیق کتاب کے اواخر میں دی کئی "توضیحات" سے کرے ۔ توضیحات میں مختصراً تجربے میں دیئے گئے تصور کی وضاحت دی گئی ہے۔
سردار احمد تنویر و دیگر
سردار احمد تنویر و دیگر
#جہان_سائنس #اردو #سائنس #سائنسی_کتابیں #سائنسی_کتب #بنیادی_سائنس #سائنسی_تجربات
#jahanescience
یہ کتاب یہاں سے ڈاؤنلوڈ کی جاسکتی ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں