آتش بازی کی سائنس
جدید آتش بازی پھٹنے کے بعد 'دل'، 'مسکراتے چہرے' یہاں تک کہ سیارہ 'زحل' تک کی شکل اختیار کرسکتی ہے۔ پٹاخوں کے خول کی بناوٹ اور اس کے اندر پھٹنے والی پھلجھڑیوں (pyrotechnic) کی ترتیب ہی کسی پٹاخے کو پھٹنے کے بعد مخصوص شکل دیتی ہے۔ ہوا میں اڑان بھر کر پھٹنے والے پٹاخے اکثر گول ہوتے ہیں لہٰذا وہ تشاکل (یعنی ہر جانب ایک تناسب ) کے ساتھ پھٹتے ہیں۔ خول کے اندر چمکیلے ستاروں کو ایک کارڈ پر اپنی مرضی کی شکل میں ترتیب دینے سے پٹاخہ جب پھٹتا ہے تو ایک خاص صورت بناتا ہے۔ پٹاخے بنانے والے ایک پٹاخے میں ایک سے زیادہ خول بناتے ہیں جس میں ایک سے زیادہ خانے ہوتے ہیں اور اکثر ان میں مختلف رنگوں کے مختلف مادوں سے بنے ہوئے چمکیلے ستارے ہوتے ہیں۔جب ان کو ایک مخصوص انداز میں ترتیب دے کر پھوڑا جاتا ہے تو پھٹنے کے بعد یہ آسمان میں مختلف قسم کی شکلیں اور صورتیں بناتے ہیں۔
بہرحال ایسا بہت زیادہ درستی سے کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ کافی پٹاخوں میں سے صرف کچھ ہی ایسے ہوتے ہیں جن سے ان ناظرین کے لئے مخصوص شکلیں اور صورتیں بنتی ہیں جو ایک خاص جگہ پر کھڑے ہو کر انہیں دیکھتے ہیں۔
چمکیلے ستاروں کی سائنس
پھلجھڑیوں کی ترکیب میں تین اہم اجزاء ہوتے ہیں۔ ایک آکسیڈائیزر، دوسرا بائینڈر اور تیسرا دھاتی ایندھن۔ یہ تینوں اجزاء ایک مسالے کی صورت میں گوندھے ہوئے ہوتے ہیں اکثر ان کے گرد لوہے کی تار لپٹی ہوتی ہے۔ دھاتی سفوف لازمی ہونا چاہئے کیونکہ اسی سے چنگاریاں نکلتی ہیں اور یہ ان چنگاریوں کو رنگ بھی دیتا ہے۔ ایلومینیم، ٹائٹینیم اور مگنشیم سے روشن سفید چنگاریاں پیدا ہوتی ہیں جبکہ لوہا نارنجی رنگت کا سبب بنتا ہے۔ جب لوہا اور ٹائٹینیم ملتے ہیں تو فیرو ٹائٹینیم نام کی بھرت بنتی ہے۔ جلنے پر اس سے پیلاہٹ مائل سنہری چنگاری پیدا ہوتی ہے۔
مزید رنگ حاصل کرنے کے لئے مختلف دھاتوں کے مرکبات کو شامل کیا جاتا ہے۔ رنگ برنگی آتش بازی کے لئے اکثر یہ تیکنیک استعمال کی جاتی ہے۔ تانبے کا مرکب سبز-نیلا، بیریم کا مرکب سبز اور سٹرونٹیم کا مرکب سرخ رنگ پیدا کرتا ہے۔
دھاتی سفوف آکسیجن کے ساتھ مل کر میٹل آکسائڈ پیدا کرتے ہیں جو آتش بازی میں مخصوص رنگوں کے ساتھ جلتے ہیں۔
آئیے دیکھتے ہیں کہ کیسے پٹاخے کی اندرونی ترتیب پھٹنے کے بعد آتش بازی کو اس کی مخصوص صورت دیتی ہے
ستاروں کی ترتیب
مختلف رنگوں کو حاصل کرنے کے لئے مخصوص کیمیائی مادے شامل کئے جاتے ہیں جبکہ شکل و صورت بنانے کے لئے چھوٹے جلنے والی گولیوں کو ایک خاص ترتیب میں رکھا جاتا ہے۔
بارود
سیاہ سفوف پھٹنے کی قوت فراہم کرتا ہے اسی سے ستاروں میں آگ لگتی ہے اور وہ چاروں سمتوں میں نکل جاتے ہیں۔
فیتہ
پہلا فیتہ پٹاخے میں موجود دوسرے چھوٹے فیتوں کو سلگاتا ہے۔ تقریبات میں انہیں برقی کنٹیکٹس سے جلایا جاتا ہے جسے وائربرج فیوز ہیڈ کہتے ہیں۔
اڑان بردار
نکلے ہوئے فیتے میں آگ لگانے سے پٹاخہ پہلے ہوا میں جاتا ہے اور بعد میں پٹاخے کے اندر موجود خانے میں رکھے ہوئے بارود اور دوسری چیزوں کو جلاتا ہے۔
برسٹ چارج
یہ اہم ساخت ایک بڑا تیز رفتار دھماکہ پیدا کرتا ہے جس سے پورا خانہ بھک سے پھٹ جاتا ہے۔
ٹائمڈ فیوز
یہ حصہ برسٹ چارج کو اس وقت جلاتا ہے جب پٹاخہ مناسب بلندی پر پہنچ جاتا ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں