کیا سیارہ زحل کا سب سے بڑا چاند ہماری دوسری نئی دھرتی بن سکتا ہے؟
نظام شمسی کی اب تک کی جانے والی انسانی کھوج میں ہمیں زمین سے ملتا جلتا کوئی جہاں ملا ہے تو وہ زحل کا سب سے بڑا چاند ٹائٹن ہے ۔ اسی وجہ سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا انسان مستقبل میں ٹائٹن پر اپنی بستی بسائے گا۔ دوسری جگہوں کی نسبت یہاں رہنے کے کافی فوائد ہیں تاہم سب سے بڑا فائدہ تو ٹائٹن کے بیش بہا قدرتی وسائل ہیں۔ کیسینی سے حاصل کردہ اعدادوشمار سے معلوم ہوا ہے کہ ٹائٹن کے مائع ہائیڈرو کاربن کے وسائل زمین پر موجود تمام معلوم تیل و گیس کے ذخائر سے زیادہ ہیں۔
اگر اس چاند کی سطح کے نیچے پانی کے وسیع ذخائر چھپے ہوئے ہوں تو ان کا استعمال کرکے آکسیجن پیدا کی جاسکتی ہے تاکہ سانس لیا جاسکے۔ ٹائٹن کے پانی اور میتھین کو ملا کر راکٹ کا ایندھن بنانا بھی ممکن ہے اس طرح سے توانائی کا یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ اندازہ ہے کہ ٹائٹن پر نائٹروجن، میتھین اور امونیا موجود ہیں جن کے استعمال سے کھاد بنائی جاسکتی ہے جسے خوراک اگانے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
ٹائٹن پر رہنے والے انسانوں کو زبردست کم درجہ حرارت کا سامنا کرنا پڑے گا یعنی ہمیں حرارت پیدا کرنے کے لئے بڑے جنریٹر اور حاجز (انسولیشن) یونٹس کی ضرورت پڑے گی تاکہ سردی سے ٹھٹھر کر مر نہ جائیں۔ کشش ثقل کی کمی بھی طویل مدتی اثرات ڈالے گی۔ ان تمام باتوں کے باوجود اب بھی ٹائٹن ، مریخ سے کہیں بہتر انتخاب ہے۔
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں